قتل ہونے والے فرعون کا معمہ کئی دہائیوں بعد حل ہوگیا

625

قاہرہ: مصر میں تین ہزار سال قبل حکومت کرنے والے ایک فرعون کے قتل کے بارے میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔

مصری نوادرات کی وزارت نے نتایا کہ سیکنری تاؤ دوئم نے 1600 قبل مسیح میں جنوبی مصر پر حکومت کی تھی۔ اُس نے مغربی ایشیائی نسل کے ایک خاندان ہائیکوس کے خلاف جس نے نیل ڈیلٹا پر قبضہ کر لیا تھا، مصری فوج کو لے کر اُن پر چڑجائی کی تھی۔

سیکنری کے جسم کی جانچ 1960 کی دہائی میں ایکسرے کے ذریعہ کی گئی تھی جس میں برتنوں کے ذریعہ سر کے زخموں کو پوشیدہ رکھا گیا تھا اور ان نظریات کو جنم دیا تھا کہ وہ جنگ یا محل میں قتل کی واردات میں مارا گیا تھا۔

لیکن سی ٹی اسکین کروانے اور تھری ڈی تصاویر تیار کرنے کے بعد ماہر آثار قدیمہ زاہی ہوسس اور قاہرہ یونیورسٹی کے ریڈیولاجی پروفیسر سحر سلیم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ وہ میدان جنگ میں قید ہونے کے بعد پھانسی پر چڑھنے کی وجہ سے مارا گیا تھا۔

سیکنری کے خراب شدہ ہاتھوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ میدان جنگ میں پکڑا گیا ہوگا اور اس کے ہاتھ اس کی پیٹھ کے پیچھے بندھے ہوئے تھے۔ فرنٹیئرز آف میڈیسن میں یہ تحقیقات شائع ہوئی ہیں جس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ہڈیوں کے اسکینوں یہ ظاہر ہوا ہے جب فرعون کی موت ہوئی تو اُس وقت اس کی عمر 40 سال کے قریب تھی۔