معماران قوم سے ہمارا سلوک

اب استاد چونکہ ایک ملازم بن گیا ہے، انتظامیہ کا رویہ تنخواہ دار ملازم سے اچھی طرح کام لینا ہے. اس صورت میں اساتذہ سے پیشہ پیغمبری کی امید رکھنا چہ معنی؟

والدین کا رویہ بھی اس کو تقویت دیتا ہے،کہ

ہم فیس دیتے ہیں تو جو چاہیں بچوں کی موجودگی ناموجودگی میں کچھ بھی کہہ لیں، یا کسی بھی معاملے کو کتنا ہی بڑھا چڑھا کر پیش کیا جائے: اسکول میں معاملہ بڑاہو یا چھوٹا بات گھوم پھر کر ٹیچر پر ہی آتی ہے، وہ ہی ذمہ دار کہلاتا/کہلاتی ہے اس صورت میں یہ بات بھی سمجھنی چاہیے کہ رتبہ بھی اس کا سب سے زیادہ ہو، سہولیات فراہم کی جائیں، تنخواہ سب سے اچھی ہو. یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بعض اوقات والدین کے کام کا حوالہ دے کر اساتذہ سے ان مخصوص بچوں سے معاملات الگ طریقے سے کرنے کا کہا جاتا ہے.

کسی زمانے میں اساتذہ اتنے پروفیشنل نہیں ہوتے تھے جس قدر آج کل ہیں، مگر والدین انہیں تربیت کا بہترین ذریعہ سمجھتے تھے.

تو اساتذہ بھی وہی کردار ادا کرتے تھے.

اس سلسلے میں کیا کیا جاسکتا ہے؟

تعلیمی نظام میں اساتذہ کے حوالے سے پالیسیاں مرتب کی جائیں

تعلیمی ادارے کو ان پالیسیوں کا پابند کیا جائے

اساتذہ کو اپنی سفارشات، شکایات پیش کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم دیا جائے اور ان کا حل دیا جائے

 

حصہ
mm
مریم وزیرنے جامعہ کراچی سے شعبہ ابلاغ عامہ میں ماسٹرز کیا ہے اور تیسری پوزیشن حاصل کی ہے،جب کہ جامعہ المحصنات سے خاصہ کیا ہے/ پڑھا ہے. گزشتہ کئی سال سے شعبہ تدریس سے وابستہ ہیں۔تحریر کے ذریعے معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے کی خواہاں ہیں۔مختلف بلاگز میں بطور بلاگرز فرائض انجام دے رہی ہیں۔

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں