مزدور تحریک کا خاموش متحرک کردار ’’شرافت علی‘‘

445

گزشتہ 6 ماہ کے عرصے میں پاکستان کی مزدور تحریک کے بہت متحرک و سرگرم رہنما ہم سے جدا ہو کر سفر آخرت کی جانب روانہ ہوگئے جن میں اندرون سندھ سے مزدور تحریک کا اہم ستون عبدالعزیز عباسی، پیپلز لیبر بیورو PIA کی مزدور تحریک سے وابستہ باکردار شخصیت شیخ مجید اور گزشتہ ہفتے مزدوروں کے لیے ان کے حقوق و جدوجہد سے متعلق علم و آگاہی کی شمع روشن کرنے والے نام و نمود سے گریز کرتے ہوئے اپنی منزل کی جانب گامزن شخصیت PILERکے بانی اراکین میں شامل شرافت علی بھی ہم سے جدا ہوگئے۔ مرحوم شرافت علی ایک اسم بامسمی شخصیت کی حیثیت سے ہمارے دلوں میں اپنی یادوں کو جگہ دے کر رخصت ہوگئے۔ پائلر میں مزدور تحریک کے کارکنوں کو ان کے قانونی حقوق کی آگاہی کے لیے وہ
بڑے ذوق و شوق کے ساتھ علم و آگہی کی نشستوں کا اہتمام کرتے اور بلاتفریق ہر شخص کو شمولیت کی دعوت دیتے تھے۔ PILERسے گرچہ میری رفاقت محرم استاد سلیم رضا کے توسط سے ہوئی لیکن پائلر کے منعقد کردہ تربیتی پروگراموں میں بطور سہولت کار وزیٹرمجھے مرحوم شرافت علی نے متعارف کروایا اور اس ضمن میں تربیتی پروگراموں کی غرض و غایت
اور مختلف موضوعات و ان کی افادیت سے مجھ جیسے کم علم جونیئر سے مشاورت کیا کرتے تھے۔ مزدور تحریک کے لیے ان کی یہ ٹھوس و بامقصد کاوشیں انتہائی کارگر ثابت ہوئی اور متعدد مزدور رہنمائوں نے اس سے استفادہ حاصل کیا اور اپنے ادارہ میں حاصل کردہ علم کی بنیاد پر مزدوروں کی خدمت کی مزدوروں کے لیے تربیتی پروگرام اور علم و آگہی کے حوالے سے ان کی اور میری مشترکہ خواہش تھی اور اس ضمن میں متعدد دفعہ میرے اور ان کے درمیان مشاورت بھی ہوئی کہ مزدور طبقہ عدالتی و قانونی کارروائی کے لیے اخراجات برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہے۔ لہٰذا ہم کو چند تعلیم یافتہ پلانٹ لیول مزدور رہنمائوں کو اس کام کے لیے تربیت فراہم کرتے ہوئے بطور مزدور نمائندہ لیبر کورٹ میں پیش ہونے کے لیے تیار کیا جائے۔ اس پس منظر کے تناظر میں راقم نے بطور ٹرینر ایک پروگرام عدم ادائیگی اجرت اور واجبات کے حصول کے لیے پیمنٹ آف ویجز اتھارٹی میں کیس دائر کرنے کے لیے شرکا کو بنیادی معلومات و قانونی نکات سے آگاہی فراہم کی تھی لیکن یہ سلسلہ ہمارے اپنے مزدور تحریک کے دوستوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے جاری نہ رہ سکا۔ مرحوم شرافت علی اپنے اس مثبت و تعمیری کردار کے سبب اپنی خوشگوار یادیں ہم کو دے گئے ہیں اور مرحوم کو بہتر خراج عقیدت یہ ہوسکتا ہے کہ ہم ان کے اس تعمیری مشن کو جاری و ساری رکھنے کے لیے ’’شرافت علی میموریل سیمینار‘‘ کے نام سے اس کا ازسرنو آغاز کریں۔