خود کو قابل بنائیں قیمتی آپ خود بن جائیں گے

شاہ میر عامر کا تعلق ملتان سے ہے انھوں نے عثمان انسٹیٹیوٹ سے الیکٹرونکس میں اپنا  بی-ایس مکمل کیا اور پھر پیچھے مڑ کر کبھی الیکٹرونکس کو نہیں دیکھا ۔ انھوں نے اپنا شوق پورا کرنے کا فیصلہ کیا اور ” ہیکنگ ” شروع کردی محض دو سالوں میں انھوں نے 400 سے زیادہ ویب سائیٹس ہیک کیں جن میں فیس بک ، گوگل اور یاہو جیسی ویب سائٹس تک شامل ہیں۔ 2015 میں وہ دنیا کے تیسرے بڑے ” ایتھیکل ہیکر ” بن گئے اور اس سال ان کے پاس آنے والی آمدن 1،50000 ڈالرز کے لگ بھگ تھی ۔ عامر نے اپنی ہی ایک کمپنی بنانے کا فیصلہ کیا اور”ویلیکس ” کے نام سے کمپنی بنا ڈالی ۔اس سب میں دلچسپ بات یہ ہے کہ شاہ میر کی عمر اس وقت محض 21 سال تھی ۔ عبدلولی خان  فاٹا کے رہنے والے ہیں یہ روزگار کی غرض سے لاہور آئے بھاٹی گیٹ پر بریانی کا ٹھیلہ لگایا ،کچھ عرصے بعد کراچی کا رخ کیا اور بسوں میں کھلونے بیچنے شروع کئیے اور بل آخر ایک موبائل شاپ کھول لی ساتھ ہی انٹرنیٹ سے سیکھنے کا فیصلہ کیا اور پڑھنے کی ٹھانی جب عبدلولی کو یہ احساس ہوا کہ اب مجھے یہ سب لوگوں کو بھی بتانا چاہئیے تو انھوں نے اپنا ” یوٹیوب ” چینل بنا کر لوگوں کو پڑھانا شروع کردیا 2012 میں انٹرنیٹ سے پیسے کمانے والے سب سے بڑے پاکستانی کا نام عبدلولی تھا جس نے ایک کروڑ سے زیادہ رقم ایک سال میں حاصل کی تھی ، یاد رہے عبدلولی خان نے کے پاس دنیا کی کسی یونیورسٹی کی کوئی ڈگری نہیں ہے ۔ آپ آئی – ٹی کی دنیا کا کمال دیکھیں اس وقت آئی – ٹی کی جتنی قابل ذکر بڑی کمپنیز  ہیں وہ ساری ان لوگوں کے ہاتھوں میں ہیں جنھوں نے اپنی یونیورسٹی ڈگری تک مکمل نہیں کی ۔ آپ کمال ملاحظہ کریں بل گیٹس یونیورسٹی کے دوسرے سال روتے ہوئے نکلے ان کے استاد نے ان کو بھری کلاس میں طعنہ دیتے ہوئے کہا ” جس دن تم ٹرک ڈرائیور بن گئے یہ بھی تمھارے لئیے بہت ہوگا ” اور پڑھائی میں ہمیشہ پیچھے رہ جانےوالے بل گیٹس نے اپنے آنسو صاف کئیے اور پھر پلٹ کر کبھی یونیورسٹی کو نہیں دیکھا  انھوں نے اپنے دوست پال ایلن کو ساتھ لیا اور اپنے دل کی دنیا کو ” عمل ” کی دنیا میں لانے کا فیصلہ کرلیا اور پھر ” مائیکرو سوفٹ ” بنا کر لوگوں کی زندگیاں اور دنیا کی تاریخ دونوں ہی بدل کر رکھ دی۔ ہائی اسکول کے بعد فیس کی کمی کی وجہ سے اپنے کالج کی تعلیم برقرار نہ رکھنے والے اسٹیو جابز نے گزر اوقات کے لئیے مائیکرو سوفٹ میں نوکری کے لئیے انٹرویو دیا لیکن ” نااہل ” قرار دے دئیے گئے ۔ اور پھر اسٹیو جابز  نے مائیکرو سوفٹ کو ” ٹف ٹائم ” دینے کا فیصلہ کیا اور آئی – ٹی کی دنیا میں ایپل کی بنیاد رکھ دی ۔ اگر آپ نے ہالی ووڈ کی فلم ” سوشل میڈیا ” نہیں دیکھی ہے تو  پہلے آپ وہ ضرور دیکھ لیں ۔ تین مہینے کی جیل کاٹ کر آنے والے ” مارک زکر برگ ” نے دنیا میں انقلاب لانے کا فیصلہ کیا ۔ ان کو ویسے بھی ان کے ” کرتوتوں ” کی بنیاد پر  یونیورسٹی سے خارج کردیا گیا تھا ۔ مارک نے اپنی قابلیت منوانے کا فیصلہ کیا اور ” فیس بک ” بنا کر لوگوں کو ایک دوسرے سے صرف ایک ” کلک ” کے فاصلے پر لے آئے ۔ ” جان کوم ” نے 2007 میں یاہو کو خیر باد کہا اور فیس بک میں ملازمت کے لئیے انٹرویو دیا ۔ فیس بک نے پہلے ہی انٹرویو میں  جان کوم کو ” نااہل ” ڈکلئیر کردیا ۔ اور نوکری دینے سے معذرت کرلی ۔ جان کوم نے 2009 میں دنیا کو واٹس ایپ کا تحفہ دے دیا ۔ بل آخر 2014 میں فیس بک نے تقریبا 19  بلین ڈالرز میں اسی جان کوم سے واٹس ایپ خریدا جس کو 2007 میں نوکری تک کے لئیے ” ڈس کولیفائی ” کردیا تھا ۔ لیری ایلیسن ایک دفعہ نہیں دو دفعہ اپنے کالج سے نکالے گئے اور اپنے ذاتی سوفٹ وئیر ہاؤس کی بنیاد رکھ دی ۔ قابلیت سے اپنی قیمت میں اضافہ کیا2018 میں امریکا کے پانچویں اور دنیا کے آٹھویں امیر ترین آدمی بن گئے ۔ ان کے سوفٹ وئیر ہاؤس کا نام  ” اوریکل ” ہے ۔ دس دفعہ ہارورڈ یونیورسٹی کے داخلہ ٹیسٹ میں “فیل شدہ ” جیک ما اسوقت دنیا کی دوسری بڑی آن لائن کمپنی ” علی بابا ” کے بے تاج بادشاہ ہیں اور وہ اس وقت فاربز کی لسٹ میں 23ویں نمبر پر ہیں ۔جب میں اپنے ملک کے نوجوانوں کو ہاتھوں میں ڈگریاں لئیے پھر تے دیکھتا ہوں ، بیس بیس ہزار روپے کے عوض اپنی عزت ، خوشی اور دل کا سکون گروی رکھواتے دیکھتا ہوں ۔ جن کی خواہشات ہی اتنی چھوٹی ہوں جو چند ہزار روپے کی نوکری کے عوض ” بہل ” جائیں ۔ وہ دنیا میں کچھ  ” بڑا ” نہیں کر سکتے ہیں ۔ یاد رکھیں دنیا میں دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں ایک وہ جو زندگی ” جیتے ” ہیں اور دوسرے وہ جو زندگی ” گذارتے ” ہیں ۔ اگر آپ زندگی گذار رہیں ہیں تو پھر آپ کو سب کچھ ملے گا لیکن خوشی اور سکون نہیں ملے گا ۔ آپ کو ہر وقت اپنی ” نوکری ” چھوٹ جانے کا دھڑکا لگا رہے گا ۔ ہماری قوم کے نوجوانوں کے ساتھ بڑا المیہ یہ ہوا ہے کہ ان کو ” رانگ نمبر ” بتا دیا گیا ہے ۔ ہم نے اپنی تعلیم کا تعلق روزگار سے جوڑ کر اپنے نوجونوں کو نکما بنادیا ہے ۔ ان کو لگتا ہے کہ جیسے ہی ہم یونیورسٹی سے فارغ ہونگے فیکٹریوں کے مالکان اور ملٹی نیشنل کمپنیز کے ڈائریکٹر ز ہار پھول لئیے کھڑے ہونگے ۔ وہ ساری زندگی اپنی ڈگری کو ہی اپنی قابلیت سمجھتے رہتے ہیں ۔ مرزا غالب نے کہا تھا کہ ” خوش قسمت ہے وہ انسان جس کا شوق اسکا روزگار بن جائے ” ۔ آپ سیکھنے کے لئیے کام کریں ، سیکھنے کے لئیے پڑھیں کمانے کے لئیے نہیں ۔ یقین کریں اگر آپ اپنا ہدف سیکھنے کو بنائینگے ، سیکھنے کی نیت سے کام اور پڑھائی شروع کرینگے ۔ تو یقین جانیں جس کامیابی کو آپ در در کی ٹھوکریں  کھا کر نہیں لا پارہے ہیں وہ ناک رگڑ کر آپ کے پاس آئیگی ۔ اگر آپ میں واقعی آگے بڑھنے اور سیکھنے کی صلاحیت ہے تو پھر آپ کسی بھی دن اپنی ڈاکٹری چھوڑ کر ڈاکٹر ذاکر نائیک بن سکتے ہیں ، آپ  اپنا کلینک بند کر کے ڈاکٹر یونس بٹ بن سکتے ہیں ۔ یاد رکھیں اگر آپ قابل ہیں تو پھر آپ کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا ہے ۔ ایک نوجوان ڈگری مکمل کرنے کے فورا بعد انٹرویو دینے گیا اور اپنی موٹی سی سی –وی میز پر رکھ دی ، مینجر نے اس کی سی – وی اور ڈاکومینٹس بغور دیکھے اور بولا ” اب کچھ بولئیے تاکہ آپ کی قابلیت کا کچھ اندازہ ہو ” ۔ ابن انشاء نے کہا تھا کہ ” عام طور پر عہدہ اور ڈگری ، قابلیت اور لیاقت کی جگہ کام آتے  ہیں ” ۔ اسلئیے ڈگری ضرور حاصل کریں لیکن ڈگری پر تکیہ نہ کریں ۔ خود کو قابل بنائیں قیمتی آپ خود بن جائینگے ۔

حصہ
mm
جہانزیب راضی تعلیم کے شعبے سے وابستہ ہیں،تعلیمی نظام کے نقائص پران کی گہری نظر ہے۔لکھنے کے فن سے خوب واقف ہیں۔مختلف اخبارات و جرائد اور ویب پورٹل کے لیے لکھتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں