کراچی ،پولیس لاک ڈائون کے نام پر شہریوں کو پریشان کرنے لگی

230

کراچی(رپورٹ خالد مخدومی )صوبائی حکومت کی جانب سے پر کی شب سے لاک ڈائون میں سختی کے حکم نے کراچی پولیس اہلکارروںکی چاندی کرادی،شہر کے مختلف مقامات پر رات 8 بجے کے بعد سڑکوں پر موجود پولیس نے راستے تنگ کرکے ٹریفک جام کردیا اور اہلکارشہریوں سے پوچھ گچھ کے نام پر رقم بٹورتے رہے ،شہر کے مختلف مقامات سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کراچی پولیس کے اہلکاروں نے شہر میں رات 8 سے صبح 6بجے تک سخت لاک ڈائون کے فیصلے کوبھی اپنی کمائی کا ذریعہ بنالیا،لاک ڈائون کی پہلی شب شہر کے مختلف مقامات سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پولیس نے شہر کے متعدد مقامات پر ناکا بندی کردی، اس دوران پولیس ان مقامات سے گزرنے والے افرا دکو روک کر پوچھ گچھ کے دوران لاک ڈائون کی خلاف ورزی پر گرفتار کرنے اور بھاری جرمانے کی دھمکی دے کر رقم اینٹھتے رہے جبکہ یونی ورسٹی روڈ ،تین ہٹی پل ، قائد آباد ، گلستان جوہر ،عائشہ منزل سمیت مختلف مقامات پرٹریفک کا راستہ تنگ کردیا گیاجس سے ٹریفک کی روانی پر منفی اثر پڑا او ر کئی گاڑیاں ٹریفک جام کی وجہ سے خراب ہوگئیں ، دوسر ی طرف شہر کی تمام اہم مارکیٹیں شام 6 بجتے ہی بند کرادی گئیں، تاہم شہر کی چھوٹی مارکیٹوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ان مارکیٹوں میں بعض دکان داروں نے بظاہر دکانیں بند کی ہوئی تھیں تاہم وہ پولیس اہلکار وں کی مدد سے اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے تھے ،شٹر بند کیے ہوئے دکاندار یاان کے ملازمین گاہکوں کو آواز دے کر اپنی طرف متوجہ کرتے اپنا کاروبار کرتے نظر آئے ، ان دکان داروںکا دعویٰ ہے کہ انہوںنے اپنا کارروبار اس طرح جاری رکھنے کے لیے ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کو بھاری رقوم دی ہیں،اس طرح کا کام پورے شہر میں ہورہا ہے ، جس میں ایک اندازے کے مطابق پولیس کروڑوں روپے یومیہ وصول کررہی ہے جو اوپر بھی جاتے ہیں ، کراچی کے جن علاقوں میں اس طرح سے شام6بجے کے بعدرات گئے تک کارروبار چلتا رہا ہے ان میں صدر پاسپورٹ آفس کے سامنے تما م ہوٹلز ،کیماڑی ،سپر ہائی وے، الآصف اسکوائر مارکیٹ ،نیو کراچی سندھی ہوٹل کی مارکیٹیں شامل ہیں،اسی طرح شہر کے مختلف مقامات پر ریسورنٹ بند کرادیے گئے تاہم ملینیم مال ،سپرہائی وے اور کیماڑی میں پولیس اہلکاروں کی ملی بھگت سے بنائی گئی فوڈ اسٹریٹس کھلی رہیں۔ شہریوں نے اس سارے عمل کو صرف عوام کو تکلیف میں ڈالنے والا عمل قراردیا ہے، اس کا عالمی وبا کی روک تھام سے کوئی تعلق نہیں۔