نقطہ نظر

231

سوچنے کا مقام
ہماری زندگی کے کتنے ہی ماہ وسال گزر چکے ہیں اور ہمیں اس کا احساس اُس وقت ہوتا ہے جب ہم اس کو شمار کرتے ہیں۔ زندگی ایک بڑی نعمت ہے اور یہ برف کی سی تیزی سے پگھل رہی ہے کیونکہ اگر ہم سے کوئی ہماری عمر پوچھے تو ہم اس کو اپنی وہ عمر بتاتے ہیں جو گزر چکی ہے لیکن ہماری اصل عمر تو وہ ہے جو اب باقی بچی ہے اور ہم اس سے بے خبر ہیں۔ سوچنے کا مقام یہ ہے کہ گزر جانے والی عمر کا احتساب کیا جائے کہ آیا ہم نے وہ عمر کن کاموں میں گزاری اور مقصد حیات کس حد تک پورا کیا کیونکہ نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’وہ شخص برباد
ہو گیا کہ جس کا آج اُس کے کل سے بہتر نہیں‘‘۔ہمیں رب کائنات نے یہ زندگی جیسی خوبصورت نعمت امانت کے طور پر دی ہے۔ اب ہمیں مالک کے حکم کے مطابق زندگی گزارنی ہے۔ اس نے اپنے احکامات قرآن و سنت کے ذریعے بتا دیے اب ہم ہر کام کو کرنے سے پہلے یہ ضرور چیک کریں کہ کہیں یہ مالک کی نا فرمانی تو نہیں۔ دنیا امتحان گاہ ہے اور اس کا نتیجہ جنت اور جنت کی اسی دنیا میں رہ کر فکر کرنی ہے۔ اب گزشتہ برسوں میں جو غلطی ہم سے ہوچکی توبس اب جلد توبہ کر کے اپنی باقی زندگی کو بہترین مہلت عمل سمجھ کر غنیمت جانیں اور مالک کی اطاعت وفرما برداری میں زندگی گزاریں معلوم نہیں کتنی زندگی اب بچی ہے کیونکہ کتنے ہی لوگ ہماری آنکھوں کے سامنے اس سال اپنے سفر آخرت پر روانہ ہو چکے ہیں خدا سے دعا ہے کہ ہمارا آج گزشتہ کل سے بہتر ہو۔
صائمہ نجم، کراچی