امریکہ کا روس پر پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ، روس کا یوکرین پر جارحیت کا الزام

555

وائٹ ہاؤس سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق امریکہ آج روس کے حوالے سے  فیصلوں اور اقدامات کی روشنی میں ان پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کرے گا۔ دوسری جانب روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں روسی نواز علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول علاقوں کو جنہیں روس نے آزاد صوبے کے طور پر تسلیم کرلیا ہے ، انہیں  یوکرینی جارحیت  سے تحفظ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

یاد رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول علاقوں کو گزشتہ روز بطور آزاد ریاستیں تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈونیسک اور لوہانسک میں روسی حمایت یافتہ 2014 سے یوکرین کی افواج سے لڑ رہے ہیں اور وہ وہاں ان علاقوں کو آزاد ریاستیں قرار دیتے ہیں۔

مغربی طاقتوں کو خطرہ ہے کہ اس سے روسی افواج کا یوکرین کے مشرقی علاقوں میں داخل ہونا آسان ہوجائے گا۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ یہ یوکرین کی خود مختاری اور سلامتی، اور اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کی بڑی خلاف ورزی ہوگی۔ انھوں نے اسے ایک انتہائی سیاہ علامت قرار دیا ہے۔

یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے بعد وہ اپنے ردعمل میں یوکرین کے ساتھ اتحاد، سختی اور عزم کا اظہار کریں گے۔

روس کے اس اقدام نے یوکرین کے ساتھ جاری بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے جہاں یوکرین کی سرحد پر پہلے ہی ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ روسی فوجی تعینات ہیں۔

روس کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین پر حملہ نہیں کرے گا تاہم امریکہ نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوٹن اس حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔

مشرقی یوکرین میں ڈونیسک اور لوہانسک میں شہریوں کو بڑے پیمانے پر روسی پاسپورٹ دیے گئے ہیں۔ مغربی اتحادیوں کو خطرہ ہے کہ روس اب اپنے فوجیوں کو باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں داخل کرے گا اور اسے اپنے شہریوں کے تحفظ کا نام دے گا۔

اس اعلان کے فوراً بعد قوم سے خطاب میں پوتن نے کہا کہ جدید یوکرین کو سوویت روس نے بنایا۔ اپنے ایک بیان میں انھوں نے یوکرین کو قدیم روسی زمین قرار دیا ہے۔

روسی ہم منصب کے فیصلے کے ردعمل میں امریکی صدر جو بائیڈن نے مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول علاقوں کے ساتھ تجارت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

اس صدارتی حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ان علاقوں میں نئی سرمایہ کاری، تجارت اور امریکی شہریوں کی جانب سے مالی معاونت نہیں کی جائے گی۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کے مطابق اس حکم کے تحت ایسے افراد پر پابندی لگائی جائے گی جو یوکرین کے ان علاقوں میں کام کرتے ہیں۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نے کہا ہے کہ ’میں روس کے اس فیصلے کی مذمت کرتا ہوں جس میں نام نہاد آزاد ریاستوں ڈونیسک اور لوہانسک کو تسلیم کیا گیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس سے یوکرین کی خود مختاری اور علاقائی سلامتی کو نقصان پہنچا ہے اور منسک جیسے معاہدوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے جو تنازع کے حل کے لیے کِیے گئے تھے اور روس ان میں فریق ہے۔

انھوں نے اپنے بیان میں روس پر الزام لگایا کہ ایسا کرنے سے روس یوکرین میں مداخلت کی وجہ ڈھونڈ رہا ہے۔

برسلز سے صحافی  جیسیکا پارکر کا کہنا ہے کہ  ماضی میں یورپی یونین کے حکام نے عندیہ دیا تھا کہ ایسے ممکنہ روسی اقدام کے ردعمل میں اقتصادی پابندیوں پر غور کیا جاسکتا ہے۔