پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد تمباکو نوشی کے باعث موت کا شکار ہوتے ہیں ، اسپارک

811

سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (SPARC) کے تحت  کراچی کے بچوں میں تمباکو نوشی کے اثرات  سے متعلق میڈیا آگاہی نشست کا انعقاد کیا گیا ۔

اسپارک کے پروجیکٹ منیجر کاشف مرزا نے میڈیا کے کردار اور سماجی مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ میڈیا تبدیلی کا ذریعہ ہے جس نے حالیہ دنوں میں معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کے لیے اپنا مضبوط کردار ادا کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نشے کی ابتدا سگریٹ نوشی سے ہوتی ہے، سگریٹ نوشی کرنے والے فرد کے ساتھ دیگر افراد بھی یکساں طور پر متاثر ہوتے ہیں،  نوجوان اور خواتین تمباکو کی صنعت کے بنیادی ہدف ہیں کیوں کہ گلوبل یوتھ ٹوبیکو سروے کے مطابق اس وقت 13 سے 15 سال کی عمر کے 13.3 فیصد لڑکے اور 6.6 فیصد لڑکیاں تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قریباً ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد ہر سال تمباکو نوشی سے ملحقہ بیماریوں کے باعث جب کہ دوسرے لوگوں کی سگریٹ نوشی کی وجہ سے قریباً 40 ہزار افراد موت کا شکار ہوتے ہیں ۔

پروجیکٹ کی تفصیلات سے متعلق اسپارک کے مینیجر شمائل وحیدنے کہا کہ اسپارک نے دو تلوار سے زمزمہ اور کلفٹن سے صبا ایوینیو ڈی ایچ اے کے علاقے کو بطور نمونہ منتخب کیا ہے، اس علاقے میں 04مال ، 2 جامعات اور 2 اسپتال سمیت ریستوران ، کیفے اور دیگر عوامی مقامات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اہداف کراچی کو تمباکو سے پاک کرنے کے لیے سیاسی اور بیوروکریسی کا تعاون حاصل کرنا ،تمباکو کی مارکیٹنگ کے طریقوں پر ابتدائی معلومات اکھٹا کرنا اور انہیں نشاندہی کردہ جگہوں پر استعمال کرنے کے ساتھ کراچی میں تمباکو نوشی کے خلاف اتحاد بنانا ہے ۔