وزیراعظم کا ٹرمپ کی ثالثی پر اعتماد کشمیریوں سے بے وفائی ہے،حافظ نعیم

295

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اگر وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے اصولی موقف کو پیش نہ کیا اورٹرمپ کی ثالثی پر اعتماد کیا تو یہ کشمیریوں سے بے وفائی ہوگی، وزیر اعظم عمران خان کا اقوام متحدہ میںموقف یہ ہونا چاہیے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے جس پر بھارت نے غاصبانہ قبضہ کررکھا ہے،بھارت فوری طور پر 5اگست کے اقدام کو واپس لے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق وہاں پر استصواب رائے کرایا جائے۔حکومت عالمی سطح پرکشمیر کا مسئلہ اٹھانے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے ،حکمرانوں نے کشمیر کے بارے میں عوام سے جھوٹے وعدوں اور دعوؤں کے سوا کچھ نہیں کیا ۔ حکومت کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا بیانیہ مسلسل تبدیل ہورہا ہے۔ پہلے کشمیر کا مسئلہ پاکستان کا مسئلہ تھا، بعد میں یہ کہا گیا کہ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے اور اب اسے مزید تبدیل کرکے کہاکہ پاکستان کشمیریوں کے پیچھے کھڑا ہے ۔وزیر اعظم عمران خان نے ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں بھی یہی خواہش کی کہ وہ مودی کو کہیں کہ کشمیر سے کرفیو ہٹائے یہ نہیں کہا کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے یا کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کیا جائے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ شاہ محمود قریشی کی عالمی سطح پر سفارتکاری کی کامیابی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بھارت کے خلاف قرارداد بھی پیش نہیں کرسکا۔ انسانی حقوق کونسل کے اراکین کی تعداد 47 ہے۔ اس میں قراردار پیش کرنے کے لیے پاکستان کو 15 اراکین کی حمایت کی ضرورت تھی جبکہ قرارداد کی منظوری کے لیے 24 اراکین کی حمایت کی ضرورت تھی۔اس کونسل میں اسلامی کانفرنس تنظیم کے 15 ارکان موجود ہونے کے باوجود قراردار پیش کرنے کے لیے مطلوبہ 15 اراکین کے دستخط بھی حاصل نہیں کیے جا سکے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت کو 52دن ہوچکے ہیں تاحال کشمیریوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ، تعلیمی ادارے بند ،اخبارات کی اشاعت بھی رْکی ہوئی ہے اس کے علاوہ کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہے اور مریضوں کو ادویات کی فراہمی مشکل ہوگئی ہے جس کے باعث کشمیریوں کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے ،کشمیریوں پر تشدد کے واقعات اور گرفتاریوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ،دوسری جانب قابض بھارتی حکومت نے 5 اگست سے گرفتار کیے گئے 10ہزار کشمیریوں میں سے ساڑھے 4 ہزار سے زاید پر کالا قانون ’’پبلک سیفٹی ایکٹ‘‘ لاگو کر دیا ہے جن میں حریت رہنما، سیاسی کارکن، تاجر، سماجی کارکن اور عام نوجوان شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت نے نہ تو بھارتی فضائی کمپنیوں کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند کی ہیں ، نہ بھارت سے تجارتی تعلقات منقطع کیے گئے ہیں ، نہ ہی بھارت کو افغانستان کے لیے دی گئی تجارتی راہداری کی سہولت ختم کی گئی ہے۔ حتیٰ کہ بھارت کوپاکستانی قیمتی پہاڑی نمک کی مفت فراہمی بھی جاری ہے جسے عالمی منڈی میں بیچ کر بھارت بھاری زرمبادلہ کما رہا ہے۔ ایسے میں عالمی برادری کیوں پاکستان کا ساتھ دے گی۔