ترکی میں حماس اور فتح ملاقات، تعاون بڑھانے کا فیصلہ

908

انقرہ: دو عرب ممالک بحرین اور متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور تعلقات قائم کرنے کے بعد فلسطین کی دو مزاحمتی تحریکوں حماس اور فتح نے اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ دیے، دونوں تنظیموں کا اہم اجلاس ترکی میں ہوا جس میں ایک دوسرے سے تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس سے قبل دونوں مزاحمتی تحریکوں کے رام اللہ اور بیروت میں ملاقاتیں ہوچکی ہیں جبکہ ترکی میں حماس اور فتح کے مابین یہ تیسرا اجلاس ہے۔

حماس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہےکہ فلسطین کی آزادی کیلیے ایک متفقہ قومی پلیٹ فارم تشکیل دینے پر بات چیت جاری ہے۔ امید ہے کہ فلسطین کی تمام تنظیمیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں گی تاکہ فلسطین کی آزادی کیلیے زیادہ بہتر اور جامع انداز میں کوشش کی جا سکے۔

حماس اور فتح کے درمیان بات چیت میں طے پایا ہے کہ دونوں تنظیمیں اقتدار کی پُرامن منتقلی کا ایک بہتر منصوبہ تیار کریں گی جس میں آبادی کے تناسب سے اقتدار میں مناسب شیئر مل سکے۔

فتح کے ترجمان مینر الیعقوب نے کہا کہ دونوں تنظیموں نے آپس کی تقسیم ختم کرنے اور 3 ستمبر کو ہونے والی ملاقات میں طے پانے والے معاہدے پر مزید غور و فکر کیا ہے۔

دوسری جانب فلسطینی  صدر محمود عباس نے ترک صدر طیب اردوان سے ٹیلی فون پر بات کی اور دونوں تنظیموں کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے میں مدد کا مطالبہ کیا۔

یواے ای-بحرین اسرائیل معاہدہ ، ڈیل آف دی سنچری کا شاخسانہ ہے

مقبوضہ بیت المقدس: فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کا کہنا ہے کہ بحرین اور اسرائیل کے مابین معاہدہ امریکا کی ناکام ‘ڈیل آف دی سنچری’ کا شاخسانہ ہے۔

فلسطینیوں کی مزاحمتی  تحریک حماس کے ترجمان ہازم قاسم نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین کے اسرائیل سے معاہدہ  امریکا کی ناکام ‘ڈیل آف دی سنچری’ کا شاخسانہ ہے، یہ تمام حربے ڈیل آف دی سنچری میں شامل ہیں جنہیں ہم جارحیت سمجھتے ہیں ۔

ترجمان حماس ہازم قاسم نے کہا کہ اس طرح معاملات معمول پر لانا اسرائیلی قبضے کی حمایت اور اسرائیلی بیانیہ کی طرفداری ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ٹرمپ کے اسرائیل اور بحرین کے مابین معمول کے معاہدے کاخیرمقدم کیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی دباؤ پر عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ طےکرنے کا علان کیا تھا ،‏ جس پر ایران، ترکی سمیت دیگر اسلامی ممالک نے شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔

بحرین کے  اسرائیل کیساتھ  تعلقات بحال   کرنے پر مصری صدر السیسی نے خیرمقدم کرتے ہوئے کہا اسرائیل بحرین معاہدے سے مشرق وسطی میں امن واستحکام آئے گا،معاہدے سے مسئلہ فلسطین کا مستقل حل ممکن ہوسکے گا۔

بحرین اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھنے والا چوتھا عرب ملک بن گیا، اس سے قبل  1979 میں مصر، 1994 میں اردن اور گزشتہ ماہ کے وسط میں عرب امارات کے بعد بحرین بھی شامل ہوگیا ہے۔

واضح رہے کہ بحرین، متحدہ عرب امارات  اور اسرائیل کے مابین معاہدے پر باضابطہ دستخط واشنگٹن میں 15 ستمبر کو ہونگے۔

اسرائیل بحرین معاہدہ: یروشلم، القدس اور فلسطینی کاز سے غداری ہے

رام اللہ: فلسطینی اتھارٹی نے بحرین اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے معاہدے کی مذمت کرتےہوئے کہا ہے کہ ‘بحرین کا اقدام ‘ یروشلم، اقصی اور فلسطینی کاز کے ساتھ غداری’ ہے۔

فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل- یواے ای اور بحرین معاہدہ کی  شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘بحرین کے اقدام سے 2002 کےعرب امن اقدام اور عرب اور اسلامی سربراہی اجلاسوں کی قراردادوں کی دھجیاں اڑا دیں ہیں۔

فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطین کے سیاسی اور مزاحمتی گروپ اسرائیل کے ساتھ بحرین کی کی سرپرستی کو ‘ڈیل آف دی سنچری’ کا حصہ سمجھتے ہیں جو فلسطین حاصل کرنے کےمقصد کو ختم کردیتی ہے۔

‏ حماس کو غزہ کے سمندر سے ‘جنگی خزانہ’ مل گیا

بیروت: فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس  کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے دعویٰ کیاہے کہ ‘ہمیں مغربی کنارے(غزہ) کے سمندر سے ایک خزانہ ملا ہے’۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق القسام بریگیڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں مغربی کنارے(غزہ) کے سمندر  سے پہلی جنگ عظیم کے دوران ڈوبنے والے برطانیہ کے دو’وار شپ’ ملے ہیں جس میں بڑے پیمانےپر اسلحہ ،گولہ بارود کے ذخیرے موجود ہیں۔

Hartlepool History Then & Now

القسام بریگیڈ کے کی انجینئرنگ کورکمانڈر ابو سلمان نے کہا کہ برطانوی وار شپ سے ملنے والے اسلحے ،گولہ بارود کو ہم  نے دوبارہ قابل استعمال بنالیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بحری جہاز پہلی جنگ عظیم کے دوران دو بحری بیڑے فلسطین کے قریب دیر باللہ کے ساحل سے ڈوب گئے تھے۔

القسام بریگیڈ نے اپنے کمانڈر ابو ابراہیم کے توسط سے بتایا کہ مئی 2019 اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فائر کیے گئے اسرائیلی راکٹ میزائل جو پھٹ نہیں سکےتھے انہیں ہمارے انجینیروں نے دوبارہ تیار کرلیا ہے۔

Hamas Member Killed in Malaysia

انہوں نے مزید کہا کہ ‘ ہم نے ایک منٹ میں 78 میزائل ایک ساتھ مئی 2019 میں اشکیلون اور اس کے گردونواح کی طرف چلائے تھے، جس میں کارنیٹ اور فجر میزائل شامل تھے جبکہ ہم تک یہ میزائل پہنچانے میں شام اور سوڈان نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

دوسری جانب اسرائیلی اخبار نے کہا ہے کہ حماس نے برطانیہ کے ایچ ایم ایس ، ایم 15 بحری بیڑوں کو یہاں سے منتقل کردیا ۔