مشترکہ نکات پر متحد ہو کر رہنما مسائل ضل کروائیں ، شمس سواتی

431
پروگرام میں شریک مزدور رہنما شاہد ایوب، طیب اعجاز خان،وحید حیدر شاہ ، ماجد محمود اور علی حیدر گبول

نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے 52 سال ہونے پر یوم تاسیس کے موقع پر محنت کشوں کے مسائل پر مشترکہ لائحہ عمل پر جسارت لیبر فورم کے تحت مشاورتی اجلاس شمس الرحمٰن سواتی صدر نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کی زیر صدارت جمعیت الفلاح میں منعقد ہوا، جس میں صفحہ محنت کے انچارج قاضی سراج، نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے نائب صدر محمد ظفر خان، نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے جنرل سیکرٹری شاہد ایوب خان، ایڈیشنل جنرل سیکرٹری طیب اعجاز خان، مرکزی سینئر نائب صدر پی ٹی سی ایل ورکرز اتحاد فیڈریشن پاکستان CBAوحید حیدر شاہ، سندھ لیبر فیڈریشن کے صدر شفیق غوری، سائٹ لیبر فورم کے جنرل سیکرٹری بخت زمین خان، ورکرز ایجوکیشن اینڈ ریسرچ آرگنائزیشن کے جنرل سیکرٹری میر ذوالفقار علی، انٹرنیشنل یونین آف فوڈ ورکرز کے قمر الحسن، پاسلو یونین کے جنرل
سیکرٹری علی حیدر گبول، پاسلو یونین کے ڈپٹی سیکرٹری عمیر احمد صدیقی، پاکستان ہوٹلز ورکرز فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری ملک غلام محبوب، کوکاکولا بیوریجز ورکرز یونین کے نائب صدر فہد کامران، کوکاکولا بیوریجز ورکرز یونین کے فنانس سیکرٹری محمد سفیر مغل، جماعت اسلامی لیبر ونگ کراچی کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ماجد محمود اور سوشل میڈیا کے انچارج سید حسن علی نے مشاورتی اجلاس میں شرکت کی۔ شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان 9 نومبر 1969 کو تشکیل ہوئی تھی، 9 نومبر کو خاص طور پر اس لیئے چنا تھا کہ علامہ اقبال کا پیدائش کا دن ہے جو بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات تھے، شمس الرحمٰن سواتی نے کہا کہ جب سے میری ذمہ داری لگی ہے میں تمام ٹریڈ یونینوں سے رابطے میں ہوں۔ ٹریڈ یونین کے مسائل ہیں ٹھیکیداری نظام اپنا لیا گیا ہے، کم از کم اجرت کا کہیں پر بھی اطلاق نہیں ہوتا، لیبر قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا، جو سماجی بہبود کے قوانین ہیں ان پر اطلاق نہیں ہوتا، کراچی میں 70 لاکھ لیبر ہے وہ پانچ لاکھ سے زیادہ سوشل سیکورٹی میں رجسٹرڈ نہیں ہیں، پنجاب میں ساڑھے تین کروڑ سے زیادہ لیبر ہے اور صرف نو لاکھ سوشل سیکورٹی میں رجسٹرڈ ہیں، انسپکشن کا نہ ہونا، مزدوروں کی صحت و سلامتی نہیں۔ حیدرآباد میں ایچ ڈی اے ایمپلائز کو 11 ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں 9 ماہ سے پینشنرز کو پینشن نہیں ملی اور دو ہزار سے زیادہ ورک چارج ملازمین ہیں جن میں اکثر 20 سال سے ڈیلی ویجیز پر ہیں، پاکستان میں انفارمل سیکٹر کا مزدور ایک بیگار کیمپ میں ہے، ان پر سوشل سیکورٹی کا اطلاق نہیں ہوتا اسی طرح فارمل سیکٹر کا مزدور ہے اس سے ٹریڈ یونین کا حق چھین لیا گیا ہے۔ سوشل سکیورٹی، ای او بی آئی، ویلفیئر فنڈ سے محروم کیا جارہا ہے۔ بارہ بارہ گھنٹے ڈیوٹی لی جا رہی ہے یہ جو رائٹ اور لیفٹ کی لڑائی ہے ہم چاہتے ہیں کہ رائٹ اور رونگ کی لڑائی بنائیں غلط اور صحیح کی لڑائی بنائیں، مظلوم اور ظالم کی لڑائی بنائیں، ان ایشوز پر ہم کو ایک مشترکہ موقف، پلان اور لائحہ عمل بنانا چاہیے، جب تک ہم اس ملک کے نظام کو چیلنج نہیں کریں گے۔ مسائل حل نہیں ہوں گے دنیا کا جاگیر داری اور سرمایہ داری نظام کے خلاف ہم کو ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا اور اس کے خلاف لڑنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسلامی نظام کے علاوہ کوئی اور نظام نہیں آسکتا ہے اگر یہاں کوئی نظام آ سکتا ہے تو محمدؐ کا نظام رحمت نظام مصطفی آسکتا ہے۔ باکردار دیانتدار ایماندار قیادت کے ساتھ کھڑے ہو جائیں تو پرامن طریقے سے اس ملک میں نظام کی تبدیلی ہوسکتی ہے، جب بھی کوئی آغاز کیا جاتا ہے چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو وہی آغاز دیے سے دیا جلتا ہے اور روشنی ہوتی ہے آئیں مل کر اس روشنی کو بڑھائیں۔ مزدروں سے زندگی کا تعلیم کا اور علاج کا حق چھین لیا گیا ہے کوئی کپڑے نہیں پہن سکتا۔ امیر امیر ہورہا ہے اور غریب غریب تر ہو رہا ہے، علامہ اقبال نے فرمایا ہے کہ جس میں نہ ہو انقلاب موت ہے وہ زندگی۔
بخت زمین
سائٹ لیبر فورم کے جنرل سیکرٹری بخت زمین خان نے کہا کہ بہت سارے مسائل ہم خود لیڈر ہی پیدا کرتے ہیں ٹھیکیداری نظام ہر جگہ ہے میں خود صنعت سے وابستہ ہوں ہمارے لیے کوئی رول نہیں ہوتا ہماری یونین کے لیڈران ہماری کوئی نمائندگی نہیں کر رہے ہیں مزدور مسائل پر اگر ہم پوچھتے ہیں تو کوئی تسلی بخش جواب نہیں ہوتا ہے نہ گورنر بوڈی سے باہر آتے ہیں اور نہ ہماری بات کرتے ہیں ہم زیادہ مسائل کے شکار ہوتے ہیں بہ نسبت دوسرے اداروں کے جہاں ہم نے کوئی ہمت دکھائی کچھ کرنے کو تو اگلے دن گیٹ سے باہر کردیتے ہیں، ہم احتجاجی مظاہرہ کرتے ہیں اس پر بھی کچھ نہیں ہوتا ہے اور جو قانونی راستہ ہوتا ہے جس میں ہم انتہائی کمزور ہیں ہمارے پاس فنڈز کی کمی ہے مختلف اداروں سے انصاف نہیں ملتا لیبر کورٹ لیبر ڈپارٹمنٹ، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے انصاف نہیں ملتا۔ کیونکہ وہاں چہرے وکیل دیکھے جاتے ہیں جس کا سب بڑا چہرہ ہوگا وہاں کا انصاف بھی بڑا ہوگا جب تک ہم شخصیت سے باہر نہیں آئیں گے ہمارا مسئلہ نہیں حل نہیں ہوگا سب سے بڑا مسئلہ فنڈنگ کا ہے سرمایہ کار کے پاس ایک سے ایک وکیل ہے ورکروں کے لیے ایک وکیل نہیں کر سکتے ہیں۔ حکمت عملی یہ ہے کہ ہم کو ایک لائحہ عمل طے کرنا ہوگااور تب ہی بات بن سکتی ہے۔
ظفر خان
محمد ظفر خان، نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے نائب صدر نے کہا کہ یہ جو مسائل ہیں محنت کشوں کے یہ تو پہلے دن سے موجود ہیں اور آئے دن اضافہ ہوتے جا رہا ہے ساری کوششوں ساری جدوجہد اور کاوشوں کے باوجود اس وقت ملک میں سب سے بڑا مسئلہ جو پیدا ہوگیا ہے وہ یہ کہ دو وقت کی روٹی بچوں کو کھانا اس کے لیے مشکل سے مشکل تر ہو گیا ہے ۔ اس کے لیے ہم سب کو ایک لائحہ عمل طے کرنا ہوگا ایک اور کاوش کرنی چاہیے۔حکومت کے اداروں سے ہم کو کوئی ریلیف نہیں ۔ تمام فیڈریشنوں کے نمائندوں کو جمع کرکے ایک لائحہ عمل اور ایک ایجنڈا طے کرنا ہوگا۔
غلام محبوب
پاکستان ہوٹلز ورکرز فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری ملک غلام محبوب نے کہا کہ محنت کشوں کے مسائل اور اس پر مشترکہ لائحہ عمل اس کی اصل وجہ ہم خود ہیں اس لیے کہ ہم ایک دوسرے کے دشمن ہیں سواتی صاحب نے کہا کہ لیفٹ و رائٹ اب ختم ہو گئی ہے اب تو نفسا نفسی کا زمانہ آگیا ہے جب تک آپ خود چلنا نہیں سیکھیں گے آپ کو کوئی چلنا نہیں سکھائے گا۔ کوشش کریں کہ اپنے مسائل کورٹ میں لے جانے کے بجائے گیٹ پر حل کریں، کیوں کہ سرمایہ داروں کے پاس بڑے بڑے وکیل ہیں اور ہمارے وکیلوں کو الجھایا جاتا ہے ہم سب کو ایک ایجنڈے پر کھڑا ہو کر اپنے مسائل حل کروانے ہوں گے۔ ہمارے پیسوں سے اداروں کے ملازمین کو جو تنخواہ مل رہی ہیں ان ملازمین کو زیادہ مراعات مل رہی ہیں اور ہمارے مزدوروں کے لیے کوئی مراعات نہیں ہیں ان مسائل کے حل کے لیے ہم سب کو ایک ایجنڈے پر آکر لائحہ عمل طے کرنا ہوگا۔
سفیر مغل
کوکاکولا بیوریجز ورکرز یونین کے فنانس سیکرٹری محمد سفیر مغل نے کہا کہ میرے لیے خوش آئند اور حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ الحمدللہ نیشنل لیبر فیڈریشن ایک ایسی فیڈریشن میں شمار ہوتا ہے کہ صفحہ اول کی فیڈریشن ہے معاملات اور حالات کی سنگینی کو حل کرنے کے لیے مشاورت بہت ہی خوش آئند بات ہے۔
ذوالفقار علی
ورکرز ایجوکیشن اینڈ ریسرچ آرگنائزیشن کے جنرل سیکرٹری میر ذوالفقار علی نے کہا کہ مزدور کے مسائل حل کرنے کے لیے مزدور تحریک تو یہاں پر ہے نہیں اور ٹریڈ یونین اتنی کمزور ہوگئی ہے کہ بکھری ہوئی اور ٹوٹی ہوئی ٹریڈ یونینز ہیں اور وہ مختلف موضوعات کے تحت اکٹھا ہے یا منظم ہے کوئی نظریاتی بنیاد پر ہے کوئی اپنے مختلف نعرے کے نام ہیں مختلف بنیاد کی وجوہات پر گروپس میں ہیں لیکن موثر اس لیے نہیں ہیں کہ بکھرے ہوئے ہیں۔ اسی وجہ سے مزدوروں کو واضح فوائد نظر نہیں آتے ہیں اور مزدوروں کے مسائل حل نہیں ہوپاتے ہیں ہم ایک بنیاد پر اور ایک ایجنڈے پر کھڑے ہو کر مزدوروں کے مسائل حل کر سکتے ہیں اپنے نظریات کو سوچ کو بالاتر رکھ کر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے بات کرسکتے ہیں۔ اس وقت مہنگائی میں مزدوروں کو گزارا کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے ان حالات میں دو تین ایسے ایجنڈے لے لیں جو مزدوروں کے مسائل حل کرنے میں آسانی ہو۔
قمرالحسن
انٹرنیشنل یونین آف فوڈ ورکرز سائوتھ ایشیا ڈائریکٹر کے قمر الحسن نے کہا کہ ایسے فورم کے انعقاد کے لیے بہت زیادہ ضرورت ہے مسائل تو بہت زیادہ ہیں لیکن ان مسائل کو حل کرنے کے لیے کیا طریقہ ہوگا اس کے لیے لائحہ عمل کیا ہوگا اس کے لیے کیسے پیش قدمی کر سکتے ہیں لیکن ایک اہم چیز پہلے یہ ہے کہ کے مسائل ہیں۔ وجوہات کیا ہیں جب تک ہم ان وجوہات کا تجزیہ نہیں کریں گے ہم ان کو حل کرنے کے راستے تلاش نہیں کر سکتے ہیں اور جو مسائل ہیں ان میں سے ایسے مسائل ہیں جو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اس پر ہم کو تھوڑی بحث کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور جو سطحی مسائل ہوتے ہیں ہم ان کو پہلے حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں بجائے ہم مسائل کی جڑ تک نہیں پہنچیں گے ہم ان مسائل کو حل نہیں کر سکتے ہیں۔ معاشرے میں جو خامیاں اور کمزوریاں ہیں وہ ٹریڈ یونین میں نظر آتی ہیں ہم نے ٹریڈ یونینز کو تنخواہیں اور بونس کی طرف بڑھانے کا سمجھ لیا ہے۔ ٹریڈ یونین معاشرے کا بہت ہی اہم جُزہے اور جب تک ہم اس کو نہیں سمجھیں گے ہم اپنے مسائل کو حل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتے ہیں۔ ملک سے اسٹوڈنٹ یونینز کو ختم کردیا۔
شفیق غوری
سندھ لیبر فیڈریشن کے صدر شفیق غوری نے کہا کہ پاکستان میں ٹریڈ یونینز کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے ہم ناکام تجربات کرچکے ہیں جو مشترکہ مسائل ہیں ان کو حل کرنے کے لیے ایک ایجنڈے پر بات کرنے کے لیے آواز اٹھائیں قانون پر عمل درآمد کر کے مسائل کے حل کی کوشش کی جاسکتی ہے اور مسائل کو حل کرنے کے لیے آواز کو بلند کرتے رہنا چاہیے۔

رپورٹ