حافظ نعیم الرحمن عالمگیر تحریک کے نئے قائد

433

حافظ نعیم الرحمن ارکان جماعت اسلامی کے ووٹوں سے جماعت اسلامی پاکستان کے نئے امیر منتخب ہوگئے ہیں۔ سید ابوالاعلی مودودی ؒ کا یہ جانشین حافظ قرآن اور ایک بہترین انجینئر ہونے کے ساتھ ساتھ بلا کا ذہین، فصیح وبلیغ، مدبر، دانشور عالمی وملکی سیاست وحالات پر مکمل دسترس رکھتا ہے۔ اس نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں انتہائی پرخطر حالات میں گیارہ سال سے زائد عرصہ تک جماعت اسلامی کی امارات سنبھالی اور اپنی خدا داد صلاحیتوں سے اپنوں وغیر سب کو اپنا ہم نوا بنا لیا۔ ان کے دور میں کراچی کی سڑکوں پر بڑے بڑے مارچ منعقد ہوئے اور کراچی کے بنیادی مسائل پر انہوں نے بھرپور طریقے سے آواز اٹھائی۔ ان ہی کی قیادت میں سندھ اسمبلی کے باہر 29دنوں تک تاریخی دھرنا دیا گیا۔ حافظ نعیم الرحمن کی اس دلیرانہ جدوجہد سے انہیں قومی سیاست میں نمایاں مقام حاصل ہوا۔ جماعت اسلامی پاکستان کی وہ واحد جماعت ہے جہاں روز اوّل سے انتہائی شفاف طریقے سے انتخابات کے مراحل طے کیے جاتے ہیں۔ سیدابوالاعلی مودودی ؒ کے بعد میاں طفیل محمد ؒ، ان کے بعد قاضی حسین ؒ، پھر سید منور حسن ؒ اس کے بعد سراج الحق جماعت اسلامی پاکستان کے امیر منتخب ہوتے رہے ہیں۔ سراج الحق کی مدت مکمل ہونے پر منعقدہ انتخابات میں حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی پاکستان کے نئے امیر منتخب ہوگئے ہیں اور 18اپریل لاہور منصورہ میں ایک شاندار اور تاریخی اجتماع میں ان کا حلف بھی ہوگیا ہے۔ جس کے بعد انہوں نے اپنے فرائض سنبھال لیے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے عملی سیاست کا آغاز طلبہ سیاست سے کیا وہ اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم، صوبہ سندھ کے ناظم اور پھر اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ منتخب ہوئے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ جماعت اسلامی میں شامل ہوئے اور جماعت اسلامی شمالی ناظم آباد زون کے ناظم، کراچی میں ڈپٹی سیکرٹری، سیکرٹری اور امیر حلقہ کے عہدوں پر فائض رہے۔ حافظ نعیم الرحمن انتہائی دلیر، بہادر اور اپنی موقف پر ڈٹ جانے والے، جدوجہد اور کشمکش کرنے والے فرد ہیں۔ کارکنان کے ساتھ انتہائی محبت اور شفقت کے ساتھ پیش آتے ہیں کہ ہر فرد یہ سمجھتا ہے کہ میں ان کا انتہائی قریبی ساتھی اور دوست ہوں۔ ان کے اس رویے نے ہی پاکستان کی سب سے بڑی مقبول جماعت کے کارکنان اور عوام کو ان کا گرویدہ بنا دیا ہے۔ عالمی اور ملکی سطح پر روز بروز جو گمبھیر صورتحال رونما ہورہی ہے ان حالات میں نو منتخب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی صلاحیتیں اور زیادہ کھل کر سامنے آئیں گی۔ ہمارے مربی اور مرشد سید منور حسن ؒ جب قاضی حسین احمد ؒ کے بعد جماعت اسلامی پاکستان کے امیر منتخب ہوئے تو اکثر وہ اس بات کا اظہار کرتے تھے کہ مجھے ارکان جماعت اسلامی نے عمر کے اس حصے میں جماعت اسلامی کا امیر منتخب کیا ہے جس عمر میں امیر سبکدوش ہوتے ہیں۔ جماعت اسلامی کی امارت انتہائی مشکل کام ہے۔ صبح لاہور، دوپہر اسلام آباد، شام کو کراچی، ملک بھر کے دورے، جلسہ، جلوس، ریلیاں، مذاکرے، سیمینار جس کے لیے انتہائی متحرک اور چاق وچوبند فرد کی ضرورت ہوتی ہے۔ حافظ نعیم الرحمن اس سلسلے میں انتہائی خوش نصیب ہیں کہ وہ سید مودودی ؒ کے بعد سب سے کم عمر شخصیت ہیں جو کہ امیر پاکستان منتخب ہوئے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے بہت ہی قریب سے قاضی حسین احمد ؒ کو دیکھا اور ان سے بہت کچھ سیکھا، سید منور حسن ؒ کے تو وہ شاگردوں میں سے ہیں اور سید منور حسن ؒ سے انتہائی قرب حاصل رہا ہے اور سید منور حسن ؒ حافظ نعیم الرحمن کی صلاحیتوں کے معترف رہے ہیں اور وہ ان کی بھرپور رہنمائی بھی فرماتے تھے۔ سبکدوش ہونے والے درویش صفت امیر سراج الحق نے بھی ہمیشہ حافظ نعیم الرحمن کی سرپرستی کی جس کے نتیجے میں حافظ نعیم الرحمن کی صلاحیتیں کھل کر سامنے آئیں اور وہ اپنی بے مثال جدوجہد کے نتیجے میں دنیا کی سب سے بڑی عالمگیر تحریک کے قائد منتخب ہوگئے ہیں۔

دنیا بھر میں جہاں جہاں بھی اسلامی تحریکیں موجود ہیں انہوں نے حافظ نعیم الرحمن کو جماعت اسلامی کا امیر منتخب ہونے پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا ہے۔ فلسطین، کشمیر، افغانستان، چیچنیا، سوڈان، الجزائر، مصر، ملائیشیا، انڈونیشیا، بھارت، بنگلا دیش کی اسلامی تحریکیں مطمئن ہیں اور سمجھتی ہیں کہ ان کی آواز سے آواز ملانے والی جرأت مند قیادت ان کی پشت پر موجود ہے جو کہ ان کا مقدمہ لڑنے کا ہنر اچھی طرح جانتی ہے۔ بلاشبہ حافظ نعیم الرحمن کسی شخصیت کا نام نہیں ہے حافظ نعیم الرحمن ایک جدوجہد، کشمکش کا نام ہے۔ اقبال نے اپنے اس شاہین کے بارے میں ہی کہا تھا کہ

جھپٹنا پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا
لہو گرم کرنے کا ہے اک بہانہ

بلاشبہ حافظ نعیم الرحمن اقبال کے شاہین صفت فرد ہیں اور جہد مسلسل ان کا خاصہ رہا ہے، عقاب کی طرح ان کی زندگی ہے انتہائی سخت اور مشکل حالات سے گھبرانے والے نہیں بلکہ لوگوں کو حوصلہ فراہم کرتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن جیسا گرم خون تحریک اسلامی کے لیے ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے۔ حافظ نعیم الرحمن اپنے سابقہ امیر کے راستے پر چلتے ہوئے تحریک اسلامی کے لیے نئی رائیں اور نئے راستے تلاش کریں گے۔ جس طرح انہوں نے کراچی جیسے شہر میں پورے شہر کو تحریک اسلامی کی پشت پرلاکھڑا کیاتھا اسی طرح ان شاء اللہ وہ وقت بھی دور نہیں جب لاہور، پشاور، کوئٹہ، لاڑکانہ، اسلام آباد کے عوام بھی جماعت اسلامی کا علم اٹھائے فرسودہ ظالمانہ نظام کے خاتمے کے لیے حافظ نعیم الرحمن کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور یہ ملک پاکستان جو کہ علامہ اقبال اور قائداعظم محمد علی جناح کے سنہرے اصولوں اور خالصتاً کلمے کی بنیاد پر قائم ہوا تھا لیکن بدقسمتی سے کلمے کا نظام قائم کرنے کے بجائے جاگیرداروں، وڈیروں، سرمایہ داروں اور کرپٹ نوکرشاہی اور جرنیلوں نے اس ملک پر قبضہ کرکے پاکستان کو کرپشن اور لوٹ مار کا پاکستان بنا دیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن جیسی دیانت دار اور جرأت مند قیادت کے جماعت اسلامی پاکستان کا منتخب ہونے سے قوی امید پیدا ہوگئی ہے کہ اس ملک میں 70سال سے قائم اشرافیہ کی اجارہ داری کا نہ صرف یہ کہ خاتمہ ہوگا بلکہ اسلام کا عادلانہ نظام بھی اس ملک میں عملی طور پر نافذ ہوگا اور وہ صبح جس کا خواب علامہ اقبال ؒ، قائد اعظم محمد علی جناح ؒ اور سید ابوالاعلی مودودی ؒ نے دیکھا تھا وہ جلد شرمندہ تعبیر ہوگا۔

وہ صبح ہمیں سے آئے گی
جب دھرتی کروٹ بدلے گی
جب قید سے قیدی چھوٹیں گے
جب پاپ گھروندے پھوٹیں گے
جب ظلم کے بندھن ٹوٹیں گے
اس صبح کو ہم ہی لائیں گے
وہ صبح ہمیں سے آئے گی
اللہ کی رحمت چھائے گی