مضر صحت اشیائے خورد نوش۔۔ کون روکے گا؟

پاکستان میں کئی دفعہ فوڈ اتھارٹی نے بڑے بڑے ریسٹورینٹ ، اسٹورز، ڈیری فارم اور دکانوں پر چھاپے مارے ہیں جہاں پر مضر صحت اور ناقص خوردونوش اشیاء بنائی اور فروخت کی جاتی ہیں ۔ مگر افسوس پھر بھی پاکستان میں ملاوٹ ،مضر صحت غذائیں اورغیرمعیاری اشیاء کے فروخت میں کمی نہ آسکی۔جس کی وجہ یا تومتعلقہ اداروں کی نا اہلی ہے یا پھر ان تما م ا داروں کی ملی بھگت ہے ۔جو معصوم جانو ں سے کھیل رہے ہیں ۔
ناقص اورغیر معیاری اشیاء کی خریدو فرخت اور ملاوٹ تو اب معمول بن چکا ہے جو کہ انسانیت کے ساتھ ایک بہت بڑا جرم ہے۔ بالخصوص کراچی میں بڑے بڑے ریسٹورینٹ جہاں پر لوگوں کو باسی کھا نا اور غیر معیاری اشیاء سے تیار شدہ کھانا کھلایا جارہا ہے ۔ جس سے شہر کی زیادہ تر آبادی پیٹ اور آنتڑیوں کی بیماریوں میں مبتلا ہورہی ہے ۔بعض جگہوں پر شکایت کے باوجود بھی ایسے ریسٹورینٹ اور فوڈ اسٹریٹ قائم ہیں ۔جو انسانی جانو ں کے ساتھ گھناؤنا کھیل کھیل رہے ہیں ۔اس کے علاوہ حرام اور مردار جانوروں کا گوشت مارکیٹوں میں فروخت ہورہا ہے جو مذہب اور انسانیت دونوں کی خلاف ورزی ہے ۔جنھیں صرف پیسہ کمانے سے مطلب ہے۔ان قبیح دھندوں کے خلاف شہر میں کوئی کریک ڈاؤن دیکھنے کو نہیں مل رہا۔
انسانی جا نوں کو ان مکروہ کاروبار کرنے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔جن کا ٹھکانہ صرف اور صرف جیل ہے۔
حکومت سندھ کو ایسے عناصر کے خلاف بھر پور کارروائی کرنی چاہیے ۔ جوکہ معاشرے کیلئے ناسور ہیں اور سخت ترین سزا کے حق دار ہیں ۔میری صوبائی وزیر صحت ،کمشنر کراچی اور فوڈ اتھا رٹی کراچی سے گزارش ہے کہ وہ ایسے قبیح دھندے کرنے والوں اور ملاوٹ مافیا کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائے ۔اور بھر پور کارروائی کر کے شہر قائد کو اس ناسور سے بچائیں۔

جواب چھوڑ دیں