نئی پرائیویسی پالیسی پر سربراہ واٹس ایپ کی وضاحت

1012

کیلیفورنیا: معروف سوشل اینڈ میسجنگ موبائل ایپلی کیشن واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر شدید تنقید کے بعد سربراہ ول کیتھ کارٹ نے وضاحت پیش کی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق واٹس ایپ کے سربراہ ول کیتھ کارٹ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے اپنے پیغام میں کہناہےکہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی سے صارفین متاثر نہیں ہوں گے نہ ہی اُن کا ڈیٹا کسی کو فراہم کیا جائے گا۔

ول کیتھ کارٹ کا کہناتھا کہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے باعث واٹس اور فیس بک نجی پیغامات یا کالز کو نہیں دیکھ سکتے، جبکہ وہ ٹیکنالوجی کی فراہمی اور عالمی سطح پر اس کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں۔

ول کیتھ کارڈ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی پالیسی کو شفافیت کے لیے اپ ڈیٹ کیا ہے اور اس میں پیپل ٹو بزنس آپشنل فیچرز کی بہتر وضاحت کی گئی ہے۔

سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم نے اس پالیسی کو اکتوبر میں تحریر کیا تھا، جس میں واٹس ایپ میں موجود کامرس کو بھی شامل کیا تھا۔

واٹس ایپ کے سربراہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں بتا یا کہ ہر ایک کو شاید علم نہیں کہ متعدد ممالک میں کاروباری اداروں کے واٹس ایپ پیغامات کتنے عام ہیں، درحقیقت روزانہ 17 کروڑ سے زیادہ افراد کسی ایک بزنس اکاؤنٹ کو میسج کرتے ہیں، اور متعدد ایسا کرنا چاہتے ہیں۔

سربراہ واٹس ایپ کا کہنا تھا کہ ہمارا دیگر کے ساتھ پرائیویسی میں مقابلہ ہے جو کہ دنیا کے لیے بہت اچھا ہے، لوگوں کے پاس انتخاب ہونا چاہیے کہ وہ کس طرح رابطہ کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے واٹس ایپ نے اپنی پالیسی تبدیل کر دی ہے اور صارفین کو 8 فروری تک کا وقت دیا ہے کہ وہ اسے قبول کریں ورنہ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیا جائے گا جبکہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے نوٹیفکیشن پوری دنیا بھر میں صارفین کو مل چکے ہیں۔

اس نوٹیفکیشن میں اہم اپ ڈیٹس کے بارے میں بتایا گیا کہ صارفین کے ڈیٹا کے حوالے سے کمپنی کا اختیار بڑھ جائے گا اور کاروباری ادارے فیس بک کی سروسز کو استعمال کرکے واٹس ایپ چیٹس کو اسٹور اور منیج کرسکیں گے۔