امریکہ نے ایشیا بحرالکاہل میں محاذ آرائی تیز کردی، عالمی تشویش میں اضافہ

501
امریکہ نے ایشیا بحرالکاہل میں محاذ آرائی تیز کردی، عالمی تشویش میں اضافہ

بیجنگ: جاپان کی نکی ایشیا ویب سائٹ پر شائع ایک مضمون میں امریکی کانگریس کے رکن مارکو روبیو نے ایشیا بحرالکاہل میں ایک چین مخالف علاقائی اتحاد بنانے کے حق میں دلیل دی ہے۔

انہیں چین مخالف سرکردہ رہنما کے طور پر جانا جاتا ہے جو مزاحیہ لیکن خطرناک انداز میں ” چین خطرہ” کا بیانیہ اپناتے ہیں۔ چین کے ساتھ محاذ آرائی کے جوش و خروش میں روبیو اکیلے نہیں ہیں۔

سرد جنگ ذہنیت میں پھنسی امریکی انتظامیہ چین کے خلاف “چھوٹے گروہ” بنانے کی خواہاں ہے۔ ایشیا بحرالکاہل خطے کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بلاک دشمنی سے بالادستی برقرار رکھنے کی امریکی کوشش علاقائی امن وسلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

حالیہ برسوں میں واشنگٹن ایشیا بحرالکاہل خطے میں ایک اتحاد قائم کرنے کی کوشش میں نام نہاد “ایشیا بحرالکاہل حکمت عملی” اور “عظیم طاقت کے مقابلے” کو فروغ دے رہا ہے جس کا بنیادی مقصد چین کو روکنا ہے۔

واشنگٹن نے وسیع پیمانے پر تنقید کے باوجود جاپان کی بنیادی قومی سلامتی پالیسی تبدیل کرنے میں جاپانی حکومت کی حوصلہ افزائی کی۔ اس کے نتیجے میں جاپان ایک بڑی فوجی طاقت بننے کا خواہش مند ہے جو علاقائی امن اور سلامتی کے لیے نئی مشکلات پیدا کررہا ہے کیونکہ وہ خود کو امریکی افواج کے ساتھ تیزی سے اتحادی بنارہا ہے۔سہ فریقی آسٹریلیا۔ برطانیہ۔ امریکہ جوہری آبدوزوں پر امریکی تعاون نے علاقائی امن و استحکام کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔

جیسا کہ تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے کہ امریکہ نے ایشیا بحرالکاہل خطے میں گروہوں کا ایک سلسلہ قائم کیا اور “خطرات سے ملکر نمٹنے” کے نام پر اپنے اتحادیوں کے ساتھ فوجی تعاون مضبوط کیا لیکن اس کا اصل مقصد اپنے اتحادیوں کو امریکی رتھ  سے باندھنا اور اپنی گرتی بالادستی بچانے کے لئے دوسروں سے فائدہ اٹھانا ہے۔

جاپان کی ہی گاشی نیپون انٹرنیشنل یونیورسٹی کے وزیٹنگ پروفیسر کازوترو سیون جی نے کہا کہ اپنی علاقائی بالادستی برقرار رکھنے کی کوشش میں واشنگٹن جان بوجھ کر کچھ ممالک اور چین کے درمیان اختلافات پیدا کرتا ہے اور انہیں چین مخالف بلاک میں شامل ہونے پر مجبور کرتا  ہے۔

جیسے جیسے ایشیا بحرالکاہل خطے میں امریکی گروہوں کے مذموم عزائم اور بڑے خطرات دنیا کے سامنے آ رہے ہیں بلاک محاذ آرائی کے خلاف آوازیں پورے خطے میں بلند ہورہی ہیں۔