محمد اقبال! ایک تناور درخت تھا جو نہ رہا

209

درخت کی جڑیں جتنی گہری ہوتی ہیں وہ اتنا ہی مضبوط، گھنا اور سایہ دار ہوتا ہے، لیکن جب کسی آفت یا قضائے الٰہی سے یہی درخت گرجاتا ہے تو اس کا نقصان اتنا ہی شدید ہوتا ہے۔ ایسا ہی ایک گھنا، تناور اور سایہ دار درخت نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی زون اور کراچی شپ یارڈ مزدور یونین (شمع) کے جنرل سیکرٹری محمد اقبال کی شخصیت تھی۔ محمد اقبال نے اپنی زندگی کے بہترین ماہ و سال محنت کشوں کے حقوق کی جدوجہد اور دن رات خدمت میں صرف کیے۔ انہوں نے نہ صرف کراچی شپ یارڈ میں شمع یونین کا پودا لگایا۔ اپنی ہمہ جہت محنت اور شبانہ روز جدوجہد سے اس کی آبیاری کرکے مثال قائم کی۔ کراچی سے خیبر تک نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی زون کے پہلے آرگنائزنگ سیکرٹری اور پھر جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے مزدوروں کے حقوق کی آواز بلند کرکے ایک مخلص اور ایماندار مزدور رہنما ہونے کا حق ادا کردیا۔ اقبال کی خدمات کو کبھی بھلایا نہیں جاسکتا۔ سیالکوٹ کے ایک مذہبی اور غریب گھرانے میں پیدا ہونے والا محمد اقبال انتہائی کسمپرسی کی حالت میں کراچی شہر میں روزی کمانے آتا ہے اور محنت مزدوری کے مختلف کام کرکے عسرت بھری زندگی بسر کرتا ہے۔ لیکن پرجوش اور باہمت نوجوان ہے۔ زندگی میں کوئی مقام حاصل کرنے اور نام کمانے کی لگن اور جذبہ سے سرشار اس نوجوان نے محنت مزدوری کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم بھی جاری رکھی کیونکہ وہ جانتا تھا کہ تعلیم کے بغیر کوئی مقام یا مرتبہ حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ اقبال نے ویلڈنگ کا ہنر سیکھا اور کراچی شپ یارڈ میں ملازمت حاصل کی، یہاں پر جب اس نے محنت کشوں کے حالات زندگی سے واقفیت حاصل کی اور دیکھا کہ انتہائی جانفشانی سے محنت کرنے والے یہ مزدور اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں تو اس کا درد مند دل کڑھنے لگا۔ وہ زندگی کا ایک مقصد متعین کرکے محنت کشوں کی زندگی بدلنے کا عزم کیا، اس طرح اس جدوجہد کے سفر کا آغاز کیا۔ اس زمانے میں کراچی شپ یارڈ میں یونائٹیڈ ورکرز یونین (کنیز فاطمہ) کا دور دورہ تھا۔ اقبال اس یونین میں شامل ہوگیا اور کنیز فاطمہ کے ساتھ مل کر مزدور حقوق کی کوشش کی۔ لیکن کنیز فاطمہ کا تعلق بائیں بازو یعنی سوشلسٹ گروپ سے تھا۔ جبکہ محمد اقبال دین کا حامل نوجوان تھا۔ اس کے نظریات اسلامی شعائر کا آئنہ دار تھے۔ اس نے جلد ہی محسوس کرلیا کہ کنیز فاطمہ مزدوروں کے حقوق کے لیے نہیں بلکہ اور ہی مقاصد کے لیے کام کررہی ہے۔ تب اس نے اس یونین سے علیحدگی اختیار کرلی اور اسلامی نظریات کے داعی جماعت اسلامی کے باشعور اور حوصلہ مند ساتھیوں کے ساتھ مل کر کراچی شپ یارڈ میں (شمع) یونین کی داغ بیل ڈالی۔ اس کے لیے کئی دشوار گزار مراحل سے بھی گزرنا پڑا۔ اقبال نے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کامیابی کا زینہ طے کرتے ہوئے اس مقام پر قدم رکھا کہ ادارے میں کام کرنے والے محنت کشوں کے دلوں کو چھو لیا اور ان کی آنکھوں کا تارا بن کر مسلسل کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے۔ اس نے ناکامی اور مایوسی اپنے دل سے حر ف غلط کی طرح مٹادیے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بہترین صلاحیتوں اور مخلص ساتھیوں سے نوازا۔ وہ ایک محبت کرنے والا ساتھی، ہمدرد و غمگسار دوست ہونے کے ساتھ ساتھ ایک شفیق استاد بھی تھا۔ CBA حاصل کرنے کے بعد ادارے کی انتظامیہ کے ساتھ محنت کشوں کے حقوق کے حصول کے لیے کئی معاہدے کرکے
ان کے معیار زندگی کو بلند کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس طرح ہر طرف (شمع) یونین اور اس کے قائد محمد اقبال کے حق میں نعرے گونجنے لگے۔ یہاں تک کہ مخالفین بھی اس کی شخصیت، قائدانہ صلاحیت اور خدمات کے معترف ہوگئے۔ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ ایک مرتبہ شمع یونین کی مسلسل کامیابیوں کا راز جاننے کے لیے ادارے کے تمام محنت کشوں بشمول مخالف جتھوں کے لوگوں کے ایک سروے کیا گیا۔ تو نہ صرف محنت کش بلکہ مخالف گروہوں نے بھی کہا کہ شمع یونین کی ان لگاتار کامیابیوں کی اصل وجہ ایمانداری، جہد مسلسل، شبانہ روز محنت، لگن، دیانتداری اور اخلاص ہے۔ ایک مرتبہ ریفرنڈم کے موقع پر شمع یونین چاروں اطراف سے مخالفین میں گھر گئی۔ ایک جانب لادین قوتیں، دوسری طرف لسانی گروہوں، مفاد پرست لوگوں اور دیگر عناصر نے متحد ہو کر شمع یونین کے خلاف محاذ بنایا لیکن جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے۔ یہ عناصر مل کر بھی محنت کشوں کے دلوں سے شمع یونین اور اس کی قیادت کا نام نہ کھرچ سکے۔ شمع یونین کی کامیابیاں صرف ریفرنڈم کی حد تک ہی نہیں بلکہ یہ محنت کشوں کا قیادت پر مکمل بھروسا اور بھرپور اعتماد اور محبت ہے۔ عزم و حوصلہ کا پیکروں نوجوانوں جس نے نہ صرف کراچی شپ یارڈ کے محنت کشوں کے دلوں پر حکومت کی بلکہ نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی زون کے جنرل سیکرٹری ہونے کی ذمہ داری کو اس خوبی سے نبھایا ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اور اس کی مثال دی جائیں گی۔ آج وہ ہم میں نہیں ہیں اور محنت کش ایک عظیم لیڈر اور مدبر رہنما سے محروم ہوگئے۔ وہ ہزاروں دلوں کو سوگوار اور غمزدہ چھوڑ کر اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور انہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ عنایت فرمائے (آمین)۔