قدرتی جھیل ختم کرنے سے گھر ڈوبے، انجینئرعباس رضا

1289

کراچی (اسٹاف رپورٹر) نیا ناظم آباد میں قدرتی جھیل ختم کرنے کی وجہ سے لوگوں کے گھر ڈوبے ہیں۔تقریباً 30 اسکوائر کلو میٹر کے علاقے کا برساتی پانی یہاں آکر ڈرین ہوتا تھا، وہ سارے راستے بند کرکے دیواریں کھڑی کردیں اور یہاں کالونی بنادی گئی ہے۔

نیا ناظم آباد کے رہائشی انجینئر عباس رضا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں حالیہ مون سون کی شدید بارشوں کے دوران نیا ناظم آباد کا رہائشی علاقہ کسی جھیل کا منظر پیش کررہا تھا، جہاں سڑکیں دریا بنی ہوئی تھیں اور گھروں میں کئی کئی فٹ پانی داخل ہونے سے شہریوں کی گھریلو اور قیمتی اشیاء بھی تباہ ہوگئی تھیں جبکہ سڑکوں پر کھڑی گاڑیاں بہہ کر دور چلی گئی تھیں،یہ سب کیچھ نیا ناظم آباد میں قدرتی جھیل ختم کرنے کی وجہ سے ہوا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ جب بھی کراچی میں 100 ملی میٹر تک بارش ہوگی یہاں ہر گھر میں 2 سے ڈھائی فٹ تک پانی کھڑا ہونا یقینی ہے۔ عباس رضا کہنا ہے کہ انجینئرز نے درمیان میں جھیل اور کنارے پر گھر بنانے کا مشورہ دیا تھا، تاہم انتظامیہ نے جھیل والی جگہ پر بھی پلاٹس بنا دیے ہے۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر نیا ناظم آباد سے متعلق ایک وڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ 2012ء تک جہاں قدرتی جھیل تھی، 2015ء میں اس جگہ رہائشی کالونی بن گئی۔گوگل میپ کے مطابق 2006ء سے 2015ء تک قدرتی جھیل موجود تھی جو بارش کے پانی کی وجہ سے بن جاتی تھی لیکن پھر بتدریج اس جھیل پر مٹی ڈال دی گئی اور اب 2020ء میں مذکورہ مقام پر جھیل کا کوئی نام و نشان تک نہیں ہے۔

ڈائرٰیکٹر جاویداں کارپوریشن نے سوشل میڈیا پر چلنے ولی ویڈیو کو مسترد کردیاہے۔ انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیا ناظم آباد اردگرد کی آبادیوں کی جانب سے دیوار توڑنے کے باعث نیا ناظم آباد ڈوبا ہے، ہم نے کسی غیر ذمی داری کا مظاہرہ نہیں کیا ہے، پانی ڈرینج سسٹم سے ہی نکلے گا۔

جھیل کے خاتمے اور نیا ناظم آباد کے ڈوبنے سے متعلق سوال پر ڈائریکٹر جاویداں کارپوریشن کا کہنا تھا کہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے، جس نے بھی ایسا کہا وہ اس منصوبے سے ناواقف ہے، پورے دعوے سے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ پاکستان کے دستیاب بہترین وسائل کی نگرانی میں یہ منصوبہ بنایا گیا ہے۔

دوسری جانب نیا ناظم آباد کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اردگرد کے علاقوں کا پانی دیوار توڑ کر اندر داخل کرنے سے نیا ناظم آباد میں یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے لیکن ہم نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے، بارش کے پانی کو ڈرینج سسٹم کے ذریعے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

شہر قائد میں اگست کے مہینے میں مون سون کے تقریباً6 سسٹم آئے، جس سے شہر میں 450 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی، جس نے پچھلے کئی ریکارڈ توڑ دیئے۔کراچی میں 27 اگست کو آخری مرتبہ موسلا دھار بارش ہوئی تھی، تاہم اب بھی نیا ناظم آباد، ڈیفنس، کلفٹن اور کئی علاقوں میں برساتی پانی کھڑا ہے۔