جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبہ 

ایم ایم اے کی بحالی نہ جانے آئندہ انتخابی معرکہ میں کیا کارنامہ سرانجام دیتی ہے لیکن انتخابات سے قبل ایک سیاسی ماحول سیاسی درجہ حرارت میں تبدیلی کا ضرور پیش خیمہ بن چکی ہے۔

یہ اتحاد ایک طرف تو مذہبی جماعتوں کا ہے لیکن اس اتحاد سے سیکولر اور لبرل طبقہ بالخصوص پاکستان تحریک انصاف خاصی  پریشان نظر آرہی ہے ویسے اگر دیکھا جائے تو معلوم یہی ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی  کے پریشان ہونے کی بڑی وجہ جماعت اسلامی کا اس اتحاد میں ہونا ہے اور ان کا پریشان ہونا تکلیف میں ہونا سمجھ بھی آتا ہے کیونکہ خیبر پختونخواہ میں جو بڑے منصوبے اور کامیاب پروجیکٹ جماعت اسلامی  کے  وزاراء نے پایہ تکمیل کو پہنچائے ہیں  تحریک انصاف اسی کا کریڈٹ لے کر آئندہ انتخابی میدان میں اترنا چاہتی تھی جو کہ اب مشکل ہو گا۔

اس اتحاد کا اعلان عین ایسے موقع پر ہوا کہ جب خان صاحب جماعت اسلامی سے اتحاد نہ کرنے کی بات بھی کر چکے۔لیکن وہ اس بات سے اب سبق ضرور حاصل کریں گے کیونکہ یہ بات واضح ہے کہ ان کے وزاراء نہ صرف ناکام ہوئے بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچائی۔

اب یہی طبقہ جن کا پہلے ذکر ہوا جماعت اسلامی اور پاکستان کی ملک گیر منظم طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ پر کیچڑ اچھالنے میں لگا ہوا ہے میں ان لوگوں سے پوچھنا چاہوں گا کہ 1947 میں جب پاکستان کا قیام عمل میں آیا اس کے کچھ عرصہ بعد قائم ہونے والی اس طلبہ تنظیم نے آج تک پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کی اسی کے نوجوان تھے جنہوں نے بڑی بڑی تحریکوں میں ہراول دستہ کا کردار ادا کیا اسی تنظیم نے سید منور حسن،  مخدوم جاوید ہاشمی ، لیاقت بلوچ ، احسن اقبال، امیر العظیم، سراج الحق ڈاکٹر عبد القدیر خان  (ایٹمی سائنسدان ) اور خود ان کی پارٹی کو قیادت فراہم کی اگر جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کی بات کی جائے تو بنگلہ دیش میں آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے اسی تنظیم کے تربیت یافتہ ہیں اور ان کا جرم 1971 میں پاکستان سے محبت کے علاوہ کجھ نہ تھا۔

آج نظر یہ آرہا ہے کہ پاکستان میں جاری نظریاتی کشمکش میں کجھ لوگ جو شاید یہ سمجھ رہے ہیں کہ پاکستان کو اس کی اساس کو نقصان پہنچایا جائے جو ابھی ممکن نظر نہیں آرہا اور اسی لیے یہ اتحاد بھی ایک مرتبہ پھر بحال ہوا ۔

ایک بات کا ذکر ضروری سمجھوں گا جماعت اسلامی ہو یا اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان ان کا اندرونی نظام احتساب بہت مضبوط ہے یہ وہ واحد سیاسی جماعت اور طلبہ تنظیم ہے جو ایک مضبوط اور منظم فورم رکھتی ہے میرے زمانہ طالب علمی کی بات ہے کہ جب اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب یونیورسٹی نے مشرف کی آمریت کے خلاف طلباء ریلی کا انعقاد کیا اسی دوران عمران خان اس ریلی میں آئے اور جمعیت کی جو ریلی طلبہ کی ایک ریلی تھی اس ریلی میں جن لوگوں نے خان صاحب پر تشدد کیا جمعیت نے انہیں اپنی تنظیم سے بے دخل کیا اور خان صاحب نے انہیں اپنےا سٹوڈنٹس ونگ کا عہدیدار مقررکیا۔اس بات کا مقصد اس احتساب کے عمل کا ذکر تھا کہ جس کی بنیاد پر یہ آج قائم ہیں جماعت اسلامی اگر ایم ایم اے کا حصہ بنتی ہے تو یہ بات جماعت اسلامی کی قیادت خوب جانتی ہے کہ وہ کل جواب دہ ہے۔

اگر خیبر حکومت کو دیکھا جائے تو جماعت اسلامی کے وزاراء بالخصوص عنایت اللہ خان نے پشاور سمیت خیبر میں بہت سے ایسے کام کیئے ہیں جو شاید پی ٹی آئی کے وزاراء نہ کر پائے ۔نظر یہ آرہا ہے کہ اگر جماعت اسلامی کے وزاراء نے اپنے کاموں کی صحیح طرح پروموشن کی تو خیبر میں یہ اتحاد سیکولر طاقتوں کو ٹف ٹائم دےگا۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں