جعلی دوائیاں بنانا سنجیدہ جرم ہے،  چیف جسٹس  

502
Removing democracy

اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ بوگس دوائیاں بنانا سنجیدہ جرم ہے، چیک مینی پولیٹ نہیں ہوسکتا، کیش  میں ہیرا پھیری  ہوسکتی ہے۔

عدالت نے بوگس ادویات بنانے کے کیس میں ملزم محمد سلمان کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست مستردکردی، ملزم نے ریاست کو پراسیکیوٹر جنرل پنجاب اور دیگر کے توسط سے فریق بنایا تھا۔

 دوران سماعت ملزم کی جانب سے ذوالفقار خالد ملوکا بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب پیش ہوئے، چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہ بیل کے پوائنٹس بتادیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جتنا وکیل ہاوی ہوں گے توہم مذاحمت بھی کریں گے، جاکرتفتیشی کو بتادیں میں مالک نہیں ہوں، تنخواہ کیش میں لیتے ہیں یا چیک کےذریعے لیتے ہیں؟

 اس پر وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کیش کے ذریعہ تنخواہ لیتے ہیں، اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چیک کے ذریعے ہیرا پھیری نہیں ہوسکتی  لیکن کیش  کی صورت میں مینی پولیٹ ہوسکتا ہے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کو مالک بتایا گیا ہے حالانکہ وہ ملازم ہے اور فیکٹری کا اصل مالک افضل لغاری ہے، چیف جسٹس نے یہ بات جاکرتفتیشی افسر کو بتادیں۔

 جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ریڈ کے وقت ملزم وہاں پر موجود نہیں تھا تاہم گرفتار ہونے والے افراد نے ملزم کانام بتایا، جو ملزم پکڑے گئے انہوں بتایا کہ محمد سلمان مالک ہے۔

 چیف جسٹس نے حکم لکھواتے ہوئے کہا کہ فیکٹری میں غیر قانونی ادویات بنائی جارہی تھیں۔ وکیل ایف آئی آر میں کوئی بدنیتی نہیں دکھا سکے۔ عدالت نے درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے مسترد کردی۔

درخواست مستردہونے کے بعد ملزم نے بولنے کی کوشش کی جس پر چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا یا آپ خود دلائل دے لیتے ، آپ کے وکیل نے بات کرلی اس لئے آپ کی بات ہم نہیں سن سکتے۔