مزدور رہنمائوں کا انصاف کی فراہمی کا مطالبہ

329

مزدور رہنما کرامت علی، حبیب الدین جنیدی اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے اور ملازمتوں میں ٹھیکیداری نظام پروان چڑحا ہے، جس کی وجہ سے معاشرے میں عدم تحفظ میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ مزدور حقوق کو حاصل کرنے کے لیے ملک میں ایک سہ فریقی نظام موجود ہے جس کے ذریعے جمہوری طریقے سے تمام اسٹیک ہولڈرز یعنی آجر، اجیر اورحکومتی نمائندے مل جل کر پالیسیوں اور قوانین تشکیل دیتے ہیں، مگر بدقستی سے پاکستان میں یہ نظام بھی تنزلی کا شکار ہے۔ محنت کشوں اور آجروں کی بہت ہی کم منظم تنظیمیں موجود ہیں۔ ہماری ٹریڈ یونین تحریک بھی درحقیت بہت کمزور ہے، بنیادی حقوق مہیا کرنے والے اور ویلفیئر کے سرکاری ادارے اپنا کام موثر طریقے سے سرانجام نہیں دے پارہے ہیں جس کی وجہ سے محنت کشوں کی ایک بہت بڑی اکثریت ان اداروں سے استفادہ حاصل نہیں کرپاتے۔ تنظیموں کے سربراہان کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اراکین کی ذہن سازی کریں اور ایک ملک گیر پلیٹ فارم پر منظم ہونے کی جدوجہد کریں۔ سندھ حکومت نے پچھلے سال کورونا سے متاثر عوام کی بھلائی کے لیے کووڈ ریلیف آرڈیننس جاری کیا تھا جو کہ بعد میں سندھ اسمبلی نے پاس کرکے ایکٹ بنا دیا تھا۔ سندھ واحد صوبہ ہے جس نے اس طرح کا قانون بنایا جس کی بہت تعریف ہوئی تھی، مگر بدقسمتی سے اس قانون پر بھی دیگر قوانین کی طرح عمل درآمد نہیں ہوا۔ بہت ساری انڈسٹریز نے اپنے ورکرز کو لاک ڈائون کے دوران فارغ کردیا اور کووڈ کے دوران تنخواہیں بھی ادا نہیں کیں۔ صوبائی لیبر ڈپارٹمنٹ نے ایسی انڈسٹریز کے خلاف کیا کارروائی کی، یہ ہمیں معلوم نہیں ہے، مگر بہت سے کارکن ابھی تک بحال نہیں ہوسکے ہیں۔ ہم حکومت اور آجروں کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ سہ فریقی نظام کو مضبوط بنایا جائے۔ صرف پنجاب حکومت نے بھی اسی ہفتے کم از کم اجرت میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، جب کہ سندھ حکومت نے اجرتوں میں ابھی تک کوئی اضافہ نہیں کیا۔ اس سلسلے میں کئی اجلاس منعقد ہوچکے ہیں۔ ماضی میں مزدور تنظیموں کا مطالبہ رہا ہے کہ محنت کشوں کی کم از کم اجرت ایک تولہ سونے کے برابر دی جائے، مگر ان حالات میں یہ اجرت کم از کم 35 ہزار ماہانہ مقرر کی جائے۔ اس کے علاوہ سوشل سیکورٹی کے تحت بے روزگاری الائونس جاری کیا جائے اور کووڈ کے دوران جو محنت کش بے روزگار ہوئے ہیں ان کو یہ الائونس دیا جائے۔