ترقی کے لیے حکمران مزدور مسائل حل کریں

284

متحدہ لیبر فیڈریشن اور پاکستان مزدور محاذ کا اجلاس لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مزدور رہنما محمد یعقوب، الطاف حسین بلوچ، محمد اکبر، حنیف رامے، نذیر شہزاد، کامریڈ محمد اکبر، چودھری محمد اشرف، محمد عثمان، مون جٹ، محمد عثمان گجر اور محمد منظور نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوے مزدور رہنمائوں نے سندھ حکومت کی طرف سے پرائیویٹ سیکٹر کے ملازمین کی ماہانہ کم از کم تنخواہ 25 ہزار ماہانہ مقرر کرنے کو سراہتے ہوئے دیگر تینوں صوبوں کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملازمین کی کم از کم تنخواہ 25 ہزار روپے ماہانہ مقرر کریں۔ تاکہ تمام صوبوں کے ملازمین کی تنخواہوں میں یکساں حساب سے اضافہ ہو سکے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت سوشل سیکورٹی اور EOBI کی ماہانہ کنٹری بیوشن کو بھی کم از کم ماہانہ تنخواہ کے حساب سے یقینی بنائے۔ انہوں نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ حکومت نے بجٹ کی منظوری سے قبل ہی منی بجٹ کا اعلان کر دیا ہے جو قابل مذمت ہے۔ مزدور رہنمائوں نے کہا کہ J&P کوٹس پاکستان کی انتظامیہ سوشل سیکورٹی میں اپنا کنٹری بیوشن جمع نہیں کروارہی جس کی وجہ سے فیکٹری ورکرز کو سوشل سیکورٹی کی طرف سے ملنے والی علاج معالجہ کی سہولیات میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے فیکٹری کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ سوشل سیکورٹی کے ساتھ اپنے متنازعہ معاملات کو جلد از جلد طے کرے تاکہ فیکٹری ملازمین سوشل سیکورٹی سے اپنے اور اپنے لواحقین کے لیے علاج معالجہ کی سہولیات حاصل کر سکیں۔ انہوں نے J&P کوٹس پاکستان کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے مزدوروں کی طرف سے دیے گئے ڈیمانڈ نوٹس کو جلد از جلد منظور کرے۔ اجلاس کے شرکاء نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ EOBI کی پنشن کو بھی 15ہزار روپے ماہانہ تک بڑھانے کا اعلان کرے تاکہ بزرگ پنشنرز کی پریشانیوں میں کمی ہوسکے۔ EOBI کے لیے چیئرمین کا تقرر کرے اور EOBI کے بورڈ آف ٹرسٹیز کو بھی قانون کے مطابق تشکیل دے۔ مزدور رہنمائوں نے راوی آٹوز شاہدرہ لاہور کی انتظامیہ کی طرف سے بغیر کوئی قانونی جواز پیش کیے۔ ملازمین کی تنخواہوں میں سے 100 روپے ماہانہ کاٹنے کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے محکمہ محنت اور سیکرٹری محنت پنجاب سے مطالبہ کیا کہ وہ فیکٹری انتظامیہ کے اس غیر قانونی عمل کو فوری رکوائیں اور فیکٹری انتظامیہ نے اب تک ملازمین کی تنخواہوں سے جو کٹوتیاں کی ہیں وہ واپس انہیں دلوائی جائیں۔ مزدور رہنمائوں نے کہا کہ سوشل سیکورٹی اور ورکرز ویلفیئر بورڈ میں مزدوروں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے سیکرٹری لیبر پنجاب اور سیکرٹری ورکرز ویلفیئر بورڈ نے ان سے ملاقات میں ان مسائل کے حل کی یقین دہانی کروائی تھی جس کی وجہ سے تمام یونینز اور فیڈریشنز نے اپنا طے شدہ احتجاجی پروگرام موخر کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا اپنے وعدہ کے مطابق سیکرٹری صاحبان ان مسائل کو جلد ازجلد حل کروائیں، بصورت دیگر ہم اپنا احتجاج کرنے اور ورکرز ویلفیئر بورڈ کے دفتر کے گھیرائو کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ اس موقع پر مزدور رہنمائوں نے قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے بجٹ اجلاس میں کی جانے والی ہلڑ بازی اور بیہودہ زبان کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے کہا اس ایوان کا ایک دن کا خرچہ ڈھائی کروڑ روپے ہے جو اس ملک کے غریب عوام اور دیگر ٹیکس گزار ادا کرتے ہیں لیکن اس ایوان میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کا رویہ عوام دشمنی کا ہے جو قابل مذمت ہے۔ پارلیمنٹ ارکان کے موجودہ اور ماضی کے غیر سنجیدہ رویے کو دیکھتے ہوے ہم سب یہ کہنے میں حق بجا ہیں کہ اس نام نہاد جمہوری پارلیمانی نظام کا دیوالیہ نکل چکا ہے جو ملک و قوم کو کچھ بھی ڈیلیور کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔