وزیر اعلیٰ ہاؤس میں قائم کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم بند کرنے کی تجویز

269

کراچی (رپورٹ: محمد انور) چیف منسٹر ہاؤس سندھ میں گزشتہ 4 سال سے نصب کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری نے بلاضرورت قرار دے کر ختم کرنے کی سفارش کردی تاکہ ماہانہ کروڑوں روپے بچائے جاسکیں۔ تاہم بے جا اخراجات کرکے بھاری کمیشن وصول کرنے کے خواہشمند محکمہ آئی ٹی اور پولیس کے افسران نے اس کی مخالفت کردی۔ اس بات کا انکشاف سی ایم ہاؤس کے ذرائع نے کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق 2014ء میں حکومت سندھ نے کابینہ کی منظوری سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم نصب کیا تھا جس کا مقصد وزیراعلیٰ کو شہر کی صورتحال کو دیکھنے اور سمجھنے کی سہولت فراہم کرنا تھا۔ اس نظام کے تحت شہر کے مختلف مقامات پر نصب کلوز سرکٹ کیمروں کو سی ایم ہاؤس کے سی سی سسٹم سے منسلک کردیا گیا تھا۔ اس سسٹم کو آپریٹ کرنے کے لیے سالانہ 40 ملین روپے کے اخراجات آتے ہیں تاہم دلچسپ امر یہ ہے کہ موجودہ اور سابق وزیراعلیٰ نے ازخود کمانڈ اینڈ کنٹرول روم کا 4 سال کے دوران صرف 7 مرتبہ دورہ کیا اور اسے جانچا حالانکہ یہ پورا سسٹم ان ہی کے لیے نصب کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حال ہی میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے فرض شناس پرنسپل سیکرٹری ساجد جمال نے وزیر اعلیٰ کو بھیجی گئی ایک سمری میں ہاؤس کے اندر موجود کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو بلا ضرورت اور کروڑوں روپے فنڈز کا ضیاع قرار دیا ہے۔ سمری میں وزیراعلیٰ سے سفارش کی گئی ہے کہ اس کنٹرول روم کو بند کردیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ چونکہ سوک سینٹر اور پولیس ہیڈ آفس میں بھی اسی طرز کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم موجود ہے اور اس کا استعمال بھی بہتر طریقے سے ہورہا ہے اس لیے سی ایم ہاؤس میں ایسے کسی سسٹم کی ضرورت نہیں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سمری پر وزیراعلیٰ نے محکمہ آئی ٹی اور پولیس سے رائے لی تو دونوں کے ذمے دار افسران نے سی ایم ہاؤس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو ختم کرنے کی مخالفت کردی۔ اس ضمن میںنمائندہ جسارت نے محکمہ آئی ٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اطہر بلوچ سے رابطہ کیا تاکہ ان کا مؤقف لیا جاسکے لیکن انہوں نے بار بار کال اور ایس ایم ایس کرنے کے باوجود کال ریسیو کرنے اور ایس ایم ایس کا جواب دینے سے گریز کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر سی ایم ہاؤس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو چلانے والی فرم کومٹیل کے ساتھ محکمہ آئی ٹی سندھ کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور سندھ پولیس سے منسلک خاتون سول افسر کی شراکت داری ہے کیونکہ مبینہ طور پر ان افسران کے سلیکٹڈ افراد اس سسٹم سے منسلک ہیں۔ جس کی وجہ سے یہ دونوں افسران سی ایم ہاؤس کے کمانڈر اینڈ کنٹرول سسٹم کو ختم کرنے کی مخالفت کررہے ہیں۔ خیال رہے کہ سندھ حکومت کو ان دنوں اپنا نظام حکومت چلانے کے لیے اربوں روپے کے خسارے کا سامنا ہے جو بے اخراجات کو ختم کرکے کم کیے جاسکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ ہائوس