عالمی یومِ آب: بُوند بُوند ترستی زندگی کی آبیاری

204
Event

عالمی ادارہ صحت (WHO)کے مطابق پاکستان میں پینے کے پانی کی جائزہ رپورٹس میں اِس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ پاکستان میں پانی کی آلودگی بہت سی بیماریوں کو جنم دے رہی ہے۔

حالیہ اعداد شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال 5 سال سے کم عمر کے ڈھائی لاکھ (2,50,000 )بچے آلودہ پانی کے باعث لڑکپن سے پہلے موت کی آغوش میں سو جاتے ہیں۔آلودہ پانی سے سانس کی بیماریاں ،آنتوں کی سوزش ،اسہال، جلدی امراض ، غدود کا بڑھنا اور ٹی بی جیسے مہلک امراض بڑھتے جا رہے ہیں۔ ہر 5میں سے 4امراض پانی سے لگنے والی بیماریوں سے پیدا ہوتے ہیں ۔جن میں سے اسہال بچوں میں اموات کا سب سے بڑا سبب ہے۔

ہمیں اکیسویں صدی میں داخل ہوئے ایک دہائی سے زیادہ عرصہ بیت چکا۔ سرمایہ دارانہ نظام اور اُس کی چکا چوند ہے کہ ہر شخص زندگی کو آرام دہ اور پُرسکون بنانے کے لیے کوشاں ہے، لیکن ایسے میں ہمارے ہی ملک میں ہمارے ہی لوگ کبھی پیدل تو کبھی جانوروں پر صبح سے شام تک پینے کے پانی کے حصول اورتلاش میں سرکردہ نظر آتے ہیں۔

جی ہاںآج کے پیشہ ورانہ دور میں بھی جن کی زندگی کا سب سے بڑا مقصدپینے کے لیے صاف پانی کی تلاش ہے اوراِسی میں اُن کی زندگی کی بقا ہے۔

پانی ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔پانی کی اہمیت کا اندازہ صرف اِسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ زندگی وہیں پھلتی پھولتی ہے، جہاں پانی میسر ہو ۔گویا پانی زندگی ہے اور صاف پانی محفوظ زندگی۔

پاکستان میں پانی کے معیار پر نظر رکھنے اور اس کا جائزہ لینے کا پروگرام نہ ہونے کے برابر ہیں ۔اداروں کا کمزور انتظام ،لیبارٹریز میں ساز و سامان کی کمی اور اس حوالے سے کسی قانون کی عدم موجودگی سے بھی معاملہ بگڑ چکا ہے ۔سب سے بڑھ کر لوگوں کا اس مسئلے کی سنگینی سے لا علم رہنا زیادہ تشویش ناک ہے ۔مسئلے کے مکمل ادراک کے لیے ضروری ہے کہ پانی کے ذرائع ،پانی کا معیار اور اس کے صحت پر اثرات سے آگاہی حاصل کی جائے ۔اس کے بعد پانی کی حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق سپلائی کی حکمت عملی طے کی جائے۔

غیر ملکی کمپنیاں پاکستان میں پینے کے پانی کے مسائل سے بھر پور فائدہ اٹھا رہی ہیں ان کے لیے کروڑوں کی آبادی کا ملک بہت بڑی مارکیٹ ہے ۔یہ کمپنیاں مارکیٹ میں بوتلوں میں صاف پانی بیچ کر سرمایہ اکٹھا کر رہی ہیں ۔صاف پانی کی بوتلیں بڑے لوگوں کے دستر خوانوں کی زینت تو بن گئی ہیں لیکن کیا عام آدمی کو صحت یا صاف پانی کی ضرورت نہیں ہے ؟

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 6کروڑ 30 لاکھ آبادی کو صاف پانی میسر نہیں۔اتنی بڑی تعداد میں پانی کی کمی کو پورا کرناآسان کام نہیں۔

الخدمت فاؤنڈیشن چونکہ انسانی خدمت کا ادارہ ہے اور صاف پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے، اس لیے الخدمت نے اس سنگین مسئلے کو کسی حد تک کم کرنے کی کوشش کی ہے ۔

آلودہ پانی اور اُس سے ہونے والے نقصانات کے پیش ِ نظر الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر میں آلودہ پانی کے نقصانات اور صاف پانی کی اہمیت کے حوالے سے آگہی مہم کے ساتھ صاف پانی کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔

شہری علاقوں میں جدید واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب ، تھر پارکر، اندرون سندھ ، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں کنویں بنانے اور کمیونٹی ہینڈ پمپ لگانے کا کام ، آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا میں ’’ گریوٹی فلو واٹر اسکیم‘‘ اور بلوچستان میں کاریز کے ذریعے بھی پینے کے صاف پانی کی فراہمی جاری ہے۔

عام آبادیوں کے ساتھ الخدمت فاؤنڈیشن جیلوں اور اسکولوں میں صاف پانی کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ جس کا مقصد ہمارے معاشرے کے ٹھکرائے ہوئے طبقے قیدیوں اور قوم کے مستقبل طلبہ و طالبات کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جا سکے۔ الخدمت ملک بھر میں ہر علاقے کی ضروریات کی مناسبت سے صاف پانی کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے ۔

الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت ملک بھر میں233واٹر فلٹریشن پلانٹ،2776 کنویں ،13,995ہینڈ پمپ،2326سب مرسبل واٹر پمپ اورواٹرٹینک،427سولر سبمرسبل پمپ ودیگر منصوبہ جات کام کر رہے ہیں اور اِن صاف پانی کے منصوبوں سے روزانہ تقریبا56لاکھ78ہزار650 افراد مستفید ہوتے ہیں۔الخدمت فاؤنڈیشن کےمنصوبوں کامقصد صاف پانی کے ذریعے ایک صحت مند معاشرے کا قیام ہے ۔

پانی زندگی ہے اور ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے ۔ جب ہمارے دور دراز علاقوں میں گھر یا گھر کے نزدیک پانی میسر نہیں ہوتا تو بچے اور خواتین روزانہ 3 سے5گھنٹے گھروں سے دور کسی نلکے ،کنویں ، بارش کے جمع شدہ پانی یا کسی ندی نالے سے پانی لانے میں صرف کرتے ہیں ۔

یہ وہ وقت ہوتاہے جب بچوں کو اسکول ہونا چاہیے اور خواتین کوگھر وں کی صفائی اور دیکھ بھال کرنی چاہیے، لیکن یہ وقت پانی کے حصول میں گزرتا ہے اور اتنی مشقت سے جمع شدہ پانی کثافتیں شامل ہونے کے باعث مختلف بیماریوں کا موجب بنتا ہے۔جس کے علاج معالجے پر الگ اخراجات آتے ہیں۔

ایسے میں اگر اُس علاقے کے قریب پینے کے صاف پانی کا پراجیکٹ شروع کیا جائے توجو وقت بچے اور خواتین پانی لانے میں صرف کرتے ہیں ، اُس وقت میں بچے اسکول جا سکیں گے اور خواتین گھروں کی بہتر دیکھ بھال کر سکیں گی۔ صاف اور صحت بخش پانی سے بیماریوں کا خاتمہ ہو گا اورعلاج معالجے کے لیے خرچ کی جانے والی رقم سے بچوں کی کتابیں اور یونیفارم آسکے گا ۔ بچے اسکول جا سکیں گے اور خواتین کی صحت بہتر ہو گی ۔

پیارے نبیﷺ نے فرمایا کہ پانی پلانا بہترین صدقہ ہے ۔’’صاف پانی۔۔ محفوظ زندگی‘‘ ایک پیغام اور اعلان ہے جو دعوت دیتا ہے کہ نہ صرف خود پانی کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اِسے آلودہ ہونے سے بچائیں، اِس کا صحیح استعمال کریں بلکہ دوسروں کو بھی اِس دعوت میں شریک کریں اورخاص طور پر ہمارے وہ ہم وطن جن تک یہ بنیادی ضرورت نہیں پہنچی ، اُن تک اِس نعمت کو پہنچانے کا انتظام بھی کریں۔

اپنی مدد آپ کے تحت اور دوسروں کی بھلائی کے کلچر کو فروغ دینے کا مستحسن کام تب تک پروان نہیں چڑھ سکتا جن تک عام لوگ ساتھ نہ ہوں ۔