ایمپلائز یونین پیاسی کی کہانی PIA

149

پیاسی کی تاریخ… حصہ دوئم
ٹریڈ یونین میں اسلامی شعار اور اقدار کی ترویج اور خدمت خلق کے جذبے سے کام کیا گیا جو اب تک الحمدللہ کسی نہ کسی طرح جاری ہے۔ علامہ لاہوریؒ سے کسی نے پوچھا کہ قرآنِ عظیم کا پیغام کیا ہے۔
فرمایا:۔
عبادت… اللہ کی (جو وحدہٗ لاشریک اور خالق و مالک کائنات ہے)
اطاعت… محمد رسول اللہؐ کی
خدمت… مخلوقِ خدا کی
ایک بزرگ نے اس میں یہ اضافہ فرمایا کہ
قیامت پر اور روز جزا پر یقین
چنانچہ خدمتِ خلق خدا مقصد اور شعار رہا۔
پیاسی یونین نے مزدور تحریک کو نئے خدوخال دیے۔
1960ء سے قبل ہی پیاسی یونین کا ایک طویل جدوجہد کے بعد قیام عمل میں آیا۔ اس کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ سالہا سال سے چلی آرہی CBA ایوپیا (ایئرویز ایمپلائز یونین پی آئی اے برانچ) کی باگ ڈور نظریاتی طور پر کمیونزم/ سرخ مزاج والوں کے ہاتھوں میں تھی جو اس حد تک بے باک ہوگئے تھے کہ نعوذباللہ خدا وند کریم کی شان میں گستاخی کے مرتکب ہونے لگے۔ اس پر اسلامی ذہن کے لوگوں نے اعتراض کیا تو ان کو مارا پیٹا گیا، ملازمتوں سے باہر کرایا گیا۔ جواباً ’’بسم اللہ‘‘ تحریک شروع کی گئی کہ یونین کے آئین کی ابتداء بسم اللہ الرحمن الرحیم سے کی جائے۔ ایئرویز والوں نے مخالفت کی اسلامی مزاج والے متحد و منظم ہونے لگے۔ دوسرے ایئرویز یونین ’’ایوپیا‘‘ نے کوئی قابل ذکر معاہدہ نہ کرایا نہ قابل ذکر چارٹر آف ڈیمانڈ، تنخواہوں میں معمولی سالانہ اضافہ/ انکریمنٹ اور بس۔
تیسرے مزدوروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے ملازمین پر تشدد اور پھر ایئرویز یونین پر دو خاندانوں کا قبضہ۔ ان گروپوں کے مقاصد میں سرخ اور کمیونسٹ (اشتراکی) تحریک کو آگے بڑھانا اور پی آئی اے میں دونوں گروپس کے لوگوں کی زیادہ سے زیادہ بھرتیاں اور ذاتی منفعت کا حصول رہا۔
پاکستان میں ٹریڈ یونین میں بائیں بازو اور اشتراکیت کا خاصا کام تھا ان کے پائوں جمے ہوئے تھے اور بائیں بازو کے کامریڈ نمایاں تھے۔ PIA میں یہ لیڈر شپ طفیل عباس کے پاس بطور ’’صدر ایوپیا‘‘ تھی جبکہ حاجی عالم سینئر نائب صدر دہشت کی علامت سمجھے جاتے تھے اور صغیر احمد آرگنائزنگ سیکرٹری کو ایئر ویز کا دماغ کہا جاتا تھا۔ الطاف ٹافی جنرل سیکرٹری تھے۔
جب 1969ء میں ’’پیاسی‘‘ یونین نے طویل جدوجہد کے بعد PIA میں ریفرنڈم چیلنج کیا تو این آئی آر سی (NIRC یعنی نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن) نے ریفرنڈم کا
انعقاد کیا۔ یہ IRO-1969 کے قوانین کے مطابق ٹریڈ یونین میں سودا کار ایجنٹ کے تقرر کے لیے ملک کا پہلا ریفرنڈم تھا۔ ریفرنڈم مہم، کانفرنس اور جلسہ عام میں PIA کے ملازمین (گروپI تا گروپ V) نے بڑے زور و شور اور شوق سے پیاسی یونین کا والہانہ استقبال اور خیر مقدم کیا۔ ہر طرف پیاسی ہی پیاسی نظر آتی تھی۔ ریفرنڈم ہوا اور نتیجہ آیا پیاسی نے 98 فیصد سے بھی زیادہ ووٹ حاصل کرکے تاریخی کامیابی حاصل کی۔ درحقیقت پیاسی یونین نے مزدور تحریک کو نئے خدوخال دیے۔ یہ ایک نظریاتی یونین تھی اور اسلام پسندوں کا خوبصورت گلدستہ۔ اگرچہ اس نئی مزدور تحریک کی باگ ڈور اور کمان جماعت اسلامی کے ہاتھ میں تھی مگر دیگر اسلامی جماعتوں مثلاً جمعیت العلمائے اسلام، جمعیت العلمائے پاکستان، نظام اسلام پارٹی وغیرہ اور بہت سی سیاسی جماعتوں کے حامی افراد بھی اس کی حمایت کررہے تھے۔ پیاسی کا الحاق نیشنل لیبر فیڈریشن (NLF) سے رہا۔ NLF کی قیادت ملک شفیع صاحب کررہے تھے۔