PIAایمپلائز یونین : پیاسی کی کہانی (قسط10)

191

چنانچہ 23 ستمبر 78ء سے پیاسی کے منشورِ مطالبات پر یونین (پیاسی)/ انتظامیہ (PIA) ڈائیلاگ (میٹنگز) کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ (پیاسی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ برجیس احمد (صدر) اور اراکین میں رفیق احمد (GS)، افتخار احمد (OS) خواجہ نثار احمد، چودھری محمد اعظم، زبیر صدیقی، راقم الحروف اور چند دیگر ذمہ داران شامل تھے۔ جبکہ PIA انتظامیہ کی مذاکراتی ٹیم کی قیادت قمرالزماں ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کررہے تھے۔ اراکین میں اشتیاق قریشی (MIR)، سلیم قریشی، تاشفین آئی حق (DF)، جی ایم اکائونٹنگ وغیرہ شامل تھے اور وقتاً فوقتاً ڈئریکٹر انجینئرنگ فضل اور دیگر حکام بھی شریک ہوتے رہے۔ یہ پی آئی اے کے چارٹر آف ڈیمانڈز پر مسلسل مذاکرات کی طویل ترین تھکا دینے والی مگر پرمغز اور صبر آزما تاریخی کامیاب مذاکرات تھے۔ ان مذاکرات کے دوران ہی پیاسی نے PIA کی تاریخ کا سب سے زیادہ بونس منظور کرانے کا اعلان کیا۔ اس کی کچھ تفصیل یہ ہے:۔
گروپ I اور II کے لیے 105 دن۔ کل تنخواہ مع الائونسز
گروپ III، (i) اور (ii) کے لیے 85دن۔ کل تنخواہ مع الائونسز
گروپ IV کے لیے 75دن۔ کل تنخواہ مع الائونسز
ان کے علاوہ افسران کو بھی مندرجہ ذیل شرح سے بونس دیا گیا:۔
گروپ V کے لیے 55 دن
گروپ VI کے لیے 50 دن
گروپ VI تا X کے لیے 45 دن
اسی دوران PIA کے چیئرمین ایئرمارشل نور خان کی PIA سے رخصتی عمل میں آگئی۔ اس موقع پر پیاسی نے 27 ستمبر 78ء کو نور خان کو شاندار اور پروقار ’’الوداعی ڈنر‘‘ ہوٹل ’’دی ان‘‘ میں دیا۔ جس میں PIA کے افسران اعلیٰ، ملازمین اور پیاسی ورکرز نے شرکت کی۔ اس موقع پر پیاسی نے PIA کی گرانقدر خدمات انجام دینے اور اسپورٹس (اسکواش، ہاکی، کرکٹ) کے میدان میں بے مثال کامیابیوں پر ایئرمارشل نور خان کو خراج تحسین پیش کیا۔
اسی موقع پر یہ اعلان بھی کیا گیا کہ پیاسی/ انتظامیہ مذاکرات جاری رہیں گے جبکہ PIAکے عام ریٹائرڈ ملازمین کے لیے فری میڈیکل اور فری ایئر پیسج کا بھی اعلان کیا گیا۔ 1977ء میں پنشن اسکیم کی منظوری کرانے کے بعد پیاسی کا ریٹائرڈ ملازمین کے لیے یہ بہت عظیم کارنامہ ہے۔ پیاسی نے نور خان کو تفہیم القرآن اور دیگر نایاب کتب کے نسخے تحفتاً دیے۔
15 جنوری 1979ء کو پیاسی کا تاریخی چارٹر آف ڈیمانڈز منظور کرلیا گیا۔ چیئرمین PIA انور جمال اور صدر پیاسی برجیس احمد نے دستخط کیے۔ (قمر الزماں DA اور تاشفین آئی حق DF (انتظامیہ) اور محمد یوسف SVP اور افتخار احمد (CBA) نے بطور گواہ دستخط کیے) پی آئی اے انتظامیہ نے اس خوشی میں EDH ہیڈ آفس میں شاندار تقریب اور ڈنر کا اہتمام کیا جس میں وزیر دفاع میر علی احمد تالپور نے بطور خاص شرکت کی۔
دوسرے ہی دن یعنی 16 جنوری 1979ء کو پیاسی کی عظیم جنرل باڈی میٹنگ ایئرپورٹ CRC کے پارکنگ ایریا میں منعقد ہوئی۔ جس میں مطالبات کی منظوری کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ شرکائے اجلاس نے ان کامیابیوں پر ربّ ذوالجلال کا شکریہ ادا کیا اور پیاسی کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔ اس چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کی خاص خاص چند باتیں یہ ہیں۔
مطالبات کی خاص باتیں
تنخواہوں میں 20 فیصد سے 30 فیصد تک اضافہ، بونس، فری میڈیکل و پیسج کی فراوانی اور لیوٹریول الائونس، پیداواری انعام، ریگولیٹری بونس، ان کا ریٹائرڈ ملازمین پر بھی اطلاق اور لاتعداد الائونسز، ترقی و اسکیم (کیئر پلانگ) وغیرہ وغیرہ۔ 1978-79ء کے دوران پیاسی نے نہ صرف PIA کے مزدوروں، ملازمین کی فلاح وبہبود کے کام کیے بلکہ عالم اسلام کے محنت کشوں اور تبلیغ و ترویج و اشاعت اسلام کے لیے بھی اہم خدمات انجام دیں۔
پہلی عالمی مسلم مزدور کانفرنس
پہلی عالمی مسلم مزدور کانفرنس زیر اہتمام نیشنل لیبر فیڈریشن بہ اشتراک پیاسی، ابراہیم بھائی آڈیٹوریم کراچی میں 7 جولائی 1978 کو منعقد ہوئی جس میں پاکستان اور بہت سے اسلامی ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی اور بطور مہمان خصوصی جنرل محمد ضیاء الحق (CMLA) اور وفاقی وزیر محنت چودھری ظہور الٰہی بھی شریک ہوئے۔ کانفرنس میں امام کعبہ نے بھی شرکت کی۔ پیاسی کی 4 ستمبر 78ء کی جنرل باڈی، عیدملن پارٹی کے مہمان خصوصی وزیر انڈسٹریز پروفیسر عبدالغفور احمد تھے۔ 27 فروری 1979ء کو PIA ٹریننگ سینٹر کراچی میں پیاسی نے شاندار ’’سیرتؐ (النبی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) نمائش‘‘ کا اہتمام کیا۔ اس کے مہتمم آصف مسعود تھے۔ افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی چیئرمین PIA انور جمال تھے جس کی صدارت جماعت اسلامی کے رہنما میاں طفیل محمد نے کی۔ اس میں مسلم ممالک کے نمائندگان بھی آئے اور سعودی عرب کے قونصلر اس تقریب کے اختتامی مہمان اور منتظم عباس با وزیر تھے۔ یہ نمائش سہ روزہ تھی اس کے علاوہ یکم مارچ 79ء کو پیاسی نے بڑے پیمانے پر ’’جلسہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کا انعقاد کیا۔ اس کے مہمانِ خصوصی وفاقی وزیر دفاع میر احمد علی تالپور تھے۔
6 فروری 79ء کو یہ خبر نشر ہوئی کہ سپریم کورٹ نے اکثریت سے ذوالفقار علی کی سزائے موت کا ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا اور 24 مارچ کو نظرثانی کی درخواست بھی مسترد کردی گئی۔ اور 4 اپریل کو اس پر عملدرآمد ہوگیا۔
1980ء کے سال کا آغاز ہوتا ہے۔پیاسی نے 14 فروری کو PIA کالونی میں جلسہ سیرت النبیؐ، مشاعرہ اور قوالیوں کا اہتمام کیا۔ جس میں دیگر نامور مقررین، شعرائے کرام اور قوال حضرات کے علاوہ مصنف ’’شاہنامہ اسلام‘‘ اور ’’قومی ترانہ‘‘ ابوالاثر حفیظ جالندھری نے بھی شرکت کی۔ جبکہ ایک سیرت النبیؐ کانفرنس 15 مارچ کو ہوئی۔ PIA کالونی کا اسکول بیچلر بلاک سے PIA کالونی میں ہی ماڈل اسکول کی اپنی تعمیر شدہ بلڈنگ میں منتقل ہوگیا۔ جس کا افتتاح 26 فروری 80ء کو PIAکے MD ایم ایم سلیم نے کیا۔ یہ ماڈل اسکول پیاسی کی تشکیل کردہ PIA کالونی ویلفیئر کمیٹی جس کی سربراہی کی خدمات راقم الحروف کے سپرد تھیں کی۔
کوششوں سے تعمیر کرایا گیا۔ پیاسی نے اپنی سودا کار ایجنٹ کے دور میں نمایاں کارنامے انجام دیے جن میں سے کچھ کا ذکر گزر چکا۔ چند ایک اور اہم یہاں درج کیے جاتے ہیں:۔
-1 WHA (ویئر ہائوس اسسٹنٹس) کو کارگو میں شامل کرایا گیا۔ (4-3-79)
-2 ٹریفک میں 89 پروموشن ایک سال کے بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ (23-8-79) کو کرائے گئے۔ (کارگو کے ٹریفک سے علیحدگی کے موقع پر)۔ اس سلسلے میں مڈوے ہائوس ہوٹل میں تقریب ہوئی۔
-3 PIA ملازمین کی کرکٹ ٹیم کے لندن میں ایئرلائنز کے مابین کامیاب (30-12-79) میچز کرائے گئے۔ (17-6-79)
-4 17 ڈش واشرز کو ملازمت پر بحال کرایا گیا۔ (29-11-79)
تشکیل کردہ PIA کالونی ویلفیئر کمیٹی جس کی سربراہی کی خدمات اختر کے سپرد تھیں کی ۔
(جاری ہے)