ایمپلائز یونین : پیاسی کی کہانی PIA)قسط 8(

123

چنانچہ PIA میں پی پی پی کی حکومت نے خود ایک نئی (پاکٹ) یونین بنام یوپیائی (یونین آف پی آئی اے ایمپلائز) بنائی۔ اسے NIRC سے رجسٹر کرایا اور اسی یونین کو CBA ہونے کا پروانہ عطا کردیا گیا۔ ریفرنڈ کے بغیر 26 اکتوبر 1976ء سے نئی یونین یوپیائی نے کام شروع کردیا۔ اس یونین کی صدارت کی ذمہ داری عباس بلوچ کو دی گئی جبکہ اکبر نصیر الدین کو جنرل سیکرٹری اور سعید وارثی کو آرگنائزنگ سیکرٹری بنایا گیا۔ پھر اگست 1977ء میں اکبر نصیر الدین صدر بن گئے۔ اور اسلم مظہر کو بھی ذمہ داری دی گئی۔
دوسری طرف پیاسی کے ذمہ داران اور ورکرز پیاسی یونین کو منظم کرنے اور اسے رجسٹر کرانے کی کوشش کرتے رہے۔ NIRC کے کوئی ایکشن نہ لینے پر پیاسی کے ذمہ داران عدالت گئے، کیس چلا اور عدالت نے یونین رجسٹر کرنے کے احکامات صادر کردیے۔ اس پیاسی یونین کے صدر عصمت جاوید تھے، دیگر عہدیداروں میں اعجاز شاہ، برجیس احمد، رفیق احمد، محمد یوسف، چودھری محمد اعظم، خواجہ نثار، مجاہد علی، راقم الحروف اور دیگر اصحاب تھے۔
حکومتی یونین یوپیائی نے عجیب انداز اختیار کیا اور اپنے مخالفین کو تشدد کا نشانہ بنانا اور انتقامی کارروائیاں کرنا معمول بنالیا۔ خوف و ہراس عام ہوا۔ کوئی پُرسان حال نہ تھا، یہاں تک کہ انتظامیہ کے افسروں کو بھی مارپیٹ کا سامنا کرنا پڑا۔
10 دسمبر 1976ء کو PIA میں گروپ V کے ملازمین کی ایک کمیٹی بنائی گئی جس میں طفیل عباس، صغیر احمد، خالد ڈار، عبداللہ جعفری، نسیم، برنی اور ابراہیم کو لیا گیا۔ (اس وقت PIA کے چیئرمین ائرمارشل نور خان اور MD انور جمال تھے)۔
اب سال 1977ء کا آغاز ہوتا ہے۔ جس میں کئی اہم واقعات رونما ہوئے۔ انتخابی سیاسی سرگرمیاں شروع ہوگئیں۔ 7 مارچ 1977ء ملک میں 7 سال بعد قومی اسمبلی کے انتخابات ہوئے جس میں PPP کی جیت کا اعلان ہوا۔ PNA (قومی اتحاد) نے نتائج تسلیم نہیں کیے اور 10 مارچ کو ہونے والے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان ائرمارشل (ر) اصغر خان (لیڈر PNA) نے کردیا۔ PPP پر انتخابی دھاندلی کا الزام لگایا اور ملک بھر میں احتجاج، ہڑتال، ہنگامے، جلائو گھیرائو میں اضافہ ہوتا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی PPP کی حکومت نے PNA کے کئی لیڈر جن میں اصغر خان، بیگم نسیم ولی، شیر باز مزاری، مولانا شاہ احمد نورانی، محمود اعظم فاروقی، خواجہ صفدر وغیرہ شامل تھے گرفتار کرلیے۔ PIAکے پائلٹس نے بھی اپنے مطالبات منوانے کے لیے ہڑتال کردی۔ مظاہروں میں مزید شدت، گولیاں، ہلاکتیں۔ (مارچ/ اپریل 1977ء)
پھر سیاسی مذاکرات، بے نتیجہ، وقت گزرتا گیا، افواج پاکستان نے ذوالفقار بھٹو سے کہہ دیا کہ فیصلہ کرلیں، فوج غیر جانبدار ہے۔ بالآخر 5 جولائی 1977ء کو ملک کی مسلح افواج نے ملک کا نظم و نسق سنبھال لیا اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو سمیت PPP اور PNA کے تمام سرکردہ لیڈروں کو عارضی طور پر حفاظت میں لے لیا گیا۔ اسمبلی توڑ دی گئیں، صدر فضل الٰہی چودھری بدستور صدر جنرل ضیاء الحق چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر، چیف جسٹسز چاروں صوبوں کے گورنرز مقرر کردیے گئے۔ 6 ستمبر1977ء سے پیاسی نے اپنی سرمیاں اور جدوجہد پھر شروع کردیں۔ پیاسی نے مطالبہ کیا کہ بھٹو دور میں PIA سے نکالے گئے تمام (41 ملازمین، 13 افسران) ملازمین کو بشمول یونین لیڈرز اور ورکرز، ملازمتوں پر بحال کیا جائے۔ 26 ستمبر کو پیاسی کا آفیشل اخبار ’’ہماری آواز‘‘ نکالا گیا۔ بزرگوں اور مذہبی و سیاسی لیڈروں سے ملاقاتوں اور تقاریب کے انعقاد کا سلسلہ شروع کیا۔ 28 ستمبر کو پیاسی کی بڑی عید ملن پارٹی ہوئی جس کے مہمان خصوصی جناب اشتیاق حسین قریشی (سابق VC کراچی یونیورسٹی) تھے جبکہ صدارت کے فرائض عباس باوزیر نے انجام دیے۔
2 نومبر 1977ء کو پیاسی کے وفد نے (جس میں صدر پیاسی عصمت جاوید، برجیس احمد، افضل مرزا اور راقم الحروف شامل تھے) تحریک پاکستان کے بزرگ رہنما مولانا ظفر احمد انصاری، مولانا احترام الحق تھانوی، سردار شیر باز مزاری اور دیگر زعماء سے ملاقاتیں کیں۔ بھٹو دور میں نکالے گئے PIA کے ملازمین کی بحالی پر بھی بات کی۔ شکر اللہ کا کہ 34 ملازین کو 20 نومبر 1977ء کو ضیاء حکومت نے بحال کردیا۔ بقیہ ملازمین کی بحالی کے لیے پریس کانفرنس کی اور کوششیں جاری رکھیں۔ اس سے قبل 2 نومبر 1977ء کو ایک حکمنامے کے ذریعے PIA میں ریفرنڈم ایک سال کے لیے ملتوی کردیا گیا۔ پیاسی کے وفد نے (جس میں عصمت جاوید صدر، برجیس احمد SVP، رفیق احمد GS، افتخار احمد، خواجہ نثار اور اختر اور محمد علی شامل تھے) چیئرمین PIA ائرمارشل نور خان، (اور ان کے وفد انور جمال MD، گروپ کیپٹن مجید GMW، سلیم قریشی IRM، منور حسن MS) سے ریفرنڈم کے انعقاد بے جا ٹرانسفرز اور دیگر مسائل پر تفصیلی میٹنگز 2 بار 6 اور 12 دسمبر 197ء کو کیں اور پھر میٹنگ کی کارروائی کی روشنی میں DA احمد جاوید شاہ سے ملاقات کی اور حل طلب معاملات طے کیے۔ ائرمارشل نور خان نے جلد ریفرنڈم کرانے کے پیاسی کے مطالبے سے اتفاق کیا اور انتظامیہ کو ہدایات جاری کیں۔