حکومت ملازمت پیشہ خواتین کو سہولتیں فراہم کرے

316

ویمن ورکرز الائنس کراچی کی رہنما رابعہ چوہان، شمائلہ ناز، کرن خان، امبرین سہیل اور حنا احمد نے 30 ستمبر کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملازمت پیشہ خواتین کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ زیادہ تر اداروں کی عمارات مرد حضرات کے استعمال کے مدنظر بنائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے بیشتر دفاتر یا فیکٹریوں میں خواتین ورکرز کے لیے علیحدہ بیت الخلاء کی سہولت موجود نہیں ہوتی۔ اگر بیت الخلاء موجود ہوں بھی تو کام کی جگہ سے دور یا غیر محفوظ مقامات پر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے خواتین کو صحت اور کام کے حوالے سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کام کرنے کی جگہوں پر تمام اداروں میں جنسی ہراسانی کی شکایات کی تحقیقات کے لیے کمیٹیاں قائم کی جائیں اور قانون کے تحت ضابطہ اخلاق کو نمایاں مقامات پر آویزاں کرنا بھی ضروری ہے۔ نیز یہ ضابطہ اخلاق ایسی زبان میں ہونا چاہیے جو زیادہ تر ملازمین سمجھتے ہوں۔ ورکرز اتحاد نے ایک پروجیکٹ کے تحت ضلع کراچی میں 163 فیکٹریوں، دفاتر اور دیگر اداروں کے جائزے پر مبنی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضلع کراچی میں 70 فیصد خواتین کو قانون میں طے شدہ کم سے کم اجرت سے بھی کم معاوضہ دیا جاتا ہے۔ مزید برآں اس جائزے میں درج ذیل مسائل کی بھی نشاندہی ہوئی ہے۔ کراچی کے 87 فیصد نجی اور صنعتی اداروں میں EOBI کی سہولت نہیں دی جارہی۔ 69 فیصد سرکاری، نجی اور صنعتی اداروں میں جنسی ہراسانی کی شکایات کی تفتیش کے لیے کمیٹیاں تشکیل نہیں دی گئی ہیں۔ 29 فیصد سرکاری، پرائیویٹ اور صنعتی اداروں میں خواتین کے لیے بیت الخلاء موجود نہیں ہیں۔ 95 فیصد سرکاری، نجی اور صنعتی اداروں میں بچوں کی نگہداشت کے لیے ڈے کیئر سینٹر کی سہولت نہیں ہے ۔ 70 فیصد نجی اور صنعتی اداروں میں زچگی کی چھٹیاں خواتین ورکرز کو نہیں دی جارہی۔ 90 فیصد اداروں میں خواتین کو تحریری معاہدہ ملازمت نہیں دیا جارہا۔ 86 فیصد نجی اور صنعتی اداروں میں خواتین ورکرز کی یونین یا ایسوسی ایشنز میں شمولیت نہیں۔ 47 فیصد اداروں میں خواتین ورکرز کو کام کی جگہوں پر انتظامیہ میں شمولیت حاصل نہیں ہے۔ خواتین ورکرز الائنس کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ خواتین ملازمین کے حالات کار کو ساز گار بنانے کے لیے EWAM پروجیکٹ کی مانیٹرنگ رپورٹ میں نشاندہی کردہ مسائل کا ازالہ کیا جائے۔ ان رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ ڈسٹرکٹ لیبر ڈپارٹمنٹ اس بات کو یقینی بنائے کہ خواتین ملازمین کو صوبائی قانون میں
طے شدہ کم سے کم اْجرت کے مطابق معاوضہ دیا جائے اور ای او بی آئی سے رجسٹریشن کو یقینی بنایا جائے۔ تمام صنعتی یونٹس کو پابند بنایا جائے کہ کم سے کم اجرت کے نوٹیفیکیشن کو فیکٹریوں/ کارخانوں میں نمایاں جگہوں پر آویزاں کیا جائے۔ محکمہ محنت اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام نجی اور صنعتی اداروں میں انسداد جنسی ہراسانی کی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔ اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام سرکاری، نجی اور صنعتی اداروں میں خواتین کے لیے علیحدہ بیت الخلا کی سہولت دی جائے۔
اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام سرکاری، نجی اور صنعتی اداروں میں خواتین کوقانون کے مطابق صحت کی سہولیات دی جائیں۔ اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام نجی اور صنعتی اداروں میں خواتین ورکرز کو یونین سازی میں شامل کیا جائے۔ لیبر ڈپارٹمنٹ ضلع کے اندر کام کرنے والے تمام اداروں کا باقاعدگی سے انسپکشن کرے اور کسی بھی خلاف ورزی پر جرمانے عائد کرے۔ لیبر انسپکشن کے عمل کو مربوط ، فعال اور جامع بنانے کے لیے ویمن لیبر انسپکٹرز کی تقرری کو عمل میں لایا جائے۔ ویمن ورکرز الائنس تمام ممبر قومی اور صوبائی اسمبلی سے یہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ لیبر قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور لیبر انسپکشن کے عمل کو مربوط و فعل بنانے اور انتظامیہ ڈھانچے میں اصلاحات لانے کے لیے سیشن کے دوران قومی اور متعلقہ صوبائی اسمبلی میں باقاعدہ قرار داد پیش کریں۔ اور ساتھ ساتھ لیبر پالیسی کے نظام کو مکمل جانچے اور اس پر اب تک عملدرآمد کی صورت حال کو جاننے کے لیے سیشن کے دوران پوائنٹ آف آرڈر پر سوالات اٹھائیں۔