دنیا کو درپیش توانائی بحران ہمارا مسئلہ نہیں،اوپیک پلس

265

تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک اور روس کی قیادت میں غیراوپیک ممالک پر مشتمل گروپ (اوپیک پلس)نے تیل کی یومیہ پیداوار میں زیادہ اضافے کے مطالبات کو نظراندازکردیا ہے اور کہا ہے کہ قدرتی گیس اور کوئلے کی بڑھتی ہوئی قیمتیں دراصل صارفین کی معاشی پریشانیوں سبب ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب کے وزیرتوانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے گروپ کے وزارتی اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ اس کارٹل نے امریکی صدرجوبائیڈن کی تیل کی سپلائی میں اضافے کی درخواست کو سختی سے مسترد کردیا ہے کیونکہ اس وقت تیل کی رسد میں اضافہ مسئلہ نہیں بلکہ توانائی کا پیچیدہ مسئلہ درپیش ہے اور وہ اس وقت مشکل دورسے گزررہا ہے۔ ایک مختصراجلاس کے بعد پیٹرولیم برآمد کنندگان ممالک کی تنظیم اور روس کی قیادت میں اس کے اتحادی ممالک نے دسمبر کے لیے تیل کی یومیہ پیداوار میں مزید چارلاکھ بیرل اضافے کی منظوری دی ہے۔اس اضافے کے بارے میں بڑے صارفین کا کہنا تھا کہ کووِڈ کی وبا کے بعد کی اقتصادی بحالی کو برقرار رکھنے میں یہ بہت کم مقدار ہے، امریکا نے افراط زر کو کم کرنے میں مدد دینے کے لیے اس پیداوارمیں سے دگنا حصہ طلب کیا ہے۔شہزادہ عبدالعزیز نے کہا کہ اگر لوگ توانائی کے بحران کی اصل وجہ پر توجہ دینے کے بارے میں سنجیدہ ہیں اور اس کوحل کرنا چاہتے ہیں تو انھیں یورپ اورایشیا کو قدرتی گیس مہیا کرنے اوراس سے متعلقہ بنیادی ڈھانچے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔انھوں نے تفصیل سے ایک چارٹ دکھایا۔اس میں موسم گرما کے بعد خام تیل کی قیمت میں دو ہندسوں کے فی صد اضافے کا موازنہ گیس اورکوئلے کی قیمت میں ہوشربا تین ہندسوں سے کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ برینٹ باقی لوگوں کے مقابلے میں کیا کر رہا ہے۔ تیل کی قیمت میں جو 28 فی صد اضافہ ہوا،وہ کچھ بھی نہیں ہے۔انھوں نے واضح کیا کہ تیل کی پیداوار میں بتدریج اضافہ درست اقدام ہے۔اوپیک پلس نے امریکا کے پیداوار میں تیزی سے اضافے کے مطالبے پر زیادہ توجہ نہیں دی اور اس کے باوجود تیل کی پیداوار میں معمولی اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکا کے حوالے سے ہم ہرسطح پر بات چیت کررہے ہیں۔ پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوراس کے اتحادیوں کے اجلاس کے اختتام پرایک ٹیلی کانفرنس میں شہزادہ عبدالعزیز نے کہا کہ ہمیں اب بھی یقین ہے کہ ہم اوپیک پلس کے پلیٹ فارم سے جو کچھ کر رہے ہیں،وہ درست کام ہے۔