خواتین کے حقوق

275

عورت کے مقام اور کردار کا موضوع ہمیشہ سے زیر بحث رہا ہے کچھ خواتین کی آزادی کے حامی ہیں جبکہ کچھ اس سے گریز کرتے ہیں لیکن بحث و مباحثے کے علاوہ اب یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ معاشرے کی ترقی اور خوشحالی میں خواتین کے کردار کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا خواتین نے اپنے ہر کردار کو کامیابی سے نبھایا ہے۔ قدرتی طور پر وہ گھریلو خواتین ہیں لیکن وہ رہنما، ڈاکٹر، سماجی کارکن اور ماہر تعلیم رہی ہیں۔ جدید دور میں انہیں سماجی تعمیر کا ایک ناگزیر حصہ سمجھا جاتا ہے خواتین کے مقام کی تاریخ زیادہ خوشگوار نہیں ہے۔

عورت انسان کی پہلی غلام رہی ہے وہ دہشت گردی اور بد سلوکی کا شکار رہی ہے انہیں کمتر سمجھا جاتا تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے میزیں بھی پلٹ کر رکھ دی ہیں اور انسانوں کو یہ تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اللہ پاک نے عورتوں کو بھی ایک ٹھوس درجہ دیا ہے یہ بھی ایک عام غلط فہمی تھی خواتین کی کوئی آزاد شناخت نہیں مرد کے بغیر عورت کو بادبان کے بنا جہاز سمجھا جاتا تھا لیکن آزادی اور عزت نفس کے لیے سخت جدوجہد نے خواتین کو یہ ثابت کرنے کے قابل بنایا ہے کہ وہ گھروں کو کنٹرول کر سکتی ہیں۔ اور ضرورت کے وقت فراہم کرنے پر قوم کی قیادت کر سکتی ہیں تعلیم کے میدان میں عورت کو تعلیم دینا ضروری نہیں سمجھا جاتا تھا انہیں بنیادی تعلیم تک حاصل کرنے کی اجازت نہیں تھی اب خواتین کی ناخوندگی کے دن جا چکے ہیں۔
آخر ہم یہ بولنے پر مجبور ہیں کہ آج کی زندگی میں شاید ہی کوئی ایسا شعبہ ہو جہاں خواتین نے حصہ نہ لیا ہو۔ ان کا ماضی تاریک تھا ان کا حال محفوظ اور مستقبل کافی روشن ہے۔
جعفر حسین
شعبہ سیاسیات، جامعہ کراچی