دعوتِ دین اور انسانی نفسیات

چائے کا ایک سپ لے کر انہوں نے کپ نیچے رکھا اور بولے
قرآن پانی، نہروں، سایہ، باغات اور ٹھنڈے موسم سے محروم تپتے صحراؤں کے عربوں کو بار بار کہتا ہے کہ جنت میں باغ ہوں گے، جن کے نیچے صاف شفاف پانی کی نہریں بہتی ہوں گی، ٹھنڈے لمبے گھنے سکون آور سائے ہوں گے، اور دیکھو وہ کون سا پھل ہے جو وہاں تمہیں نہیں ملے گا، اور ہاں موتیوں جیسی پرکشش بیویاں اور ایک نہیں کئی کئی!
کرنے کو کوئی کام نہیں۔۔۔۔
بس کہہ دو کہ اللہ کو اپنا حاکم و مالک رب واحد مانتے ہو، کامیابی قدم چومنے لگے گی

مجھے انہماک سے اپنی بات سنتا پا کر انہوں نے پہلو بدلا اور پھر بولے
زبیر بھائی! میرے رسول ﷺ عام عربوں کو یہ آیات سناتے اور انھیں ان کے سب سے بڑے مسئلہ امن و امان اور خوشحالی کی ایسے خوب صورت اسلوب میں فوری حل کی خوشخبری سناتے کہ وہ دنگ رہ جاتے ۔صنعا سے حضرموت تک تنہا عورت سونا اچھالتی جائے اور اسے کسی کا ڈر نہ ہو۔

انہوں نے پھر کپ اٹھایا، گرم گرم ذائقہ دار چائے کا ایک اور گھونٹ لیا، پھر میری طرف دیکھا اور مسکرا کر کہا
اور آپ تو جانتے ہی ہیں میرے آقا ﷺ جب ابوجہل اور عتبہ شیبہ جیسے طاقتور حاکموں اور سرداروں سے مخاطب ہوتے تو فرماتے لا الہ الا اللہ کہہ ڈالو، کامیاب ہو جاؤ گے، عرب تمھارے زیر نگیں آ جائیں گے، اورعجم تمھارے باج گزار ہوں گے (او کما قال ﷺ) گویا ان کی نفسیات کے عین مطابق وہ جو انہیں پسند تھی، دنیا کی پرکشش کامیابی کے خواب، مکہ و عرب کی چھوٹی سی دنیا سے نکل کر سپر پاور بننے کے خواب، ان کی خواہش اور طلب کے عین مطابق ۔۔۔۔

منصورہ کی مسجد کا مؤذن ہمیں پکار چکا تھا، ہم نے کپ رکھ دیے، اور میں اور میرے امیر محترم سراج الحق صاحب مسجد کی طرف چل پڑے۔۔

 

حصہ

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں