شرح سود میںاضافے سے بوجھ عوام پر پڑے گا

223

کراچی (اسٹاف رپورٹر)بینک دولت پاکستان (اسٹیٹ بینک ) نے شرح سود 13.25فیصد کردی ہے۔یہ جولائی2018 میں6 فیصد تھی۔ شرح سود میں اضافے کرنے کی پالیسی سے مختلف بینک، کورپوریٹس اور لوگ حکومت کو پیسہ دینے میں اپنا زیادہ منافع دیکھیں گے تو وہ بینکوں میں پیسہ جمع کرائیں گے۔لیگن اس سے قومی مجموعی پیداوار میں کمی ہوگی۔ شرح سود بڑھانے کی پالیسی سے چھوٹے اور درمیانے سطح کے کاروبار سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔کیونکہ بڑھتی ہوئی شرح سود کے باعث ان کے لیے ادھار لینا بھی مشکل ہوجائے گا۔ اور ملک کی بیمار معیشت کا مزید بوجھ عوام پر بڑھ جائے گا ۔ جسکا آج ہم مشاہدہ کررہے ہیں۔ چھوٹے اور درمیانے سطح کے کاروباری تاجروں اور لوگوں میں بے انتہا پریشانی اور بے چینی ہوگئی ہے۔ ان کے لییے روزمرہ زندگی کا پہیہ چلانا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ اور لگتا یوں ہے کہ ملک کے معاشی اور ریاستی اداروںان کو بھیڑ بکریاں سمجھ لیا ہے۔ دوسری جانب بڑے کاروباری کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ وہ شرح سود میں اضافہ برداشت کرلیتے ہیں۔