عیدالفطر انعامات الٰہی کے حصول کا دن

346

اللہ تعالیٰ نے اس معمورہ عالم کی آبادی کا آغاز ایک مرد سیدنا آدمؑ اور ان کی زوجہ اماں حوا ؑ سے فرمایا چنانچہ سورہ نساء کی آیت نمبر 1 میں ارشاد ربانی ہے اے لوگو! ڈرو اپنے ربّ سے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا فرمایا اور اس سے اس کا جوڑا بھی پیدا کیا پھر بہت سے مرد وعورت دنیا میں پھیلا دیے، ڈرو اپنے ربّ سے جس کے نام پر تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابت دادی کے تعلقات توڑنے سے ڈرو بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے۔ جب انسانوں کی اکثریت اس دْنیا میں آباد ہو گئی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے قبیلے اور قومیں بنا دیں سورہ حجرات کی آیت نمبر 13 میں ارشاد ربانی ہے اے لوگو ہم نے تمہیں ایک مرد و عورت سے پیدا فرمایا اور تمہارے قبیلے اور قومیں بنا دیں تاکہ تم ایک دوسرے کو شناخت کرسکو بیشک تم میں سے اللہ کے نزدیک عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی اور پرہیز گار ہے بیشک اللہ تعالیٰ جاننے والا خبر رکھنے والا ہے۔ جب انسانوں کی آبادی بڑھی تو انہوں نے اپنے لیے سالانہ خوشی کے تہوار مقرر کیے جیسے ہندوؤں کے تہوار ہولی دیوالی اور رام دوسہرا۔ عیسائیوں کے ایسٹر اور کرسمس سکھوں کا تہوار بیساکھی اور اہل فارس کے تہوار نوروز ومہر جان۔ رسول اکرمؐ جب ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہاں کے مقامی باشندوں کو سال میں دو تہوار مناتے ہوئے دیکھا تو صحابہ کرام سے مخاطب ہو کر فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس کے متبادل دو خوشی کے تہوار عطا فرمائے ہیں ایک عید الفطر اس کا پس منظر اس طرح بیان فرمایا تم نے رمضان المبارک کے روزے رکھے، راتوں کو قیام کیا، صدقہ وخیرات کیا، اللہ نے اس محنت کے عوض تمہیں انعامات سے نوازنے کے لیے یہ موقع فراہم کیا حدیث پاک کے مطابق چاند رات کا نام فرشتوں میں لیلۃُ الجائزہ ہے فرشتے اس رات اللہ کے نیک بندوں کی نیکیوں پر خوشیاں مناتے ہیں اللہ تعالیٰ فرشتوں پر تجلی فرما کر سوال کرتا ہے بتاؤ جو مزدور اپنی مزدوری احسن طریقے سے مکمل کرے اسے کیا اجرت ملنی چاہیے فرشتے جواب دیتے ہیں اسے پورا معاوضہ ملنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے گواہ رہو میں نے امت محمدیہ کے روزے داروں کو بخش دیا اور ان کے لیے جنت کو واجب کر دیا پھر عید الفطر کی صبح فرشتے زمین پر اتر کرگلی کوچوں میں کھڑے ہو جاتے ہیں اور بآواز بلند پکارتے ہیں اے اللہ کے بندو اپنے ربّ کریم کی طرف نکلو جو انعامات دینے والا ہے نماز کی ادائیگی کے بعد فرشتے کہتے ہیں خوش ہو جاؤ اللہ تعالیٰ نے تمہیں معاف کر دیا۔ دوسری حدیث پاک کے مطابق اللہ فرشتوں سے فرماتا ہے گواہ رہو میں روزے داروں سے خوش ہوں میرے بندے مجھ سے مانگیں مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم آج یہ اپنی دنیا و آخرت کے لیے مجھ سے جو بھی مانگیں گے میں عطا کروں گا۔ میرے بندو جب تک تم مجھ سے ڈرتے رہو گے میں تمہاری خطاؤں سے درگزر کرتا رہوں گا۔
عیدالفطر کے امور: چاند دیکھ کر نماز عید کی ادائیگی تک بلند آواز سے تکبیرات پڑھنی چاہئیں سورہ بقرہ میں فرمایا: تم اللہ کے لیے تکبیرات بیان کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت دی۔ صدقہ فطر ادا کرنا رسول اکرمؐ نے مدینہ کی گلیوں میں اعلان کروایا کہ صدقہ فطر ہر مسلمان مرد وعورت آزاد وغلام پر فرض ہے جس کی ادائیگی نماز عید سے قبل فرض ہے صاع کا موجودہ وزن ڈھائی کلو ہے کھجوریں کھا کر نکلنا۔ رسول اکرم عید الفطر کے روز طاق عدد کھجوریں کھاکر نمازعید کے لیے روانہ ہوتے تھے۔
نماز عیدین میں زائد تکبیرات کی تعداد حدیث کی مطابق بارہ اور فقہ حنفی کے مطابق چھے ہے۔ عورتوں کا عیدگاہ جانا ام عطیہ مشہور صحابیہ روایت کرتی ہیں رسول اکرم نے فرمایا: عورتوں کو باپردہ عیدگاہ لے جائیں ان کو بھی جو ایام کی حالت میں ہیں وہ مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوں۔ صحیح بخاری۔ عید ملاقات میں مصافحہ اور معانقہ میں یہ دعا پڑھنا مسنون ہے۔ تقبل اللہ منا ومنکم۔ شش عید شوال میں چھے روزے رکھنے کا ثواب سال بھر کے روزوں کے برابر ہے صدقہ وخیرات عید کے دن غرباء ضرورت مندوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ان کو صدقہ وخیرات دینا ثواب بھی ہے اور ان کی حوصلہ افزاء بھی۔ رسول اکرم نے عید کے روز عورتوں کو الگ خطبہ دیا اور انہیں صدقہ وخیرات کرنے کی ترغیب دی۔
جائز تفریح: سیدہ عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ عید کے دن حبشی صحابہ آلات حرب کے ساتھ کھیل رہے تھے رسول اکرمؐ نے ان کا کھیل دیکھا اور پردے کی اوٹ میں مجھے دکھایا امسال عید فلسطینی مسلمانوں کی مشکلات کا پیغام لیکر آیا ہے ہمیں چاہیے عید نہایت سادگی سے منائیں اور فلسطینی مظلومین کی بھر پور مالی امداد کریں۔
عید کا مزہ تو تب ہے ولولے قربان ہوں
آرزوؤں کے مقدس سلسلے قربان ہوں
غم چاٹ گیا خون جگر مگر عید ہے پھر بھی
ملت ہے پریشان مگر عید ہے پھر بھی