شادی شدہ۔۔حصہ اول

وہ سخت پریشان تھیں ۔ ان کی آواز بھی کہیں کنوئیں سے آتی محسوس ہورہی تھی ۔ جب کہ  آواز بھی بھرائی ہوئی تھی ۔ میں نے  انھیں حوصلہ دیا  تو وہ دوبارہ گویا ہوئیں کہ میرے شوہر شادی کے شروع مجھ سے بہت محبت کرتے تھے  لیکن اب مجھے لگتا ہے کہ وہ مجھ سے بالکل بھی محبت نہیں کرتے ہیں ۔ ان کے لئیے میرے علاوہ ساری دنیا کے لئیے وقت ہے جبکہ مجھ سے بات کرتے وقت بھی صاف لگتا ہے کہ ان کی توجہ میری طرف نہیں ہے ۔

میں نے فون کو دوسرے کان سے لگایا اور دریافت کیا کہ آپ کو ایسا ” لگتا ” ہے کہ وہ محبت نہیں کرتے یا وہ واقعی آپ سے محبت نہیں کرتے ہیں ؟انھوں نے خود کو سنبھالتے ہوئے اور آواز کو نسبتا جماتے ہوئے جواب دیا کہ ” مجھے ایسا لگتا ہے “۔ میں نے فورا ہی ان سے کہا پہلے تو اس ” لگنے ” کو جتنی جلدی ممکن ہوسکے اپنی زندگی سے نکال کر پھینک دیں ۔ اس دنیا کی 99 فیصد عورتوں کا مسئلہ ” لگنا ” ہے ۔

ان خاتون کا فون اچانک میرے پاس آیا تھا اور آتے ہی میرے ہوش و حواس پر چھا گیا تھا ۔ وہ اپنی خانگی زندگی کی طرف سے پریشان تھیں ۔ بلکہ تقریبا ناامید تھیں ۔ اس بات پر نہیں کہ ان کے شوہر ان کو چھوڑ رہے تھے بلکہ شوہر کی ” پہلی سی محبت ” کے حوالے سے پریشان تھیں ۔ویسے تو دنیا کی 99 فیصد عورتیں اپنے شوہروں سے خوش نہیں رہتی ہیں جبکہ کمال یہ ہے کہ دنیا کے 100 فیصد مرد بھی اپنی بیویوں سے پریشان ہی نظر آتے ہیں لیکن اللہ کی کتاب ہمیں بتاتی ہے کہ یہ رشتہ نہ صرف خوش رہنے بلکہ ایک دوسرے سے سکون حاصل کرنے کا بھی ذریعہ ہے ۔

بہرحال اگر آپ خاتون ہیں اور شوہر کی محبت حاصل کرنا چاہتی ہیں تو پھر آپ کو شوہر سے جڑی ہر چیز سے محبت کرنی ہوگی ۔ ہماری لڑکیوں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ شوہر سمیت اس سے جڑے ہر رشتے اور ہر چیز میں ” نقص” نکالتی رہتی ہیں ۔ اس سے انکار بھی نہیں ہے کہ یقینا وہ غلط ہی ہوں  لیکن آپ دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ اگر آپ کو  پاکستان سے برطانیہ جانا ہے تو آپ کو لامحالہ چاہتے نہ چاہتے برطانیہ کے ہی قوانین اپنانے ہونگے چاہے وہ آپ کو کتنے ہی ناپسند کیوں نہ ہوں کیونکہ آپ ان کے ملک میں آئی ہیں وہ آپ کے ” ملک ” میں نہیں آئے ہیں ٹھیک اسی طرح آپ سسرال میں آئی ہیں سسرال آپ کے گھر نہیں آیا ہے مگر آہستہ آہستہ آپ کا صبر اور آپ کی خاموشی آپ کو اس مقام پر ضرور لے جائیگی جہاں ان کا قانون بھی آپ کے سامنے سرنڈر کردیگا ۔

دوسری اہم بات شوہر کی خوشی اور ناراضگی کا خیال رکھنا بھی آپ ہی کی ذمہ داری ہے ۔اگر آپ بات بات پر ناراض ہوتی ہیں ۔ شکوے شکایتیں کرتی ہیں ۔ شوہر کا خیال نہیں رکھتی ہیں ۔ناشکری کا اظہار کرتی ہیں یا نت نئی قسم کی ” ڈیمانڈز” کرتی ہیں تو اس میں آپ کو دو صورتوں کا سامنا کرنا پڑیگا اور یہ دونوں صورتیں بہرحال آپ کے فائدے میں نہیں ہونگی ۔

پہلی صورت یہ ہے کہ آپکا شوہر زور زبردستی کر کے ڈرا دھمکا کر اپنے کام اور اپنی مرضی آپ پر مسلط کردے ۔اس صورت میں بیوی کو ایک سمجھوتے والی زندگی گذارنی ہوگی ۔ ایک نوکرانی کی طرح سارے کام کرنے ہونگے اور ساری زندگی غلام بن کر رہنا پڑیگا ۔دوسرا آپشن یہ ہے کہ آپ اس سے طلاق لے لیں یا پھر اس کے دل کو جیت لیں اور یہ زبردستی والے کام برضا و رغبت خوشی خوشی کرلیں۔

دوسری صورت میں مرد سمجھوتا کرلیگا ۔وہ آپ سے کچھ نہیں کہے گا ۔ نہ آپ سے شکایت کریگا ۔ نہ اپنے مسائل کا اور نہ ہی آپ کی بے مروتیوں کا ذکر کریگا  بس وہ خود سے یہ طے کرلے گا کہ اپنے بیوی ، بچوں کی خواہشات ، ضروریات اور شکایات منہ بند کر کے سنتے رہو ۔ان میں سے جو پوری ہوسکتی ہوں وہ کردو اور جو نہ پوری ہوسکتی ہوں ان کے لئیے تھوڑا اور ” سن ” لو ۔ یاد رکھیں اس دوسری صورت میں شوہر کے دل سے بیوی کے لئیے محبت نکل چکی ہوگی اور شوہر ایک خاموش سمجھوتے والی زندگی بسر کر رہا ہوگا – اس زندگی کے آخر میں بھی آپ کے لئیے صرف پچھتاوا ہوگا محبت نہیں ہوگی ۔

ان دونوں کے بعد ایک تیسری صورت بھی ہے لیکن اس کا ریموٹ بہرحال عورت ہی کے پاس ہے ۔ اگر وہ ہنستے مسکراتے  چہرے کے ساتھ ہشاش بشاش ہوکر شوہر کی ضروریات کا خیال کرے ۔ اس کے مسائل میں اضافہ کرنے کے بجائے حوصلہ دینے والی بنے ۔ اس کے کاروبار ، روزگار یا اس کے کاموں میں دلچسپی لے ۔ پورے خلوص کے ساتھ  مشورے دے ، مددگار بنے اور اگر ایسا نہیں کرسکتی تو پھر اس کی زندگی میں آسانیاں اور سکون پیدا کرے ۔

چھوٹی چھوٹٰی باتوں پر شوہر کی شکر گذار ہوجائے اور گھر کو جنت کا نمونہ بنادے ۔ اگر آپ کے آنے سے آپ کے شوہر کی زندگی آسان ہوگئی ہے ۔ وہ سکون اور اطمینان محسوس کرتا ہے ۔ آپ کے ساتھ  اور گھر میں اس کا دل لگتا ہے ۔ اس کو واقعی یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ اس کی زندگی میں کسی نے آکر بہت بڑی تبدیلی پیدا کردی ہے تو آپ سے زیادہ خوش قسمت عورت کوئی نہیں ہے ۔ دنیا کے ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے لیکن دنیا کے ناکام مردوں کے پیچھے بھی یاد رکھیں کسی عورت کا ہی ہاتھ ہوتا ہے ۔ کوئی بھی گھر کبھی بھی کسی اچھے مرد کی وجہ سے اچھا نہیں بن سکتا ہے ۔ یہ ایک اچھی عورت ہوتی ہے جو مکان کو گھر بناتی ہے ۔اپنے شکوں کو شکر میں بدلیں اور زندگی میں خوشیاں لے آئیں یہ آپ کے ہاتھ میں ہے

شمس تبریز نے کہا تھا کہ ” اس دنیا  میں ہر کوئی زندگی کی ” دیگچی ” پکانے کے لئیے بیٹھا ہے ۔اس دیگچی میں آپ جوکچھ ڈالیں گے ذہن میں رکھیں کہ کھانے کو بھی وہی ملے گا “۔ اب آپ کی مرضی ہے کہ آپ  دیگچی میں چڑ چڑا پن ، شکوے ، شکایتیں ، ناراضگیاں ، تلخیاں ، غصہ اور لڑائی جھگڑا  ڈالتے ہیں یا پھر محبت ، پیار ، اظہار محبت ، قربانی ، ایثار ، خدمت ، آسانیاں ، خوشیاں اور صبر ڈالتے ہیں ۔عزت ، محبت اور معافی ان تینوں کا تعلق صبر ، استقامت اور درگذر سے ہے ۔ اگر آپ اپنی زندگیوں میں انھیں بڑھتا دیکھنا چاہتی ہیں تو آپ اپنے شوہر اور شوہر سے جڑی ہر چیز کے لئیے اس میں اضافہ کردیں ۔ آج نہیں تو کل اس کو لوٹ کر آنا آپ کے پاس ہی ہے بس یقین ضرور رکھیں ۔

حصہ
mm
جہانزیب راضی تعلیم کے شعبے سے وابستہ ہیں،تعلیمی نظام کے نقائص پران کی گہری نظر ہے۔لکھنے کے فن سے خوب واقف ہیں۔مختلف اخبارات و جرائد اور ویب پورٹل کے لیے لکھتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں