ویتنام میں ہر سال 50لاکھ کے قریب کتوں کا گوشت کھایا جاتا ہے، پابندی کا فیصلہ

335

ویتنام کے سیاحتی شہر نے بلیوں اور کتوں کے گوشت کی فروخت پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے‘فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ویتنام میں ہر سال ایک اندازے کے مطابق پچاس لاکھ کے قریب کتوں کا گوشت کھایا جاتا ہے جہاں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ گوشت کھانے سے بْری قسمت ان کے دور رہے گی۔

عالمی ثقافتی مقام اور تاریخی تجارتی بندرگاہ ہوئی آن میں حکام نے جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ’فور پاز‘ کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس میں بلی اور کتے کے گوشت کی فروخت پر پابندی کا اعادہ کیا گیا ہے۔ شہر کے نائب میئر دا ہنگ کا کہنا ہے کہ ’ہم جانوروں کی بھلائی چاہتے ہیں اور شہر کو سیاحت کا مرکز بنانا چاہتے ہیں۔

جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ’فور پاز‘ کی عہدیدار جولی سینڈرز نے بتایا کہ یہ اقدام ایک ’ٹرننگ پوائنٹ‘ ہے جو ویتنام کے دیگر علاقوں کے لیے ایک مثال قائم کر سکتا ہے۔ ویتنام کے دارالحکومت ہنائی کے رہائشی فان وین کاؤنگ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میرا نہیں خیال کہ کسی کو کتے کے گوشت پر پابندی لگانی چاہیے۔ یہ ہمارا کلچر ہے۔‘ 2018 میں ہونائی کے حکام نے شہریوں کو کتے کا گوشت نہ کھانے کا کہا تھا کیونکہ اس سے دارالحکومت کی شہرت متاثر ہو رہی تھی اور یہ لوگوں کو صحت کے مسائل سے بھی دوچار کر رہا تھا۔