محکمہ محنت مالکان کا شراکت دار ہے

279

لیبر ڈپارٹمنٹ لیبر قوانین پر عملدرآمد کروانے والوں اور مالکان کے درمیان شراکت داری نے مزدور طبقے کا جینا محال کیا ہوا ہے۔ کہنے کو تو لیبر ڈپارٹمنٹ کا ادارہ اور اس کے قیام کا مقصد ملکی اور صوبائی سطح پر مزدور کے لیے بننے والے قوانین پر عملدر آمد کروانا اور انڈسٹریزکی انسپیکشن کے ساتھ ساتھ مزدور طبقے کے ساتھ ہونے والی ظلم اور ناانصافیوں کا ازالہ کرنا اور ان کو انصاف مہیا کرنا ہے۔ لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں۔ لیبر ڈپارٹمنٹ کا ادارہ بجائے اس کے وہ مزدور طبقے کے لیے اپنی قانونی اور پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھائیں وہ سرمایہ دار کے ساتھ شراکت داری قائم کر کے بیٹھا ہوا ہے لیبر ڈپارٹمنٹ کا ادارہ اپنے ذاتی مفادات کی خاطر انڈسٹری کی کوئی انسپکشن نہیں کرتا۔ جس کے نتیجے میں 95 فیصد انڈسٹری میں صحت اور سلامتی کے حوالے صورتحال انتہائی مخدوش اور فرسودہ ہے جس کی وجہ سے آئے دن مختلف انڈسٹریز میں مختلف حادثات رونما ہوتے اور حادثات میں مزدور طبقہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے اور حادثات کے بعد والی صورت حال جس میں ابتدائی انوسٹی گیشن اور دیگر ضروری قانونی
کارروائی شامل ہوتی ہے وہ لیبر ڈپارٹمنٹ اور سرمایہ دار کی پارٹنر شپ کی نظر ہو جاتی ہے اسی طرح 95 فیصد کمپنیاں اور کارخانے حکومت کی طرف سے طے کردہ کم ازکم اجرت (8)گھنٹے ڈیوٹی تقرر نامے، EOBI سوشل سیکورٹی گروپ لائف انشورنس جیسے بنیادی قوانین پر عملدرآمد نہیں کرتے مزدور طبقے کی یہ قانونی اور بنیادی مراعات اور سہولیات بھی لبیر ڈپارٹمنٹ اور سرمایہ دار کے گٹھ جوڑ کی نظر ہو جاتی ہیں ساتھ ہی اگر کسی فیکٹری یا کارخانے کا مزدور اپنے انجمن سازی جیسے ملکی و بین الاقوامی قوانین کو اپنے بنیادی حق طور استعمال کرنے کی حکمت عملی ترتیب دے تو اسے نہ صرف مالکان کی جانب سے بلکہ لبیر ڈپارٹمنٹ کی طرف بے پناہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا اور لیبر ڈپارٹمنٹ بجائے مزدوروں کے قانونی حقوق کو بروقت
تحفظ فراہم کرے وہ ہمیشہ ایسے معاملات میں ٹال مٹول سے کام لیتا ہے اور تاخیری حربے استعمال کر کے مزدور طبقے کو پریشان کرتا ہے اور سرمایہ دار کے ساتھ ملکر غیر قانونی غیر اخلاقی طریقے سے اپنی شراکت داری کو مزید مظبوط قائم کرنے کیلئے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لاتے ہیں اور اپنے مفادات کے ساتھ ساتھ ان کے مفادات کو تحفظ دیتے ہیں اس ساری تشویشناک صورتحال میں مزدور برادری حکومت وقت سے مطالبہ کرتی کہ خدارا لیبر ڈپارٹمنٹ کی کارکردگی کا ازسرنو جائزہ لیکر کالی بھیڑوں کا خاتمہ کیا جائے اور ایماندار دیانت دار اور فرض شناس افراد کی تقرری کریں تاکہ مزدور طبقے کو بروقت قانونی ریلیف اور مدد ملے سکے اور اس پارٹنر شپ سے مزدور طبقے کے ساتھ ہونے والے ظلم اور ناانصافیوں کا ازالہ ہوسکے۔ میری سول سوسائٹی اور ملک کی نامور فیڈریشنز اور انکے قائدین بالخصوص کرامت صاحب، شمس الرحمن سواتی، قمر الحسن، خالد خان، ناصر منصور، حبیب جنیدی، شفیق غوری، لیاقت ساہی، میر ذوالفقار، شاہد ایوب، اسد بٹ، سعید بلوچ، شیخ مجید، قاضی سراج، فرحت پروین، زہراہ خان، عثمان، خائستہ رحمان، بخت زمین، ریاض عباسی اور دیگر رہنماؤں سے التجا ہے جب تک لیبر ڈپارٹمنٹ اور فیکٹری کارخانوں اور مل مالکان کے مابین یہ گٹھ جوڑ اور شراکت داری قائم مزدور طبقے کی مشکلات میں کمی واقع ہونے کے امکانات بہت کم ہیں لہذا آپ پر لازم ہے آپ تمام لیڈران جنہوں نے اپنی ساری زندگی مزدور اور مظلوم طبقے کے لیے جہدوجہد میں گزاری ہے آپ اس مسئلے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اور اس گٹھ جوڑ سے مزدور برادری کو درپیش مسائل پر ایسی حکمت عملی ترتیب دیں جس سے لیبر ڈپارٹمنٹ اور مل اور کارخانوں کے مالکان کے مابین اس شراکت داری اور گٹھ جوڑ کا خاتمہ کیا جاسکے تاکہ مزدور طبقہ بغیر کسی ڈر خوف دھونس دھمکی کو خاطر میں لائے بغیر آزادنہ طور اپنے انجمن سازی جیسے قانونی بنیادی حق استعمال کرکے اپنی کام کرنے کی جگہ اور حالات کار کو بہتر بنا سکے۔