50 فیصد سے زائد پاکستانی خواتین اور بچے خون، وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی کا شکار

768

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں اس وقت 50 فیصد سے زائد عورتیں اور بچے خون کی کمی، وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی کا شکار ہیں، جس کی بنیادی وجہ نامناسب خوراک، لڑکیوں اور عورتوں میں خون کا اخراج اور بچوں میں غذائیت کی کمی اور پیٹ کے کیڑے شامل ہیں، غذائیت کی کمی اور نامناسب خوراک کی وجہ سے عورتیں اور بچے ہڈیوں کی کمزوری کا شکار ہیں جس کی بنیادی وجہ ان کے جسم میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی ہے،ان خیالات کا اظہار ماہرین صحت نے عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے کراچی پریس کلب میں منعقد ہیلتھ اسکریننگ کیمپ کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا،

ہیلتھ اسکریننگ کیمپ کا انعقاد کراچی پریس کلب کی ہیلتھ کمیٹی نے نے سوسائٹی آف اوبسٹیٹریشنز اینڈ گائناکالوجسٹس (SOGP) کے تعاون سے کیا تھا۔ اس موقع پر سو سے زائد خواتین اور بچوں کے خون اور ہڈیوں کے ٹیسٹ کیے گئے جس کے مطابق 50فیصد سے زائد بچے اور خواتین فولاد کی کمی کی وجہ سے خون کی کمی اور وٹامن ڈی اور کیلشیم کی وجہ سے ہڈیوں کی کمزوری کا شکار نکلے،

اس موقع پر موجود ماہرین صحت نے بتایا کہ خون، کیلشیم اور وٹامن بی کی کمی کے نتیجے میں خواتین اور بچے مختلف جسمانی اور نفسیاتی عوارض میں مبتلا ہو رہے ہیں، جن میں چڑچڑاپن، تھکن، دل کی دھڑکن کا بڑھ جانا، بچوں اور عورتوں میں میں معمولی چوٹ لگنے کے نتیجے میں ہڈیوں میں فریکچر ہو جانا اور دیگر مسائل شامل ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ خون کی کمی اور وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی کے نتیجے میں عورتوں اور بچوں کی صلاحیتیں بری طرح متاثر ہو رہی ہے،ایس او جی پی کی ماہرین نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں خواتین کے لئے صحت کی سہولیات انتہائی ناکافی ہیں جس کی وجہ سے زچگی کے دوران اموات میں بے تحاشا اضافہ، نومولود بچوں کی بڑھتی ہوئی اموات جبکہ خواتین کے لئے فیملی پلاننگ کی سہولیات انتہائی ناکافی ہیں،

گائناکالوجسٹس کے مطابق پاکستان میں ابھی بھی آدھی سے زائد زچگیاں گھروں میں ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے 25 فیصد ابارشن ہوجاتے ہیں۔ پاکستان میں ہر 40 یا 45 منٹ میں ایک حاملہ خاتون ہلاک ہو جاتی ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق 2019 میں ایک لاکھ میں سے 140 حاملہ خواتین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں،ایس او جی پی کی ماہرین کے مطابق پاکستان میں نو میں سے ایک خاتون کو بریسٹ کینسر یا چھاتی کا سرطان ہو جاتا ہے لیکن لیکن بروقت تشخیص اور علاج کے نتیجے میں چھاتی کے سرطان سے ہونے والی اموات سے بچا جاسکتا ہے۔ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ خواتین کو صحت کی معیاری سہولیات فراہم کرکے نہ صرف انکو بلکہ ان کے ہونے والے بچوں کو بچایا جا سکتا ہے۔