صدر میں ٹریفک کا ازدحام ایک مسئلہ

1747

کراچی، پاکستان کا میٹروپولیٹن شہر اپنی متحرک اور متنوع ثقافت کے لیے جانا جاتا ہے۔ تاہم اس کے متعدد پرکشش مقامات کے ساتھ یہ ٹریفک کے ایک اہم مسئلے سے بھی دوچار ہے۔ خاص طور پر صدر کا محلہ شہر کے سب سے زیادہ گنجان علاقوں میں سے ایک ہے۔ صدر میں ٹریفک کی پریشانیوں کا سبب بننے والے بنیادی عوامل میں سے ایک پرانا انفرا اسٹرکچر اور ناکافی شہری منصوبہ بندی ہے۔ علاقے کی تنگ سڑکیں اور ناقص ڈیزائن کردہ چوراہوں کی وجہ سے گاڑیوں کے بڑھتے ہوئے حجم کو ایڈجسٹ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ پارکنگ کی ناکافی سہولتیں اس مسئلے کو مزید بڑھاتی ہیں۔ بے ترتیب پارکنگ سے ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ علاقے میں متعدد بازاروں، شاپنگ سینٹرز اور سرکاری دفاتر کی موجودگی خاص طور پر اوقاتِ کار کے دوران ٹریفک کی بھیڑ کو تیز کرتی ہے۔ بسوں کے وسیع نیٹ ورک یا ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کی عدم موجودگی لوگوں کو نجی گاڑیوں کا انتخاب کرنے پر مجبور کرتی ہے، جس سے سڑکوں پر مزید بوجھ پڑتا ہے اور ٹریفک کی بھیڑ میں اضافہ ہوتا ہے۔ لاپروائی سے گاڑی چلانا، ٹریفک قوانین کو نظر انداز کرنا اور بار بار لین کی خلاف ورزیاں عام واقعات ہیں۔ مزید برآں ٹریفک پولیس کی محدود موجودگی اور ٹریفک کے ضوابط کا ناکافی نفاذ ٹریفک کی افراتفری میں معاون ہے۔ صدر میں ٹریفک کا مسئلہ صرف گاڑیوں تک محدود نہیں ہے۔ یہ پیدل چلنے والوں کے لیے بھی بڑا چیلنجز ہے۔

صدر میں ٹریفک کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس میں مختلف اسٹیک ہولڈرز بشمول سٹی اتھارٹیز، اربن پلانرز اور شہری شامل ہوں۔ حکومت، شہر کے منصوبہ سازوں اور شہریوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں سے ٹریفک کے مسئلے کو کم کرنے اور صدر میں ہموار نقل و حرکت کو یقینی بنانے کے لیے پائیدار حل پر عمل درآمد کیا جاسکتا ہے۔ بنیادی ڈھانچے میں بہتری، عوامی نقل و حمل کے بہتر انتظامات اور ٹریفک کے نظام میں اضافے اور ہموار سفر کے ذریعے شہر کی رونقیں دوبارہ بحال کرسکتا ہے۔
محمد علی، سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی