تیل، ایل این جی اور پٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر کوئی پابندی نہیں، اسٹیٹ بینک

274
interest

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ تیل، ایل این جی اور پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کے لیے ایل سیز پر قطعی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔

مرکزی بینک کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ    تیل اور پٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں ہے اور خام تیل، ایل این جی، پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کے کھولنے یا کنٹریکٹس پر کسی قسم کی کوئی زبانی یا دستاویزی پابندی عائد نہیں ہے۔

اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ اس طرح کی غلط اطلاعات پھیلانے کا مقصد منفی حالات بنا کر مارکیٹ میں غیر یقینی صورت حال پیدا کرنا ہے۔ اسٹیٹ بینک تیل اور گیس (بشمول ایل این جی) کی مصنوعات کی درآمد کے حوالے سے بینکوں کے ذریعے زرمبادلہ کی ادائیگیوں کی پروسیسنگ کو تجارتی دستاویزات کی کنٹریکٹ میں درج میعاد کے مطابق بروقت ادائیگی یقینی بناتا ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ تیل کی درآمد کے لیے تمام ایل سیز یا کنٹریکٹس کسی تاخیر کے بغیر انٹربینک فارن ایکسچینج مارکیٹ کے ذریعے اپنی مقررہ تاریخ پر پورے کیے جارہے ہیں اور یہ بات اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ تجارتی اعدادوشمار سے بھی عیاں ہے۔  ملک کی تیل کی درآمد ستمبر 2022ء اور اکتوبر 2022ء میں بالترتیب 1.48 ارب ڈالر اور 1.48 ارب ڈالر تھی۔

دوسری جانب 25 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران غیرملکی قرضوں کی ادائیگی سےزرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 32 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کم ہوگئے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر کی مالیت 7 ارب 49 کروڑ 87 لاکھ ڈالر کی سطح جب کہ زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت 13 ارب 37 کروڑ 82 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 87 کروڑ 95 لاکھ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔