مزدوروں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے‘ کرامت علی

212

سانحہ بلدیہ کی یاد میں جلسہ سے نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری ناصر منصور نے کہا کہ 11 ستمبر کے الم ناک سانحہ سے سبق سیکھتے ہوئے فیکٹریوں ، کارخانوں میں حفاظتی انتظامات بہتر بنانے کی ٹھوس منصوبہ بندی کرنے کے بجائے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا گیا۔ اس کا نتیجہ ہے کہ کام کی جگہوں پر حادثات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ مزدور رہنما سعیدہ خاتون نے کہا کہ ہمارا دکھ صرف یہ نہیں ہے کہ ہمارے آنکھوں کے سامنے ہمارے پیارے آگ کی نذر ہوگئے۔ ہمارا دکھ یہ ہے کہ آٹھ سال گزرنے کے باوجود ہمیں انصاف نہیں ملا۔ زہرا خان، جنرل سیکرٹری ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن نے کہا کہ صنعتی اداروں میں لیبر قوانین کی اعلانیہ خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور متعلقہ ادارے بے حسی کی علامت بنے ہوئے ہیں۔ کرامت علی ، کنوینر نیشنل لیبر کونسل نے کہا کہ سندھ میں ہیلتھ اور سیفٹی ایکٹ پاس ہو گیا ہے لیکن تین سال گزرنے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا۔ موجودہ صورت حال میں ضروری ہو گیا ہے کہ لیبر قوانین پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد کیا جائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو بین الاقوامی منڈیوں میں ہماری مصنوعات کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔شہری عوامی محاذ کے رہنما کامریڈ خالق زدران نے کہا کہ محنت کشوں کی زندگیوں میں بہتری اور ان کے قانون میں دیے گیے حقوق کو یقینی بنانا حکمرانوں کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں۔ اجتماع میں مطالبہ کیا گیا کہ فیکٹریوں اور کار خانوں میں ہیلتھ اور سیفٹی کے انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔ مزدور شہداء کے والدین کی پینشن بحال کی جائے۔ سانحہ بلدیہ میں معذور ہونے والے مزدوروں کو معاوضہ ادا کیا جائے۔ بنگلہ دیش اکارڈ کی طرح پاکستان میں بھی اسی طرح کا اکارڈ نافذ کیا جائے تاکہ برانڈز کو لیبر اور سیفٹی معیارات پر عمل درآمد کا پابند بنایا جائے۔ غیر قانونی ٹھیکیداری نظام ختم کہا جائے۔ یونی ورسل سوشل سیکیورٹی کے تحت تمام شہریوں کو رجسٹر کیا جائے۔دیگر خطاب کرنے والوں میں رفیق بلوچ ، صدر ، صدر نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کامریڈ گل رحمان، زبیر رحمان، سائرہ بانو، جنرل سیکرٹری، رحمان بلوچ، عاقب حسین اور خضر قاضی شامل تھے۔