محکمہ محنت کی کارکردگی

226

سندھ وزارت محنت سے ملحقہ ڈائریکٹریٹ لیبر، سوشل سیکورٹی، ورکرز ویلفیئر بورڈ اور مائنز (کانکنی) ویلفیئر سیکرٹری محنت اور وزیر محنت کے انتظامی دائرہ کار میں شامل ہوتے ہیں لیکن زمینی حقائق یہ کہتے ہیں کہ یہ دونوں افراد نوکر شاہی کے چند مخصوص (DON’S) کے ہاتھوں یرغمال ہیں اور وہ مالک و مختار بنے ہوئے ہیں۔ سوشل سیکورٹی اور ویلفیئر بورڈ کی کرپشن لوٹ مار و بدانتظامی تو زباں زد عام ہے۔ لیکن سندھ ڈائریکٹریٹ لیبر جس کا دائرہ کار لیبر قوانین کی عمل داری و اطلاق، فیکٹری انسپیکشن مزدوروں کی صحت و سلامتی کے لیے اقدامات، کم از کم اجرت کی ادائیگی اور پیداواری عمل میں کنٹریکٹ لیبر کی روک تھام بنیادی و اہم فرائض ہیں، اس کے برعکس ان کی تمام فرائض و ذمہ داریوں سے قطعہ نظر انتہائی مکروہ گھنائونا اور مزدور دشمنی سے بھرپور کھیل کھیلا جارہا ہے۔ جس کے نتیجے میں مزدور بدترین استحصال کا شکار ہے لیکن رشوت کا بازار گرم ہے۔ جبکہ سرکاری و درباری لیبر لیڈران نے اپنی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں بلکہ ان کی مدح سرائی کرتے رہتے ہیں۔ سیاسی سرپرستی کے باعث ڈائریکٹریٹ کے یہ مخصوص DONs سیکرٹری اور وزیر سے زیادہ بااثر اور طاقتور ہیں، اپنی مرضی سے جو چاہے پروموشن ہو یا ٹرانسفر من پسند احکامات جاری کروالیتے ہیں۔ اس طرح ان کی معاونت سے سندھ کے صنعتی علاقوں میں مزدوروں کے قانونی و تحفظ یافتہ حقوق سلب کیے جارہے ہیں اور ان کی خواہشات کی تکمیل کے بعد صنعتی کارخانوں کی انتظامیہ مادرپدر آزاد ہے اور مزدوروں کے ساتھ دور غلامی والا سلوک جاری رکھے ہوئے ہے۔ خصوصاً فیکٹری انسپیکشن اور جعلی شکایتوں کی آڑ میں کروڑوں روپے کی لوٹ مار ان کا وطیرہ ہے جو اس مافیا کے جرم میں شریک کار نہ ہوسکے، اس کا ہر دو تین ماہ بعد تبادلہ کروادیا جاتا ہے۔ ڈائریکٹریٹ کے اہم و حساس ڈویژنز میں لیبر قوانین و انتظامی امور سے ناواقف و نااہل و کرپٹ افسران بطور سربراہ فرائض انجام دے رہے ہیں جو ماتحت افسران کو باقاعدہ ٹاسک دیتے ہیں کہ کتنی رقم ماہانہ کمائی کرنا ہے اور اوپر والوں کا لازمی حصہ کیا ہوگا۔ کسی تنظیم یا مزدور کی قانون پر عملداری کی درخواست پر تو اس مافیا کو بجائے داد رسی کے صنعتی انتظامیہ کو لوٹنے اور نوچنے کا بہترین موقع حاصل ہوجاتا ہے، آزمائش شرط ہے وگرنہ سائٹ کراچی رے فارما کے مزدوروں سے معلومات حاصل کرلیں۔