محمد مرسی کی شہادت کو ایک سال بیت گیا

642

قاہرہ: مصر کی جدید تاریخ کے پہلے غیر مسلح اور جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والے صدر محمد مرسی کے انتقال کو 1 سال بیت گیا۔

حمد مرسی 20 اگست 1951 میں پیدا ہوئے اور قاہرہ یونیورسٹی سے انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ(پی ایچ ڈی)کی ڈگری حاصل کی، مرسی 1980 میں یونیورسٹی آف ساؤدرن سے بھی تعلیم حاصل کی اور بعد میں کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی نارتھرج میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر پڑھاتے رہے۔

محمد مرسی 1985 میں دوبارہ مصر پہنچے اور تدریس کے ساتھ سیاسی سفر کا بھی آغاز کیا اور 2000 سے 2005 کے دوران اخوان المسلمین کے ممبر رہے۔

سال 2000ء میں مصر کی پارلیمان میں ان کا انتخاب ہوا تو  اس وقت کے حسنی مبارک نے  اخوان المسلمین کو انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی کردی ، محمد مرسی نے آزاد رکن کی حیثیت سے پارلیمانی الیکشن اور منتخب ہوئے ۔

محمد مرسی کا تعلق اخوان المسلمین سے تھا مگر اخوان الیکشن لڑنے اہل نہیں تھی لہذا انہوں نے 2011ء میں فریڈم انیڈ جسٹس پارٹی کی بنیاد رکھی۔

مئی 2012 میں مصرصدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ ہوا جس میں محمد مرسی اور ملک کے سابق صدر احمد شفیق کو سب سے زیادہ ووٹ ملے۔

جون 2012 میں مصر کے قومی الیکشن کمیشن نے اعلان کیا کہ مرسی نے 51.7 فیصد ووٹ لے کر سابق وزیراعظم احمد شفیق کو پیچھے چھوڑدیا ہے۔

اسی روز نومنتخب صدر محمد مرسی نے التحریر اسکوائر پر لاکھوں کے مجمعے میں فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کی رکنیت سے دستبرداری کا اعلان کردیا اور کہا کہ وہ صرف مصری عوام کے صدر ہیں۔

انہوں نے20 جون 2012 کو مصر کے جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والے پہلے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔

جون 2013 میں اقتدار کا 1سال مکمل ہونے پر تحریر سکوائر اور مصر کے دیگر شہروں میں مظاہرے شروع ہو گئے، جس میں صدر سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔مصری فوج نے یکم جولائی 2013 کو مرسی کو پیغام بھجوایا کہ 48 گھنٹوں میں عوامی مطالبات پورے کریں بصورت دیگر اقتدار سے ہٹا دیا جائے گا، جسے مصر کی پہلی جمہوری حکومت نے نظر انداز کردیا۔

اس وقت کے فوجی سربراہ اور موجودہ صدرعبدالفتاح السیسی کی قیادت میں مصری فوج نے3 جولائی کو محمد مرسی کو معزول کر کے جیل میں ڈال دیا گیا جبکہ 132 دوسرے افراد پر 2011 میں جیل توڑنے، ملکی دفاعی راز افشا کرنے، غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ تعاون اور ان کے ذریعے مصر میں دہشت گردی پھیلانے کے الزام میں مقدمات بنائے گئے۔

‏ اپریل 2014 میں عدالت نے مرسی کو 2012 میں صدارتی محل کے باہر اشتعال انگیزی پھیلانے اور فسادات کے الزام میں 20 سال قید کی سزا سنائی۔

Egypt's ousted President Morsi sentenced to death - Los Angeles Times

مصر کی ایک عدالت نے مئی 2015 میں مرسی کو جیل توڑنے کے الزام میں سزائے موت سنائی۔ سابق صدر پر الزام تھا کہ انھوں نے ودی نترون نامی جیل میں اسیری کے دورانغیر ملکی جنگجوؤں کے ساتھ مل کر قیدیوں کو رہا کرانے کی سازش تیار کی اور 2011 میں جیل توڑ کر فرار ہوئے۔

عدالت نے انہیں جاسوسی کے الزامات کے تحت عمر قید کی اضافی سزا بھی سنائی۔ محمد مرسی نے سزائے موت کیخلاف اپیل دائر کی جسے مسترد کردیا گیا۔

مرسی پر قطر کو قومی راز دینے کے الزام میں 25 سال قید کی سزا سنائی گئی اور دیگر جرائم میں 15 سال کی اضافی قید کا اعلان بھی کیا گیا۔

Where Next for Egypt's Muslim Brotherhood After Death of Mohamed Morsi

چار سال قبل 15 نومبر 2016 کو مصر کی اعلیٰ ترین عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کو سنائی جانے والی موت کی سزا کو ختم کر دیا ہے تھا لیکن ان کے خلاف دیگر مقدمات آخری دم تک زیر التوا رہے۔جیل کی 6 سالہ اسیری کے دوران انہیں نیند کے لیے صرف خالی فرش میسر رہا اور اہلخانہ سے بھی چند ملاقاتیں ہی نصیب ہوئیں۔

محمد مرسی گزشتہ سال عدالت میں پیشی کے موقع پر اچانک گرکربے ہوش گئے اور بعد ازاں مصر کےسرکاری ٹی وی نے خبر دی کہ ملک کے سابق صدر انتقال کرگئے۔