پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے چین نےبچایا، وزیراعظم

510
default

لاہور: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا اور دیگر دوست ممالک نے بھی پاکستان کو مشکل صورت حال سے دوچار ہونے سے بچایا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا پاکستان کی موجودہ معاشی صورت حال کی وجہ کو جاننا بہت ضروری ہے، 2018 تک پاکستان ترقی کر رہا تھا لیکن پھر بدترین دھاندلی کے ذریعے عمران نیازی کو مسلط کیا گیا، پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اور پھر اس کی دھجیاں بکھیر دیں، پی ٹی آئی دور میں گندم اور چینی پہلے ایکسپورٹ کی گئی اور پھر امپورٹ کی گئی۔

پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ہونے والے مختصر مدت کے معاہدے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کا گورنر ہاؤس پنجاب میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کئی ماہ سے بات چیت چل رہی تھی، آئی ایم ایف کے ساتھ بڑی سنجیدگی کے ساتھ گفتگو چل رہی تھی، ہم سب سیاسی جماعتوں نے اپنا سرمایہ داؤ پر لگا دیا تاکہ پاکستان ڈیفالٹ نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا ایم ڈی آئی ایم نے کہا ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو، ایم ڈی آئی ایف نے پیرس معاہدے کے بعد بہت سنجیدگی دکھائی، ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آگے بڑھیں پاکستان بھی آگے بڑھے، جولائی کی بورڈ میٹنگ کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف سے قسطیں ملنا شروع ہو جائیں گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا آئی ایم کے ساتھ معاہدے کے لیے جہاں وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم نے دن رات محنت کی وہیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی بھرپور طریقے سے سفارت کاری کی اور ہماری کوششوں کے علاوہ پاک فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے سعودی عرب اور یو اے ای سے قرض دلانے کے لیے بہت کلیدی کردار ادا کیا، یہ سب کام کوئی اکیلا فرد نہیں کر سکتا، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ایک ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا چین نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کیا، 5 ارب ڈالر چین کے کمرشل قرضے فراہم کیے، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اسلامک ڈیویلپمنٹ بینک نے بھی پاکستان کی بہت مدد کی، تمام دوست ممالک کا شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا آئی ایم ایف سے قرضہ لینا کوئی لمحہ فخر نہیں بلکہ یہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے، قرض ہمیں مجبوری سے لینا پڑ رہا ہے، قرض لینے سے قومیں آگے نہیں بڑھ سکتیں، اللہ کرے کہ یہ آخری مرتبہ ہو کہ ہم قرض لینے کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جا رہے ہوں اور یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے جب قومیں فیصلہ کر لیں تو یہ ممکن ہے اور ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ ایک ہمسایہ ملک نے 1991 میں آئی ایم ایف کو خیر باد کہا اور ترکیہ نے 2007 میں آئی ایم ایف کو خیر باد کہا، پاکستان نے بھی آخری بار نواز شریف کے دور میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پورا کیا تھا۔