رواں مالی سال74 کھرب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر

222
tax collection

اسلام آباد: رواں مالی سال پاکستان کا ٹیکس ہدف 74 کھرب روپے ،محصولات میں اضافے اور اخراجات میں کمی کیلئے بنیادی اصلاحات اور ٹیکس نظام میں خامیاں دور کرنے کی ضرورت ہے۔

ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق ملک کے جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس وصولی کی شرح انتہائی کم ہے،جی ایس ٹی میں اضافے سے مہنگائی بڑھے گی،غیر رسمی معیشت کو دستاویزی بنانے کی ضرورت۔ حکومت کوٹیکس نظام میں خامیوں اور ٹیکس کی غیر موثر شرح کے مسائل کو حل کر نا چاہیے تاکہ محصولات میں اضافہ ہو اور اخراجات پورے کیے جاسکیں۔

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اکنامکس کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید نے ویلتھ پاک سے گفتگو میں کہا کہ کم ٹیکس وصولیاں نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ترقی پذیر ممالک کے لیے بھی ایک مسئلہ ہے۔ حکومت نے رواں مالی سال کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے 74 کھرب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر کیا ہے جو ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے کم تناسب کی وجہ سے ملک کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس ٹوجی ڈی پی کا کم تناسب اکثر غیر موثر ٹیکس شرحوں، کم ٹیکس کی بنیاد یا غیر موثر ٹیکس نظام کے نفاذ کی وجہ سے سامنے آتا ہے۔ ہمیں پاکستان کے معاملے میں ان تمام پہلووں پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ٹیکس وصولی کو بہتر بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ جب حکومت ٹیکس میں اضافہ کرے گی اور سیلز ٹیکس بڑھایا جائے گا تو اس سے مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا جس سے طلب میں کمی آئے گی۔