مزدور مسائل حل کرنے کے لئے جدوجہد وقت کا تقاضا ہے،شمس سواتی

485

نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمن سواتی نے اپنے دورہ لاہور میں مرکزی سیکریٹریٹ کے امور نمٹائے۔ ایڈیشنل سیکرٹری جنرل طیب اعجاز خان، پنجاب وسطی NLF کے صدر امین منہاس ہمراہ تھے۔ سیالکوٹ کے دورے کے موقع پر ملک وارث کو NLF وسطی پنجاب کا چیئرمین اور فریاد حسین شاہ کو NLF گوجرانوالہ ڈوژن کا صدر مقرر کیا۔ دونوں حضرات کا حلف لیا۔ حلف کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ کورونا وباء سے متاثر مزدوروں پر حکمرانوں نے بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرکے بہت ظلم کیا ہے مہنگائی میں روزمرہ اضافے اور کورونا کی وجہ سے بے روزگاری نے مزدور طبقے کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ ٹھیکیداری نظام کی وجہ سے فارمل سیکٹر کا مزدور تمام قانونی مراعات اور سماجی تحفظ سے محروم کردیا گیا ہے، حکمران اپنے وعدوں کو بھول گئے ہیں، انفارمل سیکٹر میں مزدور کسان پہلے بے گار کیمپ میں ہیں ان کے لیے نرم لیبر قوانین ہیں اور نا ہی سماجی تحفظ۔ 72 سالوں سے ملک پر بدترین سرمایہ داری جاگیرداری نظام مسلط ہے اب اس کی ایک ایک کل کو درست کرنے کے بجائے پر پورے نظام کے خلاف فیصلہ کن جدوجہد کی ضرورت ہے اس کے لیے مزدور فورس کو شعور اور بیداری کے ساتھ ایماندار اور باکردار قیادت کا ساتھ دینا ہوگا۔ 15 جولائی کو فیصل آباد میں ابراہیم فائبر سے نکالے گئے 4 ہزار مزدوروں کی بحالی کے لیے ڈی سی دفتر کے سامنے دھرنا دیا گیا۔ دھرنے کا اہتمام NLF سے ملحقہ پاسبان لیبر موومنٹ نے کہا تھا۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ حکومت نے کورونا وباء کے دوران ملازمتوں کے تحفظ اور تنخواہوں کی ادائیگی کا اعلان کیا تھا اور صنعت کاروں کو اس کے لئے مراعاتی پیکیج دیے گئے لیکن صنعتکاروں نے ہزاروں مزدوروں کو بیروزگار کردیا اور کسی کو تنخواہوں کی ادائیگی بھی نہ کی۔ اس حوالے سے لیبر ڈائریکٹریٹ کا کردار انتہائی منفی ہے لیبر ڈائریکٹر نے کارخانہ داروں کے مفادات کا تحفظ کیا مزدوروں کے حوالے سے محکمہ محنت کا کردار ہمیشہ منفی رہا ہے یہ محکمہ مکمل طور پر کارخانہ داروں کے لیے پے رول پر ہے اور ہمیشہ اس نے قانون کے مطابق اپنا کردار ادا نہیں کیا۔ دوسرا منفی کردار ان ٹریڈ یونینز کا ہے جنہوں نے این جی اوز کا روپ دھار لیا ہے محض مالی مفادات ان کا مقصد رہ گیا ہے اور انہوں نے مزدور طبقہ کے جدوجہد کے راستے سے ہٹا کر سرمایہ داری کا نظام کی خدمت کی ہے۔ شمس الرحمن سواتی نے مطالبہ کیا کہ ابراہیم فائبر اور کریسنٹ مل سمیت دیگر اداروں سے نکالے گئے مزدوروں کو فی الفور بحال کیا جائے، ہزاروں خاندان فاقہ کشی کا شکار ہوگئے ہیں حکمران اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ اس موقع پر کسان بورڈ پاکستان کے سابق صدر سردار ظفر حسین، پاسبان لیبر موومنٹ کے صدر میاں اعجاز حسین، این ایل ایف پنجاب کے صدر امین منہاس، EOBI فیڈریشن کے صدر میاں تجمل حسین اور پاسبان رکشہ یونین پنجاب کے صدر ایوب خان نے بھی خطاب کیا۔ دھرنا ختم کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے مذاکرات کے لئے اور مزدوروں کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا وعدہ کیا اور اگلے روز مل کر انتظامیہ اور لیبر ڈائریکٹر کے ساتھ AC صدر کے دفتر میں اجلاس طے ہوا لیکن دوسرے روز ضلعی انتظامیہ مل انتظامیہ اور لیبر ڈائریکٹر کو میٹنگ میں متاثرین کے ساتھ بٹھانے میں ناکام رہی۔ فیصل آباد میں ٹریڈ یونین رہنماؤں کا ایک اجلاس زیر صدارت شمس الرحمن سواتی منعقد ہوا جس میں ابراہیم فائبر کے برطرف مزدوروں کی بحالی، ٹھیکیداری نظام کے خاتمے، سوشل سیکورٹی ورکرز ویلفیئر فنڈ اور EOBI میں مزدوروں کی رجسٹریشن کو یقینی بنانے اور انفارمل سیکٹر کے مزدوروں کے لیے لیبر قوانین اور سماجی تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ 15 جولائی کو این ایل ایف پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی سرگودھا پہنچے، سرگودھا میں این ایل ایف کے اجلاس کی صدارت کی اور سرگودھا ڈویژن کی نظم نو کی گئی۔ ملک ناصر حیات صدر مقرر ہوئے انہوں نے اپنی ذمہ داری کا حلف اٹھایا۔ تقریب حلف برداری اور این ایل ایف اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ اس وقت مزدور کسان گھمبیر مسائل کا شکار ہیں انہیں مکمل نظر انداز کردیا گیا ہے ملک پر بدترین سرمایہ داری جاگیرداری نظام مسلط ہے جس سے دن بدن مزدور طبقے کی محرومیاں بڑھ رہی ہیں انفارمل سیکٹر کا مزدور غیر انسانی سلوک کا شکار ہے۔ یہ صورت حال ایک بڑی تحریک اور جدوجہد کا تقاضا کرتی ہے۔ این ایل ایف مزدوروں کسانوں کو منظم کرے اور اس بدترین ظالمانہ سرمایہ داری جاگیرداری نظام سے نجات دلانے اور ملک کی تعمیرو ترقی اور اچھے طرز حکمران کے لیے اپنا کردار ادا کرے تاکہ مزدوروں کسان خوش حال ہوں، انہیں روزگار اور عزت نفس کا تحفظ ملے، تعلیم علاج اور اپنا گھر حاصل ہو، امن سلامتی اور عدل و انصاف کا دروازہ کھلے۔