آئینی عدالتیں فیملی کیسز کے حقائق کا جائزہ نہیں لے سکتی ہیں، سپریم کورٹ

453
آئینی عدالتیں فیملی کیسز کے حقائق کا جائزہ نہیں لے سکتی ہیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی)کا فیملی کیسز سے متعلق اہم فیصلہ آگیا۔ فیصلے میں کہا ہے کہ آئینی عدالتیں فیملی کیسز کے حقائق کا جائزہ نہیں لے سکتی ہیں۔

جسٹس عائشہ ملک نے 6 صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا کہ اپیل کا حق دینے یا نہ دینے کا اختیار پارلیمنٹ کو ہے، دوسری اپیل کا حق دستیاب نہ ہو تو متعلقہ فورم کا فیصلہ حتمی تصور ہوگا۔

عدالت عظمی کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہائی کورٹ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ سائلین کو دوسری اپیل کا حق دے۔فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ہائی کورٹ کو دوسری اپیل کا حق نہ دینے کا مقصد قانونی تنازعات کو جلد حل کرنا ہے، ہائی کورٹس فیملی کیسز میں حقائق کا جائزہ لینا شروع کردیں تو مقدمات کا سیلاب امڈ آئے گا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ عدالتوں کو اختیار نہیں دیا جاسکتا کہ وہ غیر ضروری طور پر قانونی عمل کا غلط استعمال کریں، ٹرائل کورٹس اور اپیلٹ کورٹ حقائق کا تعین کردیں تو آئینی عدالتوں کو مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹس اور اپیلٹ کورٹس کو فیملی کیسز میں حقائق کا جائزہ لینے کا اختیار ہے، جس کا مقصد غیر ضروری مقدمہ بازی کی روک تھام ہے۔

کوہاٹ کی فیملی کورٹ نے میاں بیوی کے تنازع پر بیوی کے حق میں فیصلہ سنایا تھا، ڈسٹرکٹ کورٹ کوہاٹ نے فیملی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

پشاور ہائی کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہ لینے پر ماتحت عدالتوں کے فیصلے کالعدم قرار دیے تھے۔