آپ کے مسائل اور ان کا حل

212

سحری کی تیاری پر تہجد کا ثواب
سوال: جو لوگ نمازیوں اور تہجد پڑھنے اور قیام اللیل کرنے والوں کے لیے سحری یا کھانا تیار کرتے ہیں اور اس وجہ سے خود تہجد نہیں پڑھ سکتے، کیا انھیں بھی تہجد پڑھنے کا ثواب ملتا ہے؟
جواب: بلاشبہہ جو لوگ تہجد اور قیام اللیل کرنے والے روزے داروں کے لیے سحری کا کھانا تیار کرتے ہیں، انھیں تہجد پڑھنے والوں کے برابر ثواب ملتا ہے، بلکہ ہوسکتا ہے ان کا ثواب اْن سے بڑھ کر ہو۔ بخاری و مسلم کی روایت ہے، انسؓ کہتے ہیں: ہم آپؐ کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ کچھ لوگوں نے روزہ رکھا ہوا تھا اور کچھ نے نہیں۔ گرم دن تھا، ایک جگہ ہمارا پڑاؤ ہوا، سایے کا کوئی بندوبست نہ تھا، لوگ اپنی چادروں یا اپنے ہاتھوں سے سورج کی تپش سے بچنے کی کوشش کر رہے تھے۔ جن لوگوں نے روزہ رکھا ہوا تھا وہ گرگئے اور جنھوں نے روزہ نہیں رکھا تھا وہ اْٹھے، سایے کا بندوبست کیا، سواری کے جانوروں کو پانی پلایا۔ رسول اللہؐ نے فرمایا: ’’آج بے روزہ لوگ اجر وثواب لے گئے‘‘۔ دوسری حدیث میں آپؐ کا ارشاد ہے کہ جس نے کسی جہاد پر جانے والے کو ساز وسامان مہیا کیا، گویا وہ خود جہاد میں شریک ہوا۔ سحری تیار کرنے والوں کو تہجد کی نماز کا اپنا حصہ بالکل چھوڑ نہیں دینا چاہیے، تھوڑا بہت قیام کرلینا چاہیے۔ بالخصوص اگر باجماعت قیام اللیل کی نماز ہورہی ہے تو آخری حصے، یعنی وتر نماز میں شریک ہونا چاہیے، تاکہ انھیں جماعت میں شریک ہونے اور امام کے ساتھ نماز ختم کرنے کا اجر حاصل ہو جو پوری رات قیام کرنے کے برابر ہے۔ (ڈاکٹر عبدالحئی ابڑو)
٭…٭…٭
تراویح میں عورتوں کی شرکت
سوال: اگر شرعی حجاب کے ساتھ عورت نمازِ تراویح یا کسی بھی فرض نماز کے لیے مسجد جائے تو کیا اسے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا وہی اجر و ثواب حاصل ہوگا جو مرد کو ہوتا ہے، یا یہ اجر وثواب مردوں کے لیے مخصوص ہے؟
جواب: تمام فقہا کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عورت اگر اپنے گھر میں نماز پڑھے چاہے تنہا ہی پڑھے اس کا اجر وثواب مسجد میں باجماعت نماز پڑھنے سے زیادہ ہے۔ جیسے اْم سلمہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ فرمایا: عورتوں کے لیے بہترین مسجد، ان کے گھر کا ایک کونہ ہے۔ جماعت کی فضیلت کا اجر وثواب مردوں کے ساتھ مخصوص ہے، مردوں کو ہی حکم دیا گیا ہے کہ وہ مسجد میں آکر نماز پڑھیں، البتہ نمازِ عید کے لیے نکلنے کا حکم مرد وعورت دونوں کے لیے ہے۔
فقہا کا تو اس بارے میں بھی اختلاف ہے کہ عورتیں اپنے گھروں یا خواتین کے مدارس اور کالجوں، جامعات وغیرہ میں باجماعت نماز پڑھ سکتی ہیں یا نہیں؟ بعض فقہا کے نزدیک ایسا کرنا سنت ہے، بعض کے نزدیک مباح، اور بعض کے نزدیک عورتوں کے لیے اپنی جماعت کرانا مکروہ ہے۔ جو فقہا عورتوں کی جماعت کو جائز بلکہ مستحب کہتے ہیں ان کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ نے اْم ورقہؓ کو اپنے گھر والوں کو باجماعت نماز پڑھانے کی اجازت دی تھی۔ اْم المومنین عائشہؓ کے بارے میں روایتیں ملتی ہیں کہ بعض اوقات انھوں نے عورتوں کی امامت کرائی اور صف میں ان کے درمیان کھڑی ہوئیں اور بلندآواز سے قرأت کی۔ اْم سلمہؓ رمضان میں عورتوں کو نماز پڑھاتی تھیں اور صف میں ان کے درمیان کھڑی ہوتی تھیں۔ عبداللہ بن عمرؓ اپنی ایک کنیز کو کہتے تھے کہ وہ رمضان میں ان کے گھر کی خواتین کی امامت کرائیں۔ (ڈاکٹر عبدالحئی ابڑو) (بحوالہ، عالمی ترجمان القرآن، لاہور)