مزدور برادری جاگیر داروں سے نجات حاصل کرے ، شمس سواتی

187

نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے سندھ حکومت کے منظور کردہ کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے میں پاکستان بھر سے مزدوروں کی طرف سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ کراچی جو منی پاکستان ہے اور کراچی پاکستان کا چہرہ ہے، کراچی جو غریبوں کا مائی باپ اور محبتوں کا شہر ہے جب کراچی جماعت اسلامی کو ملتا ہے تو یہ محبت، امن، عدل و انصاف، غریبوں کا شہر ہوتا ہے جو غریب کے پی کے، بلوچستان، پنجاب، سندھ اور کشمیر سے آتے ہیں ان غریبوں کے لیے یہ کراچی ماں کا آغوش ہے اور جب یہ کراچی جماعت اسلامی سے چھنتا ہے تو یہ شہر کراچی بوری بند لاشوں اور گندیوں کا شہر بن جاتا ہے۔ پورا کراچی حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں اپنا حق لینے کے لیے نکل آیا ہے شمس سواتی نے کہا کہ بلدیہ اور مقامی حکومتوں کو پورا احتیاط ملنا چاہیے، اور زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اختیارات کی تقسیم کا کریڈٹ لیتے ہیں 18 ویں ترمیم کی بنیاد پر جب صدر تھے تو کہا کہ میں نے اپنے اختیارات وزیراعظم اور صوبوں میں بانٹ دیے۔ شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ سندھ کے شہریوں سے ان کے بنیادی اختیارات، تعلیمی ادارے اور اسپتال کیوں چھین رہے ہو؟ یہ
بلدیاتی اختیارات واپس دینے ہوں گے، پورا پاکستان جانتا ہے کہ یہ اختیارات اپنی ذات میں کیوں مختص کرنا چاہتے ہیں، زرداری صاحب آپ بھتہ خوری چاہتے ہیں، آپ ریڑی والے، چھابڑی والے، مزدور اور کسان کو نہیں بخشتے ہیں، انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے بعد وڈیروں جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی نے طے کرلیا تھا کہ انگریزوں کے نقشِ قدم سے نہیں ہٹیں گے، لیکن اب پاکستان بیدار ہوچکا ہے اب پاکستان کسی وڈیرے، سرمایہ دار، افسر شاہی اور جاگیر دار کا غلامی قبول نہیں کرے گا، کراچی کے نوجوان، مزدور، کسانوں نے طے کیا ہے کہ اب محمد مصطفی کی غلامی قبول کریں گے، ہر اختیار جو گلی محلوں اور مقامی حکومتوں کو ملناچاہیے۔ ان اختیارات کو ہم حاصل کرکے رہیں گے اور اختیارات، ملک کی دولت، وسائل کا رُخ عوام، مزدوروں اور کسانوں کی طرف موڑیں گے۔ دھرنے کے شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے پیغام دیا کہ چار باتوں کو سمجھیں پہلی بات یہ کہ ہمارا مقام و مرتبہ اور
مقصد کیا ہے؟ دوسری یہ کہ ہماری طاقت کیا ہے؟ تیسری یہ کہ ہمارا دشمن کون ہیں؟ اور چوتھی بات یہ کہ ہمارا دوست کون ہے؟ جب تک یہ چار باتیں پاکستان کی عوام میں سمجھ نہیں آئے گی، ان باتوں پر وڈیروں اور جاگیرداروں سے سے نجات حاصل نہیں کریں گے تو ان انگریز حکمرانوں سے نجات نہیں ملے گی اختیار اور وسائل تک آپ کا حق کا ہاتھ نہیں پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ محمد مصطفی کا مشن انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نجات دلانا ہے، سندھ کے وڈیروں، جاگیر داروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی سے عوام کو نجات دلانا ہمارا منصب ہے، محمد مصطفی کا مشن تب تک تکمیل نہیں پاسکتا ہے جب تک مظلوم، غریب مزدور، کسان کو اٹھا کر کھڑا نہیں کیا جائے، ہماری طاقت ہماری تعدادووٹ ہے انہوں نے کہا کہ اس ملک کے پسے ہوئے مظلوم مزدوروں کسانوں جن حکمرانوں نے تم سے روٹی کپڑا، مکان، اسپتال اور تعلیم چھین لیا ہے ان کے خلاف اپنے ووٹ کی طاقت استعمال کریں، ہم پاکستان کے عوام کے حق کے لیے نکلیں ہیں ہمیں کوئی پتھر، اینٹ اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے، ہم پرامن طریقے سے محمد مصطفی کی سنت پر چلتے ہوئے ووٹ کی طاقت سے افسر شاہی اور وڈیرہ نظام کو توڑیں گے، ان سے انتقام لیں گے، اپنے دوست اور دشمن کو پہنچانیں گے، 75 سالوں اس ملک پر ظالم حکمران مسلط ہیں، اس ملک کی صنعتی، اقتصادی، زرعی ترقی، روٹی، مکان، علاج اور تعلیم کا حق چھینے
والے 75 سالوں سے حکمران طبقہ ہے یہ آپ کے دشمن ہیں، اس بات کو اپنالیں کہ جو طاقت آپ کو اللہ نے ووٹ کی دی ہے وہ کروڑوں ووٹ کی طاقت ان حکمرانوں کے خلاف استعمال کریں گے اور ان کو ووٹ کی پرچی سے ایسی سزا دیں گے کہ یہ جس اقتدار کو پاکستان کی غربت اور سلامتی کو داؤں پر لگا کر غربت کو بڑھاکر استعمال کرتے ہیں اس اقتدار کے قریب بھی بھٹکنے نہیں دیں گے۔ ہمارا دوست وہ ہے جو محمدؐ کا سچا غلام ہے لیکن اس کو پہنچانا ہوگا کہ غلامی کا دعویٰ تو سب کرتے ہیں لیکن آقاؐکے غلام جھوٹ، بدیانتدار، فریبی و مکار، غریبوں نوجوانوں اور مزدوروں کا غدار نہیں ہو سکتا۔