عمران ریاض کی گرفتاری: جسٹس اطہر من اللہ کی لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کی ہدایت

263

اسلام آباد: صحافی عمران ریاض خان کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیدیا۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ رات کو ریورٹ آئی کہ عمران ریاض کو پنجاب سے گرفتار کیا گیا، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ عمران ریاض نے مجھے فون کر بتایا کہ وہ اسلام آباد ٹول پلازہ پر ہے، اس کی گرفتاری اسلام آباد کی حدود سے ہوئی ہے ۔

وکیل نے دلائل میں مزید کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں پولیس نے 17 مقدمات درج ہونے کی رپورٹ دی، جس پر میں نے لاہور ہائی کورٹ میں الگ سے توہین عدالت کی درخواست دائر کی۔ لاہور ہائیکورٹ کو رات کی ایف آئی آر سے متعلق نہیں بتایا گیا تھا۔ یہ بات  چھپائی گئی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہر عدالت کا اپنا دائرہ اختیار ہے۔ لاہور ہائی کورٹ اس معاملے کو دیکھ سکتی ہے۔  اٹک میں عمران ریاض خان کی گرفتاری ہوئی، اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں بنتا ۔ یہ کورٹ پنجاب کی تفتیش تو نہیں کر سکتی ۔

درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ اس عدالت نے واضح احکامات دیے تھے، ان کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ وہ اسلام آباد سے گرفتاری کی بات کی تھی، اب یہ ہمارے دائرہ اختیار سے بعد سے گرفتاری ہوئی۔ اسلام آباد پولیس نے عمران ریاض خان کی گرفتاری نہیں کی، پنجاب پولیس نے کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس کیس میں کوئی آبزرویشن نہیں دے رہے ، اگر لاہور ہائیکورٹ کہے کہ اسلام آباد سے گرفتاری ہوئی تو وہ آرڈر اس عدالت کے سامنے لے آیئے گا۔

عمران ریاض کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس کہہ رہی ہے گرفتاری پنجاب سے ہوئی، ہم کہہ رہے ہیں اسلام آباد سے ہوئی ۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آپ کے انٹرسٹ میں ہے کہ لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔ دائرہ اختیار کے حوالے سے سوال پٹشنر لاہور ہائیکورٹ کے سامنے اٹھا سکتا ہے ۔

بعد ازاں عدالت نے عمران ریاض کے وکیل کو لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔ عمران ریاض کے وکیل نے کہا کہ گزشتہ رات کو عدالت کھولنے پر ہم آپ کے شکر گزار ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی درخواست گزار کسی بھی وقت آئے ہم سننے کے  لیے تیار ہیں ۔