پاکستان میں مزدور طبقے کو حکومتی اداروں نے غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا ہوا ہے حکومت پاکستان نے بین الاقوامی دنیا کو دکھانے کے لیے تھوڑی بہت قانون سازی کرکے فائلوں کے پیٹ تو بھر لئے لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے اور ان قوانین کا اطلاق کہیں نظر نہیں آتا۔ آج مزدور طبقہ نہ صرف انسان کے بنیادی حقوق سے محروم ہے بلکہ حکومت کی ناقص قانون سازی اور ان قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے مزدور جانوروں سے بدتر زندگی گزرا رہا ہے۔
آج صنعتی اداروں میں محنت کشوں کو تقررنامے نہیں دیے جاتے، کم ازکم اجرت کے قوانین پر عملدرآمد نہیں ہوتا، اوقات کار کا کوئی تعین نہیں، مزدور طبقے کو ملکی قوانین کے تحت انجمن سازی اور ٹریڈ یونین بنانے کے حق کو ملی بھگت سے انتہائی دشوار کر دیا گیا ہے ۔ ہیلتھ اینڈ سیفٹی کی حالت انتہائی مخدوش ہونے پر سالانہ بنیادوں پر سینکڑوں ہزاروں مزدور اپنی جانین گنوا دیتے ہیں جبکہ حکومت اور اس کے ذیلی ادارے جو قانونی اور آئینی ہیں انکو فلاح و بہبود کے اداروں سے منسوب کر کے احسان جتلانے کا پروپیگنڈہ کرتے نظر آتے ہیں حالانکہ ای او بی آئی، سوشل سیکورٹی، ورکرز ویلفیئر بورڈ جیسے اداروں کا وجود اور آمدنی کا انحصار صرف اور صرف مزدور طبقے کی کنٹری بیوشن پر ہی منحصر ہے۔ حکومت اور حکومتی ادارے بجائے ان اداروں کے اغراض مقاصد کے ذریعے مزدور طبقے کے لیے کچھ آسانیاں پیدا کریں وہ اپنی من پسند تعیناتیوں کے ذریعے ان ادراوں میں غضب کی کرپشن کا بازار گرم رکھتے ہیں۔ مزدور برادری نے ہمیشہ ملک کی ترقی امن سلا،متی رولز آف لاء، جمہوری قدروں کو اپنا مسکن بناتے ہوئے بے پناہ قربانیاں دی جس کا عملی اور برملا اعتراف کرنے سے حکومتیں ہمشیہ انکاری نظر آتی ہیں۔ ماسوائے مزدور ڈے پر دو چار بیان داغنے کے ملک کے مزدور طبقے کے ساتھ حکومت ریاست ان کے تمام اداروں کا سلوک انتہائی غیر انسانی ہے۔ مزدور برادری نیحکومتی ریاستی جبر اور ناروا سلوک کو ہمیشہ صبر استقامت سے اس امید کے ساتھ برداشت کیا کہ شاہد ہماری ہمت ہماری محنت اور ہمارے صبر ہماری برداشت کا پھل مل جائے۔ چونکہ مزدور طبقہ حکومتوں اور اس کے اداروں کے ظلم و ستم جبر وبربریت اور غیر انسانی سلوک اور محرومیوں کو برداشت کر کر کے تنگ آکر تھک چکا ہے نظر آ رہا ہے ۔ مزدور کی ہمت صبر وبرداشت لاوے میں تبدل ہو کر سرمایہ دارانہ نظام حکومت اور اس فرسودہ نظام کو دفن کردے گا۔