رمضان المبارک میں صحت کیلیے مفید مشورے

742

رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ شروع ہونے والا ہے، ایک جانب جہاں اس ماہ میں عبادات اور صبر و شکر کی بہار ہوتی ہے، وہیں سحر و افطار کے اوقات میں روزہ رکھنے والوں کے لیے اللہ کے انعامات بھی ہوتے ہیں، جس سے روزہ دار سیر ہوتے ہیں۔

روزہ دیگر پہلوؤں کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے بھی ایک خاص اہمیت رکھتا ہے جب کہ اس سلسلے میں علما اور معالجین نے بھی اس بات کی توثیق کی ہے کہ روزہ کے کئی طبی فوائد بھی ہیں، تاہم اگر سحر و افطار میں احتیاط برتی جائے تو یہ ہمارے لیے اچھی صحت بنانے کا بہترین موقع بھی بنتا ہے۔

گزشتہ برسوں کے مقابلے میں اس بار موسم بہت زیادہ گرم رہنے کا امکان تو نہیں مگر پھر بھی جسم میں پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن کا امکان روزے میں ہوتا ہے، تو درج ذیل میں دیے گئے غذائی نکات دن بھر میں جسمانی توانائی برقرار رکھنے کے ساتھ پانی کی کمی سے بھی تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔

سحری میں ایسی غذا کا انتخاب کریں جو صحت کے لیے مفید ہونے کے ساتھ ساتھ پیٹ پر بوجھ ثابت نہ ہو۔ اس حوالے سے روٹی، انڈے، سبزیاں، دالیں اور چکن بہترین تصور کیے جا سکتے ہیں۔ کھجور سے بھی لطف اندوز ہوں۔ افطار سے ہٹ کر سحری میں بھی ایک یا 2 کھجوریں کھانا مفید ہوتا ہے۔ اس میں کاپر اور میگنیشم سمیت متعددد غذائی اجزا ہوتے ہیں جبکہ اس میں موجود مٹھاس جسم میں گلوکوز کی شکل اختیار کرکے توانائی فراہم کرتی ہے۔

سحری میں دہی کو شامل کرنے سے غذا متوازن ہوتی ہے اور معدے کی تیزابیت کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔ دہی میں پانی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اس لیے یہ روزے کے دوران ڈی ہائیڈریشن کا امکان بھی کم کرتی ہے۔

سحری میں ان دونوں پھلوں کو شامل کرنے سے جسم کو فائبر، وٹامن سی اور متعدد اینٹی آکسائیڈنٹس ملتے ہیں جبکہ ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

کھیرے، ٹماٹر یا تربوز جیسے زیادہ پانی والی غذاؤں سے دن بھر جسم میں پانی کی کمی کا امکان کم ہو جاتا ہے۔ زیادہ مرچوں، نمک اور چینی والی غذاؤں سے گریز کریں۔ سحری میں مرچوں، نمک اور چینی کا کم از کم استعمال کریں کیونکہ ان کے زیادہ استعمال سے دن بھر پیاس زیادہ محسوس ہوگی۔ خاص طور پر زیادہ نمک کے استعمال سے ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بڑھتا ہے کیونکہ یہ سیال کو اپنے گرد اکٹھا کرلیتا ہے جس سے پیاس کا احساس بڑھتا ہے۔

ڈی ہائیڈریشن بچنے کا سادہ اور اچھا طریقہ سحری کے دوران مناسب مقدار میں پانی پینا ہے۔ اب یہ مقدار کتنی ہو، اس کے بارے میں فیصلہ آپ کو خود کرنا ہوگا مگر بہت زیادہ یا بہت کم نہ ہو۔

نیند متاثر ہونے کے خیال سے سحری سے گریز کا فیصلہ نہ کریں کیونکہ اس وقت کی غذا دن بھر کی جسمانی ضروریات کے لیے اہم ہوتی ہے۔

یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی مختلف ویب سائٹس کی رپورٹ سے اخذ ہے، قارئین اس سلسلے میں اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں۔